کوئی کہتا ہے کہ دیر سویر تو ہوتی رہتی ہے، انکار نہیں ہونا چاہیے، دیر آید درست آید۔ اس کے برعکس ایک وکیل کہتا ہے کہ اگر دیر ہو گئی تو پھر کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ 'انصاف میں تاخیر، انصاف کا قتل ہے۔' یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی بات کا اثر اُس کے سیاق و سباق سے ہی سمجھا جا سکتا ہے۔ وقت اور موقع کی اہمیت اپنی جگہ ہے۔
مثال کے طور پر، اگر ایک ڈاکٹر مریض سے کہے کہ 'آپ نے دیر کر دی'، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کچھ نہیں ہو سکتا، یعنی علاج سے انکار ہو گیا اور یہ انکار دیر کی وجہ سے ہوا۔ اسی طرح، اگر آپ کی ٹرین یا گاڑی نکل جائے، تو سفر تو نہیں رکتا اور نہ منزل کا فاصلہ بڑھتا ہے، بس آپ کا وقت بڑھ جاتا ہے۔ اب اگلی سواری پر مزید فاصلہ طے ہو گا، اور اگلی سواری ملنے میں دیر لگے گی۔ یہ انتظار ہے، انکار نہیں۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔