اس دور کے رسم رواجوں سے
ان تختوں سے ان تاجوں سے
جو ظلم کی کوکھ سے جنتے ہیں
انسانی خون سے پلتے ہیں
جو نفرت کی بنیادیں ہیں
اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو
وہ جن کی ہونٹ کی جنبش سے
وہ جن کی آنکھ کی لرزش سے
قانون بدلتے رہتے ہیں
اور مجرم پلتے رہتے ہیں
ان چوروں کے سرداروں سے
انصاف کے پہرے داروں سے
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہئے مجھ پر ظلم کرو
جو عورت کو نچواتے ہیں
بازار کی جنس بنواتے ہیں
پھر اُس کی عصمت کے غم میں
تحریکیں بھی چلواتے ہیں
ان طالم اور بدکاروں سے
باراز کے ان معماروں سے
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہئے مجھ پر ظلم کرو
جو قوم کے غم میں روتے ہیں
اور قوم کے دولت ڈھوتے ہیں
وہ محلوں میں جو رہتے ہیں
اور بات غریب کی کہتے ہیں
ان دھوکے بار لٹیروں سے
سرداروں اور وڈیروں سے
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہئے مجھ پر ظلم کرو
مذہب کے جو بیوپاری ہیں
وہ سب سے بڑی بیماری ہیں
وہ جن کے سوا سب کافر ہیں
جو دین کا حرفِ آخر ہیں
ان جھوٹوں اور مکاروں سے
مذہب کے ٹھیکے داروں سے
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہئے مجھ پر ظلم کرو
جہاں سانسوں پر تعزیریں ہیں
جہاں بگڑی ہوئی تقدیریں ہیں
ذاتوں کے گورکھ دھندے ہیں
جہاں نفرت کے یہ پھندے ہیں
سوچوں کی ایسی پستی سے
اس ظلم کی گندی بستی سے
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہئے مجھ پر ظلم کرو
میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے
میرے سے پہ ظلم کا پھندا ہے
میں مرنے سے کب ڈرتا ہوں
میں موت کی خاطر زندہ ہوں
میرے خون کا سورج چمکے گا
تو بچہ بچہ بولے گا
میں باغی ہوں میں باغی ہوں
جو چاہئے مجھ پر ظلم کرو
شاعر؛ نامعلوم
9 تبصرے:
Mein bhi baghi hoon! Ap ko pata he??
حیرت ہے تھانے کے حالات کا اچھی طرح علم ہے پھر بھی باغی ہیں
:P:P
اچھی نظم ہے اور ویسے بھی ہمارے ملک میں آج کل بغاوت کا موسم ہے
جناب یہ ساحر لدھیانوی کی نظم ہے
ناصر تم کب باغی ہوئے؟؟؟؟
اوہ! یات تھانے والوں کو بھی تو ہمارا پتہ ہے ناں!
جعفر بغاوت کا نہیں انقلاب کا موسن ہے!
انکل ہو سکتا ہے ٓآکی بات درست ہو مگر مجھے عمار علی جان کی ای میل موصول ہوئے ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ نظم اُن کے والد ڈاکٹر خالد جاوید جان کی ہے! اور ساتھ میں انہوں نے ایک لنک بھی بھیجا ہے ہے جس میں اُن کے بقول 1986 میں وطن واپسی پر بی بی نے یہ نظم بڑھہ تھی جسے جیو والوں نے بھی نشر کیا بعد میں! لنک یہ رہا!
http://www.youtube.com/watch?v=WQGX8OzFS9U
جو دو بند بی بی کے مزاج کے خلاف تھے وہ بی بی نے نہیں پڑھے اس میں!!!
بس دوسری طرف سے نعرہ بلند ہونے کی دیر ہے کہ
تو باغی ہے، میں زرداری
ہے میرے ہاتھ میں اِک آری
میں سب کو کھڈے لائن لگاتا
جاؤں گا یوں باری باری
تُو باغی ہے، میں زرداری
Very heart touching and emotional poetry. You written it in very smooth way.
free Forex Signal
عجیب بات ہے اتنی مشہور نظم کا شاعر معلوم نہیں . میں نے کسی سے سنا تھا كے یہ نظم ڈاکٹر جاوید جان کی ہے . آپ کا کیا خیال ہے شکریہ
یہ ڈاکٹر خالد جاوید جان کی نظم ہے
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔