Pages

11/25/2005

ہائے نی اڑیوں

گانا بدھا سہرا بدھا لھدا اینج وچھیرابدھا لڑیاں چُک چُک ویکھن کڑیاں ہائے نی اڑیوں کہڑا بدھا سارے گھر وچ مرچاں لائیاں گلیاں باروں تک سجائیاں چار چوفیرے چانن کرکے میرے آگے نیرا بدھا شادی پھار دا دوجا نانواں دیندا ہر کوئی اے سرناواں جنہوں پچھاں اوہو آکھے کھوتے پیچھے ریڑا بدھا کرماں والا جوڑا ویکھو ماواں دا اج ٹورا ویکھو لکھ سلاماں نائیاں تینوں جھنے سارا ویڑا بدھا خلقت ساری لنگ گئی آگے ہون تے سانوں مہندی لگے کدی نہ کھلیا ساتھو اوہ کر تاگا اساں جیڑا بدھا لکھا جوڑ میں جوڑے آپی ،تیلی نال میں دنیا ناپی آخر اوتھے ہوندا اکبر جتھے لیکھ لکھیڑا بدھا بڑی آزادی بڑیاں لہراں کیتیاں تو رج رج سیراں پنجرہ ویکھ دوالے اپنے آخر توں وی شیرا بدھا نیھری جھکڑ تیز ہواواں تلکن ہو گیاں ساری راواں دھکا مار ڈگانہ مینوں ڈاھڈا پیر وے پیرا بدھا کچا کلا مٹی لاواں تھک گئیاں نے دوویں بانواں بارش مٹی دھو جاندی اے کنی وار بنیرا بدھا ککڑ سارے بانگاں دیندے بانگاں کئیاں رنگاں دیندے اکو گل ای کیندے جاندے ہائے جوائیاں پھیرا بدھا شادی دے دن چھاپہ وجیا ہر کوئی جتیاں چھد کے پجیا کنداں اوہلے لُک لُک چھپن ویکھو کہڑا کہڑا بدھا کنداں نال نے کنداں جڑیاں فیر وی رہندیاں ہر ٹائم لڑیاں بھل گئے سارے اپنی اڑیاں ویکھو رب نے بیڑا بدھا خوشیاں دے دیہاڑے ئے نوے پرانت لاڑے آئے کئی تے سک کے ٹینگر ہو گئے کئیاں نے ماس ودھیڑا بدھا ربا سب وڈھیائیاں تینوں صفتاں نال بَڑائیاں تینوں کدے نہ ٹٹے بندھن اوہ کر رحمت تیری جھیڑا بدھا اکو گل نے گل مکائیے سہرا بہتا نی لٹکائے رانجھےتخت ہزارہ چھڈیا پچھوں لوکاں کہڑا بدھا
یہ مزاحیہ پنجابی کی نظم میرے ماموں نے اپنے بھتیجے اور بھانجی (میری بہن) کی شادی پر لکھی۔۔۔ میری مصروفیت کی وجہ بھی یہ شادی تھی ۔۔۔۔ لاہور سے بارات کراچی آئی تھی۔۔۔ پھر ہم لاہور گئے۔۔۔اللہ اسے اپنے گھر میں خوش رکھے۔۔۔۔

11/15/2005

راستوں کی مرضی ہے

بے زمین لوگوں کو بے قرار آنکھوں کو بد نصیب قدموں کو جس طرف بھی لے جائیں راستوں کی مرضی ہے بے نشان جزیروں پر بدگمان شہروں میں بے زباں مسافر کو جس طرف بھٹکادیں راستوں کی مرضی ہے روک لیں یا بڑھنے دیں تھام لیں یاگرنے دیں وصل کی لکیروں کو توڑ دیں یا ملنے دیں راستوں کی مرضی ہے اجنبی کوئی لا کر ہمسفر بنا ڈالیں ساتھ چلنے والوں کی راکھ بھی اُڑا ڈالیں یا مسافتیں ساری خاک میں ملا ڈالیں راستوں کی مرضی ہے بے زمین لوگوں کو بے قرار آنکھوں کو بد نصیب قدموں کو جس طرف بھی لے جائیں راستوں کی مرضی ہے (مصروفیت تا حال جاری ہے)۔

11/06/2005

غیر حاضری۔۔

اچھا جناب چند دنوں کے لئے اجازت دیں اب ہم نہ تو محفل میں جائیں گے نہ بلاگ پڑھے گے نہ لکھے گے۔۔۔۔ صرف چند دن۔۔۔۔

11/03/2005

عید مبارک ۔۔۔

سب کو عید مبارک ہو

کرتا تے ڈیڈھ

یہ اس وقت کی بات ہے جب میں گریجوایشن میں تھا۔ہمارے ایک کلاس فیلو نے نیٹ کیفے کا آغاز کیا۔ہم اس کے کیفے گئے کہ دیکھے کہ کیسا ہے۔وہ دوست ہمارے نیٹ پر تحریری گفتگو کی لت میں مبتلا نظر آئے۔۔۔۔ ہم دوستوں سے بات کرنے کے علاوہ وہ ایک غیر ملکی خاتون کو بھی بہلا رہے تھے اس سلسلے میں وہ وہاں موجود دوست احباب سے بھی مشورہ کر لیتے کہ اس نے یہ لکھا ہے میں کیا کہوں؟؟؟ اس ہی دوران اس صاحبہ نے کچھ دیر کی مہلت طلب کی کہ ان کا بچہ اٹھ گیا ہے لہذا کچھ دیر کے لئے معذرت۔۔۔۔ پھر وہ کوئی 15سے 20 منٹ بعد دوبارہ نمودار ہوئی ۔۔۔۔ ہمارے دوست پھر ان سے تحریری گفتگو میں لگ گئے۔۔۔۔ اب جو انہوں نے ان کے خاوند کی خیریت معلوم کی تو موصوفہ نے انکشاف کیا کہ کیسا خاوند میں تو اپنے بوائے فرینڈ کے ہمراہ رہ رہی ہو۔۔۔ بچہ ہم دونوں کو تھا۔۔۔ اس راز سے پردہ اٹھنے پر ہمیں اتنی حیرت نہ ہوئی کیونکہ ہم جانتے تھے کہ یورپی ممالک میں ایسا ہوتا ہے۔۔۔ وہ ہماری نظر میں پہلے ہی ایسے معاملات میں بدنام تھے۔۔۔ “بد سے بدنام برا“ یہ تو لازمی طور پر وہ کیس ہو گا جس میں زنا دونوں ہی کی مرضی سے ہو ہو گا (ممکن ہے میرا قیاس غلط ہو)۔۔۔۔۔ اہل مغرب زناباالجبر کو ہی قابل سزا تصور کیا جاتا ہے۔۔۔ جو باہمی رضامندی سے ہوا وہ تو پیار ہے۔۔۔۔۔ اس وقت امریکہ میں ہر دو منٹ پر ایک عورت جنسی تشدد کا شکار ہو رہی ہے (امریکی محکمہ انصاف)۔یو ایک گھنٹہ میں 30،ایک دن میں(چوبیس گھنٹوں میں) 720 ،ایک ماہ میں21600، اور سال میں یہ تعداد259200 ہے(عام را$ے یہ ہے کہ اصل توداد جچھ ذیادہ ہی ہے کم نہیں)۔۔ دنیا میں سب سے ذیادہ جنسی تشدد اور ریپ سے متعلق جرم امریکہ میں ہوتے ہیں ۔ان میں سے صرف 16 فیصد اس ملک میں پولیس کے علم میں آتے ہیں۔ہر چار میں سے ایک ریپ پبلک پلیس یا پارک میں ہوتا ہے۔۔۔۔ اس میدان میں بھی بھی وہ سپر پاور ہے ۔۔۔ امریکہ میں ریپ کی شرح جرمنی سے چار گنا، انگلینڈ سے 13گنا، اور جاپان سے 20 گنا ذیادہ ہے۔۔۔برطانوی پولیس کے مطابق 1994ء میں جنسی جرائم کی تعداد 32000 تھی جو رپورٹ ہوئیں۔۔۔ پاکستان میں ہر سال 600ء زنا باالجبر کے واقعات پولیس اسٹیشن میں رپورٹ ہوتے ہیں ۔۔۔۔ ایک آزاد سروے کے مطابق قریب ہر گھنٹہ میں دو زنا باالجبر کے واقعات ہوتے ہیں (ممکن ہے یہ تعداد ٹھیک نہ ہو مگر یہ ایک اندازہ ضرور دیتی ہے کہ شرح کیا ہے) مگر اس کے باوجود آج بدنامی ہمارے سر ذیادہ ہے۔۔۔۔ ہم بد نہیں بدنام ضرور ہیں۔ اس وقت مختاراں مائی امریکہ کے دورے پر ہے۔۔۔۔ گلیمر ایواڈ وصول ہو چکا ہو گا۔یہ ایواڈ ایک ایسے رسالہ کی طرف سے دیا گیا جو فیشن سے متعلق خبریں دیتا ہے۔۔ میں یہ ہر گز نہیں کہتا نہ سمجھتا ہوں کہ مائی مختاراں غلط ہے۔۔۔ میں اس بات سے سو فیصد متفق ہو کہ اسے انصاف کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے۔۔۔ وہ جرگہ کے غلط فیصلہ کی نظر ہوئی۔۔۔ اس کے لئے پاکستانی قوم کو آواز بلند کرنی چاہئے۔۔۔ ہمیں اس کا ساتھ دینا چاہئے۔۔۔ مگر ۔۔۔ اسے ملک کی بدنامی کا سبب نہیں بنانا چاہئے۔۔۔ وہ باہر گئیں اس سے متعلق بیرونی میڈیا نے فیچر لکھے اس واقعہ پر فیچر مووی تیار کی گئیں لوگوں میں ملک کا روشن ہوا ہو گا؟؟؟؟؟ اچھا تاثر ابھرا ہو گا؟؟؟ کیا لوگ ہمیں جنگلی نہیں کہے گے؟؟؟ وہ جو خود ہم سے ذیادہ اس گناہ میں مبتلا ہیں وہ ہم پر آواز کسے۔۔۔ کیا یہ اچھا ہے؟؟؟ اب معلوم ہوا ہے کہ مختاراں مائی نے کرسٹینا روکا سے مل کر حدود آرڈینس ختم کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جی مختارہ مائی خود مختار ہے۔۔۔۔جو چاہے کرے۔۔۔۔۔شائد کسی “مائی“ نے مختاراں مائی کو پنجابی کا کرتے اور ڈیڈھ (پیٹ) والا محاورہ نہیں بتایا نہ سمجھایا ہے۔۔۔۔ باقی آج کل وہ خود جن کے ساتھ ہوتی ہے ان کا تو کرتے(قمیض) میں دامن ہی نہیں ہوتا۔۔۔۔ خود کرتا(قمیض) اتنی انچی ہوتی ہے کہ اگر سر پر بھی کھجلی کرو تو پیٹ برہنہ ہو جاتا ہے لہذا ان کو اس کا مطلب سمجھانا فضول ہے۔۔۔۔ یہ لو ایک اور زہر افشانی۔۔۔