ایک جگہ پولیس نا کا لگا کر گھڑی تھی کہ پولیس کے ہاتھ چار بدمعاش لگے،علاقہ ایسا تھا جہاں کی پیری مریدی کا سلسلہ رہتا تھا لہذا پولیس آفیسر نے شغل کے طور پر کہا کہ تم میں سے جس کا پیر سب سے ذیادہ طاقت والا ہوتا گا وہ آزاد ہو گا باقی حوالہ جیل۔ لہذا اُن بدمعاشوں نے اپنے اپنے پیروں کا تعارف و تعریف کی۔
پہلا بولا کہ میرے پیر کا نام “لمبا پیر” ہے ، بہت کرامت والا ہے اُس نے لوگوں کو بہت فیض دیا ہے۔
دوسرا بولا کہ میرے پیر کا نام “کھمبا پیر” ہے اور اُس کے مزار پر جا کر منت مانگی جائے تو دنیاوی معاملات میں فائدہ ہو تا ہے۔
تیسرا بولا میں تو “کرامتی پیر” کا مرید ہوں اور ایک دنیا اُس کی کرامات کی گواہ ہے۔
جب چوتھے کی باری آئی تو اُس نے جھجگتے جھجگتے ہوئے کہا میں تو “رن مرید” ہوں۔
اُس نے بس اتنا ہی کہا تھا کہ اچانک ہے پولیس والے نے اُٹھ اُس کو گلے سے لگا لیا اور کہا “اوئے ساڈا تے سانجا پیر اے”
بات یہ تھی دونوں ہی رن مرید تھے مگر رن دونوں کی الگ الگ تھی!!!
اتنا تو ہم نے سُن رکھا ہے کہ پیر کے ہاتھ پر بیعت ہوتی ہے، بیعت ایک طرح سے عہد اطاعت ہوتی ہے۔
یار لوگ پوچھتے ہیں کہ وہ کیا وجہ ہے کینیڈین اور برطانوی پاکستانی “رہنماؤں” میں پائے جانے والی محبت کی وجہ کیا ہے تو اب ہم یہ کہہ دے ہے دونوں کا پیر سانجا ہے تو لوگوں کو بات ہم ہی سمجھ آتی ہے۔ ایسے لیڈر رن مرید ہو ں کوئی ماننے کو تیار نہیں مگر مزید دلچسپ صورت حال تب پیدا ہوتی ہے جب یہ بتا جائے کہ وہ ایک ہی “رن” کے “مرید” ہیں تو یار لوگوں کو یقین نہیں آتا لہذا ہم آپ کی آسانی کے لئے دونوں کے اٹھائے گئے ممکنہ بیعت پیش کر دیتے ہیں۔
کینیڈا کا بیعت!!!
برطانوی بیعت

لاؤڈ اسپیکر کا ایسا استعمال جس سے عوام کو ایذا پہنچنے کا اہتمال ہو نہ صرف یہ کہ اخلاقی و دینی اعتبار سے قابل گرفت ہے بلکہ ملکی قانون بھی ایسے حالات میں اس عمل کو “جرم” تصور کرتا ہے۔ مغربی پاکستان لاؤڈ اسپیکرز اور ساؤنڈ ایمپلی فائرز کے ضابطے 1965 کے تحت یہ ایک جرم ہے! یہ متعلقہ قانون کل آٹھ دفعات پر مشتمل ہے! اس قانون کی دفعہ پانچ کے تحت یہ جرم قابل دست اندازی پولیس ہے!