Pages

4/09/2013

اظہار رائے کو پابند کرنے کی آزادی

جن اردو بلاگرز نے لاہور میں ہونے والی اردو بلاگرز کانفرنس میں شرکت کی وہ مسرت اللہ جان سے واقفیت رکھتے ہوں گے ! جناب مختلف ویب سائیٹ پر کالم یا تحریرں لکھتے رہتے ہیں! آج صبح معلوم ہوا جناب نے ایک کالم سچ ٹی وی پر لکھا جس کی بناء پر جناب کو امیریکن کونسلیٹ کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئی جس کے خلاف انہیں ابتدا میں ایف آئی آر کٹوانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا مگر بعد میں ہائی کورٹ کی مداخلت سے وہ ابتدائی رپورٹ درج کروانے میں کامیاب ہوئے۔
نہ معلوم ہم کب آزاد ہو گے! اپنے ملک میں ہم یوں غلام ہیں کہ بعض دفعہ احساس ہوتا ہے کہ آزادی کی ایک جدوجہد اور درکار ہے ابھی!

3/24/2013

اردو بلاگرز ہینگ آؤٹ

اردو بلاگرز کا یہ دوسرا ہینگ آؤٹ تھا! اس سے قبل ہونے والی آن لائن ملاقات کی داستان آپ بلال بھائی کے بلاگ پر پڑھ سکتے ہیں! گزشتہ رات ہونے والی ایک اور ایسی ملاقات کی ریکارڈنگ ذیل میں موجود ہے۔ کئی سابقہ بلاگرز کوشش کے باوجوداس ہینگ آؤٹ میں جگہ نہ بنا سکے جن میں جہانزیب اشرف نمایاں ہیں نیز قدیر جنجوعہ اس کے آن ایئر ہونے کی وجہ سے شرکت سے انکاری تھے۔ جناب خرم شبیر و ڈاکٹر منیر سے ایس ایم ایس پر اپنی مصروفات کی وجہ سے معذرت کی۔ اس بار عثمان لطیف جو کہ SEO ہیں نے اس آئن لائن ملاقات میں خصوصی شرکت کی ! اردو بلاگرز نے انہیں آئندہ آئن لائن ملاقات میں اردو بلاگرز کے حوالے سے SEO یعنی سرچ انجن (گوگل) میں عمدہ رینک کے حوالے سے ایک کلاس یا لیکچر کا وعدہ لیا ہے۔ اس آئن لائن ملاقات میں کس کس پہلو پر بات ہوئی اس کا ایک اندازہ آپ ویڈیوز سُن کر لگا سکتے ہیں!!! کل باری باری کُل تین سیشن ہوئے جن میں سے دو کی ریکارڈنگ ذیل میں ہے! جو احباب ویڈیوز نہیں دیکھ سکتے وہ آئی ٹی نامہ والے سے اس سلسلے میں کسی ٹوٹکے کی فرمائش کر لیں!! یا پھر بلال بھائی کو کہہ دے ایک مختصر پچھلی بار کی طرح عمدہ تحریر عنایت کریں۔

2/02/2013

اردو بلاگر پھر اردو بلاگر ہے!!

یار لوگوں نے تو قسط وار کہانیاں شروع کر رکھی ہیں!لاہور میں ہونے والی اردو بلاگرز کے اجتماع عام پر!! اردو بلاگرز جنہوں نے اس میں شرکت کی وہ اس اجتماع کو کانفرنس کے نام سے یاد کرتے ہوں گے مگر ہم اسے ساتھی اردو بلاگرز سے ملاقات کا سبب یا بہانہ مانتے ہیں!
یہ کانفرنس ایشین کینڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن (ACJA) کے صدر محسن عباس صاحب نے کروائی تھی! یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ جنوری کی 26 اور 27 کو یہ کانفرنس منعقد ہوئی اور ٹھیک جب تمام اردو بلاگرز اپنے گھروں کو پہنچے ایشین کینڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن (ACJA) کی ویب سائیٹ انٹرنیٹ کی دنیا سے غائب ہو گئی!! البتہ ڈائیورسٹی رپورٹر یہ صفحہ ایشین کینڈین جرنلسٹس ایسوسی ایشن (ACJA) کے لئے مختص ہے!
اس کانفرنس یا اجتماع میں ہماری ملاقات چند عمدہ دوستوں سے ہوئی! اردو بلاگر جتنا نیٹ پر بے باک ہے اتنا ہی محفل میں ہو سکتا ہے یہ تاثر مکمل طور پر سچ نہ ثابت ہوا! م بلال م جتنی عمدہ اردو لکھتا ہے اتنا ہی اعلی بندہ ہے، نہایت مخلص و سادہ! مگر لہجہ میری طرح دیسی ہے! لاہور دیس میں بسے پردیسی صاحب لاہوریوں کی طرح بڑی دل اور عمدہ اخلاق والے بندے ہیں۔ شاکر عزیز کی شخصیت اُس کے بلاگ سے مختلف سنجیدہ لکھنے والا یہ شخص بظاہر نہایت ہنس مکھ بندہ ہیں، اس کی جھگتیں اس کے فیصلا آبادی ہونے کی دلیل دیتی ہیں! فیصل آباد سے دوسری آنے والی شخصیت جناب مصطفےٰ ملک تھے ہم ابتدا میں اُن کے سامنے ایسے پیش آنے کی کوشش کرتے رہے جیسے بچے بڑوں کے سامنے دبے دبے رہتے ہیں مگر وہ تو ہم سے ذیادہ زندہ دل و جواں نکلے! پھر کیا محفل لگی ہو گی آپ کو اندازہ ہوگا!! جس بندے کی شخصیت نے مجھے سب سے ذیادہ متاثر کیا وہ ریاض صاحب کی شخصیت تھی جسے گفتگو کا سلیقہ آتا ہے، دلیل سے بات دل میں اُتارنی آتی ہے۔ جو دوسرے کو سُن کر سمجھنا جانتا ہے! فخر نوید کے کیا کہنے بندہ اُس کی صحبت کو بھول نہیں سکتا یہ شخص واقعی ایسا ہے جس پر فخر کیا جا سکے اس سے دوستی کسی نوید سے کم نہیں۔ خرم ابن شبیر!!! کیا بات ہے اس بندے ہیں دل کا صاف آدمی اور محبت کرنے والا۔ کانفرنس میں موجود تین پپو بچو میں سے ایک یہ تھا باقی دو تو میں ایک نو وارد نعیم خان جن کا تعلق سوات سے ہے مگر رہتے وہ پشاور میں ہیں!اور دوسرے حسن معراج ڈان نیوز کے “خوب است خوب است” کرتے پائے گئے۔ زھیر چوھان ممکن ہے کئی دوستوں کو شرمیلا لگا ہو مگر یہ بندہ جس انداز میں مجھ سے آکر ملا دل باغ باغ ہو گیا! لگا ہی نہیں کہ پہلے ملاقات ہے یوں لگا جیسے ہم کئی بار مل چلے ہیں! حیرت تو مجھے محمد سعد سے پر ہوئی نیٹ پر جتنی بے تکلفی سے بات کرتا ہے اتنا ہے تعارف کروانے سے اجتناب کرتا محسوس ہوا ابتدا میں۔ بنیادی طور پر یہ بندہ ریکٹ لیٹ کرتا ہے جیسے ربورٹ نہیں کرتے! ویسے “مولبی ربورٹ” کہہ لیں! مجموعی طور پر ایک اچھے اخلاق کا مالک! عباس میاں کے کیا کہنے ایک دن ہی ہمارے ساتھ رہے مگر اپنی شخصیت کا اثر چھوڑ گئے اور جاتے جاتے اپنے دوستوں عبدالستاراور عاطف مرزا کو بھی لے گئے!!! راجہ اکرام یہ مکمل پاکستانی کسی بھی قسم کے خوف اور پریشانی سے پاک نظر آنے والا!! سادہ۔ ساجد امجد ساجد سے مل کر بھی اچھا لگا اور اُن سے ہمیں جو شکایتیں اردو وکیپیڈیا سے تھی یا ہیں بیان کر دیں۔ اس کے علاوہ مذثر لندی کوتل سے، جن کا لندی کوتل سے ہونا دوستو کے چہرے پر پر مسکراہت کی وجہ بنا اور محترم مسرت اللہ جان پشاور سے تھے ایک کھلے دل کے!! اور فرحت عباس شاہ صاحب کے بارے کون نہیں جانتا! خادم اعلی کے لئے نادم اعلی کا اصلاح استعمال کرنے والا کتنا بے باک بندہ ہو گا !مہتاب عزیز بھی اسلام آباد سے آنے والا ایک نہایت اچھا انسان ہے۔
آخر میں محسن صاحب جو اس کانفرنس کے اسپانسر بھی تھے اور میرے آبائی شہر لاہور کے!!
کانفرنس اردو بلاگرز کے لئے مجموعی طور پر اچھی رہی ہے اگر کسی کے اپنے مقاصد ہو تو ہوں مگر اردو بلاگرز کے مفاد میں جو اچھا ہو گا ہم اُسے اچھا کہیں گے! یہ کانفرنس اتنی اہم تھی کہ اس کے مخالف بھی اس میں خود کو اس میں شرکت سے نہ روک سکے! سو باتوں کی ایک بات اردو بلاگر پھر اردو بلاگر ہے جو اہنی دنیا آپ بناتے ہیں وہ اپنی قیمت نہیں لگاتے کیوں کہ وہ جانتے ہیں ہمارے انمول ہونے کی ایک نشانی یہ ہے کہ ہم اردو بلاگر ہیں! کوئی لاکھ کوشش کرے مگر ہم رضیہ نہیں ہیں بلکہ کچھ کے لئے “بلا” ہیں جو سچ کہنے کا “گُر” جانتے ہیں!!
باقی آپ سمجھ دار ہیں !!!
پہلے دن کی کاروائی کی کچھ ویڈیو جھلکیاں یہاں موجود ہیں!

4/19/2009

کیا یہ قومی بلاگرز کانفرنس تھی؟؟؟

جناب کل کراچی میں  بلاگرز کانفرنس ہوئی تھی! جو کے صوبائی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت منعقد ہوئی! فاروق ستار اور کاؤس جی اُُُس کے مہمان خصوصی تھی۔ اسے قومی بلاگرز کانفرنس بتایا جا رہا ہے۔

اس میں کوئی شک شبہ نہیں یہ ایک بہترین کانفرنس تھی جس میں سب سے آخری پریزنٹیشن اردو بلاگنگ کے حوالے سے دی گئی (نامکمل) اس سلسلے میں سب سے پہلےمیں ذاتی طور پر علی چشتی کا مشکور ہوں جنہوں نے اردو بلاگنگ پر پریزنٹیشن  کے لئے وقت رکھنے کی میری درخواست قبول۔ پھر نعمان یعقوب  کا کہ انہوں نے بنیادی خاکے سے لے کر  آخری شکل دینے تک  بہت محنت سے تمام مواد لکھا یا بنایا اس سلسلے میں فہد (ابو شامل) نے بھی اُن کا ساتھ دیا!  اس پریزنٹیشن کے لئے پاور پوانٹ پر سلاٗئیڈ فہد نے تیار کیں تھیں۔ اور  جمعہ (یعنی ایک دن پہلے) ان دونوں نے نعمان کے فلیٹ پر عمار کی تیاری کروائی۔ کیونکہ دونوں میں سے کوئی بھی خود تیار ناں تھا مگر انہوں نے اپنا اپنا کام بہتر طریقے سےکیا تھا! نعمان اپنے بلاگ پر اَسے شیئر کریں گے۔

اس کانفرنس میں  کراچی میں  موجود اردو بلاگرز کی اکثیریت نے شرکت کی! میرا خیال ہے صرف مکی اور علمدار شریک نہیں ہوئے۔ شکاری (عدنان زاہد) بھی کراچی کے ہیں مجھے وہاں جا کر معلوم ہوا۔  کل 350-400 میں سے صرف 7 اردو بلاگرز تھے! تصاویر اپ لوڈ کر دیں ہیں! عمار کی پریزنٹیشن کی ویڈیو م م مغل کے پاس ہے۔ اس کے علاوہ  اُن کے پاس تصاویر اور ابو شامل کے صحافی دوست کے کیمرے میں بھی چند تصاویر ہیں۔

جنوبی ایشیا کی تاریخ میں یہ پہلی بلاگرز کانفرنس ہے جو سرکاری جھنڈے کے نیچے منعقل ہوئی۔  جس میں Professional Research and Advisory Council of MQM نے انہیں مدد فراہم کی یا یہ کہ لیں انہیں نے اس سلسلے میں حکومت سندھ سے مدد لی اور یہ اُن کی کاوش تھی تو درست ہو گا!

بہر حال یہ حقیقت ہے کہ اس بلاگرز کانفرنس میں کراچی سے باہر کا کوئی بلاگر میرے علم کے مطابق شریک نہیں ہوا! تو ایسے میںا کیا یہ قومی بلاگرز کانفرنس ہو گی؟ یا بوجہ خاص کراچی والوں کو ہی قوم سمجھا جاتا ہے؟(یہ جملہ تعصب میں نہیں کہا گیا)

4/10/2009

پاکستان کی پہلی بلاگرز کانفرنس!

لیں جی اگر پاکستان کے بلاگرز کی ایک کانفرنس ہو جائے تو  کتنا اچھا ہو نا! اگر آپ کا جواب بلاگر ہونے کی بناء پر ہاں میں ہے تو سُن لیں ایسا ہونے جا رہا ہے! جی ہاں! پاکستان کی پہلی بلاگرز کانفرنس کا انعقاد ہونے جا رہا ہے! وہ بھی کراچی میں! معلوم ہے کس کے تعاون سے؟ اندازہ لگائے! ذرا سوچیں تو! کون کروا سکتا ہے؟ کوئی شخض یا ادارہ؟ ممکن ہے آپ کو یقین نہ آئے ہمیں بھی پہلے پہل نہیں آیا تھا! جی ایسا آئی ٹی ڈپاٹمنٹ آف سندھ (وزارت جس کے وزیر محمد رضا ہارون ہیں) کی جانب سے ہو رہا ہے!
کوشش ہو گی اردو بلاگنگ کے فروغ کے لئے اس ایونٹ کو بہتر طور پر استعمال کیا جائے! اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا تجاویز ہیں! اس سلسلے میں ایک پریزنٹیشن کی تیاری نعمان، عمار اور فہد کے ذمہ ہے جس سلسلے میں انہوں نے آپس میں ایک ربط بنا لیا ہے، ویسے نعمان نے ایک خاکہ تیار کیا ہے ابتدائی طور پر اس سلسلے میں! اگر وہ خود اُس کا لنک شیئر کرے تو اچھا ہے۔
یہ کانفرنس اب تک کی معلومات کے مطابق اٹھارہ اپریل شام چار سے سات بجے کے درمیان ریجنٹ پلازہ میں ہو گی! (پہلے پی سی بتایا گیا تھا) اس کا پوسٹر ذیل میں ہے!

BL

اپ ڈیٹ:  اب تک مجھ غریب سمیت، عمار، نعمان، فہد اور فہیم تو کنفرم ہیں!  محمد علی مکی اور  م م مغل صاحب سے ابھی رابطہ کرنا ہے وہ اس تحریر کو پڑھیں تو اسے دعوت ہی سمجھیں۱ اور کون سا بلاگر ہے کراچی سے جو شرکت کرنا چاہتا ہے؟  اور دیگر بلاگر جو شرکت کرنا چاہتے ہیں! ٹی اے ڈی اے اپنا ہو گا!!!

اپ ڈیٹ! اس بلاگ پر نظر رکھے نیز یہاں پر اپنی رجسٹریشن کروا لیں! اگر آپ شرکت کرنا چاہتے ہیں۔

5/03/2005

بے تکی کو بے طقی

پچھلے دنوں بہت سے دوست احباب و اردو بلاگرز نے اِملا کی غلطی کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی اور کہا ہے کہ میں نے بے تکی کو بے طقی غلط لکھا ہے ۔ تمام احباب درست ہیں۔ ایسا لکھنے کی ایک وجہ اپنے بے تکے پن کو ظاہر کرناہے۔

ایسا بے تکہ پن آپ کو انگریزی میں بھی نظر آئے گا تاکہ پڑھنے والا متوجہ ہو جیسے

school = skool , photo = Foto , college = kallege ,computer = kamputer

بعض اوقات کسی لفظ کو پڑھنے کا انداز [طریقہ] اِس کے معنوں کو تبدیل کر دیتا ھے اِس سلسلے میں ایک نہایت دلچسپ واقعہ جو ہمارے ماموں کا ہے ملاحظہ ہو،یہ اُس وقت کی بات ہے جب وہ میٹرک کے طالب علم تھے،وہ انگریزی کا پرچہ دے کر آئے توبڑے ماموں نے اُن سے پرچہ لے سُننا شروع کیا کہ وہ کیا کر کے آئے ہیں [اُن کی انگلش بھی میری طرح بس ایوے ہی تھی شاید] ایک مضمون "میرے دوست"کا ایک فقرے کو ماموں نے یوں سُنایا۔ We both go school to get her بڑے ماموں نے جملہ سنا اور چونکے پرچے کی پشت پر جملہ تحریر کرنے کو کہا تو وہ کچھ اِس انداز میں لکھا گیا۔ We both go school together یوں لفظ کا مطلب ہی تبدیل ہو گیا۔

ایسا ہی حال آپ اِس لفظ کے ساتھ بھی کرسکتے ہیں۔ Assume = Ass+u+me اکٹھا پڑھنے پر "فرض کریں" اور توڑنے پر "آپ،میں کند ذہن" انگریزی زبان کے علاوہ لفظوں کا یہ کھیل اردو زبان میں بھی کھیلا جاتا ہے۔ ڈاکٹر یونس بٹ[مشہور مزاح نگار] اپنے ٹی وی ڈراموں میں کافی استعمال کرتے ہیں۔مثلاً مذاکرات ہوئے[بات چیت ہوئی]۔ مذاق رات ہوئے[رات میں کافی مذاق ہوئے] ۔

اِس طرح آپ کو تلاش پر بہت سے الفاظ مل جائے گے جن کو بولنے،پڑھنے یا لکھنے سے اِن کا مفہوم تبدیل ہو جاتا ہے۔ یوں بات میں ایک مزاح کا پہلو آ جاتا ہے۔تحریر میں ہم قافیہ الفاظ کے بعد ایسے الفاظ کا استعمال ایک خاص قسم کی مزاح نگاری کا سبب بنتا ہے۔ اِس طرح بعض الفاظ ایسے ہوتے ہیں جو ایک شخص کی اپنی ذہنی پیداوار ہوتے ہیں، جیسے پاکستانی صحافت نے لفظ "لوٹا" بے ضمیر سیاست دانوں کے لئے بھی مخصوص کر رکھا ہے۔ایک ہی زبان کے یا مختلف زبانوں کے ہم آواز مگر مختلف معنوں والے الفاظ کا نہایت اعلٰی استعمال کیا جا سکتا ہے مثلاً

١۔ تمہارا کرکٹ کا شوق [اردو] اہل محلہ کے لئے باعثِ شوق[انگریزی] ہے۔

٢۔ جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے[پنجابی میں کھوتا گدھے کو کہتے ھیں]۔

یوں لفظوں کا ہیرپھیر ذومعنی جملوں کا سبب بنتا ہے۔جو پڑھنے یا سننے والے کے لئے وقتی طور پر جہاں مسکراہٹ کا وسیلہ بنتا ہے وہاں ہی کہنے والے کے لئے بات کو گول مول کر کے بیان کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ اب آپ کی مرضی ہے آپ بے طقی کو بے تکی پڑھے یا بے طوق کی [مطلب بغیر طوق والی یعنی جو ہر قید سے آزاد ہو]۔ کیا کہا؟آپ نے کیسی بے تکی بات ہے ۔