بے زمین لوگوں کو
بے قرار آنکھوں کو
بد نصیب قدموں کو
جس طرف بھی لے جائیں
راستوں کی مرضی ہے
بے نشان جزیروں پر
بدگمان شہروں میں
بے زباں مسافر کو
جس طرف بھٹکادیں
راستوں کی مرضی ہے
روک لیں یا بڑھنے دیں
تھام لیں یاگرنے دیں
وصل کی لکیروں کو
توڑ دیں یا ملنے دیں
راستوں کی مرضی ہے
اجنبی کوئی لا کر
ہمسفر بنا ڈالیں
ساتھ چلنے والوں کی
راکھ بھی اُڑا ڈالیں
یا مسافتیں ساری
خاک میں ملا ڈالیں
راستوں کی مرضی ہے
بے زمین لوگوں کو
بے قرار آنکھوں کو
بد نصیب قدموں کو
جس طرف بھی لے جائیں
راستوں کی مرضی ہے
(مصروفیت تا حال جاری ہے)۔
9 تبصرے:
بہت عمدہ نظم ہے
بہت ہی زبردست جناب واہ کیا بات ہے
بہت اچھی نظم ہے یہ !
السلام علیکم
بہت خوب صورت نظم ہے۔ چلو آپ نطر آئے تو مصروفیت تو جاری ہی رہتی ہے۔
haahhahahaha after typing a whole line in 15 minutes i finally figure out that i can also rite in english.....lolzzzz.....anyways
its such a ncie poem....i have read it before to....who is the author....
یہ کس کی نظم ہے یہ معلوم ہوتا تو میں پہلے ہی لکھ دیتا۔۔۔۔ا
امجد اسلام امجد کی نظم ہئ یہ!
ویسے میں دوبارہ اپنی ڈیئری سے دیکھوں ی :)
اسماء،شکریہ!!!!!!
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔