Pages

3/28/2011

گرگٹ ڈپلومیسی

لو جی پاکستان اور ہندوستان میں تیسری کرکٹ ڈپلومیسی کا آغاز ہو چکا ہے، دیکھا جائے تو یہ پاکستان کی طرف سے پہلے جمہوری و سول ڈپلومیسی ہے! اول دونوں سربراہ جو بھارت گئے فوجی تھے! لہذا پہلی سول کرکٹ ڈپلومیسی!! ضیاء کی ایک اور باقیات جس کو پی پی نے اپنایا۔ ابتدا ہندوستان میں جانے کی ہم نے کی تھی کرکٹ میچ پر مگر گزشتہ دو دعوتیں کرکٹ میچ کی پڑوس سے آئی ہیں! دلچسپ بات یہ کہ کرکٹ ڈپلومیسی میں ہر بار میزبان بھارت ہی رہا ہے!
ان میچوں کا کیا ہوا تھا جن میں ہم بھارت کرکٹ دپلومیسی کرنے گئے تھے؟ کچھ یاد ہے؟ ہمارا پلا بھاری رہا تھا!! ایک ڈرا اور ایک ہم جیت گئے تھے اور عوام میں جتنی محبت ہے وہ تو سامنے کی بات ہے! ہار دونوں طرف نا قابل معافی جرم ہے کھلاڑیوں کے لئے! اب کیا ہو گا دیکھنا پڑے گا۔
کچھ فیکٹ سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جا رہا ہے کہ ہو گا کیا؟ مثلا پاکستان کبھی ورلڈکپ کے کسی بھی مقابلے میں بھارت سے نہیں جیتا! موہالی میں کبھی نہیں ہارا! ضروری ہے کھیل کو کھیل کے طور پر لیا جائے قومی تعلقات کی تلخیوں کو اس میں حصہ نہ دیا جائے۔
یہ میڈیا جو آج کرکٹ ڈپلومیسی کو امن کا چھکا قرار دے رہا ہے ورلڈکپ کے آغاز میں اس نے ایک خبر جس کی تصدیق نہ ہو سکی کی کافی تشہیر کی، جو عوام مین ہندوستان کے بارے مین منفی رجحان کو فروغ دینے کو کافی تھی۔ وہ خبر کی "مالی" نامی طوطے کی ہندوستانی شہریوں کے ہاتھوں قتل کی کہ اُس نے پاکستان کو فاتح ورلڈکپ قرار دیا تھا۔ یعنی اب بات کھیلاڑیوں کے کھیل سے نکل کر جانوروں و نجومیوں کی پیشن گوئی پر آ گئی ہے۔۔۔۔ کیا بات ہے ؛
ہم اپنی ٹیم کی جیت کے لئے دعا گو ہیں ویسے یہ الگ بات ہے کہ قومی ٹیم کی جیت کے دُعا گو ساتھوں پر "چند" احباب غیرت برگیڈ کے الزام کے ساتھ حملہ آور ہوتے ہیں یوں لگتا ہے کہ اپنی ٹیم کی جیت کے لئے پُر امید ہونا مذہبی انتہا پسندی و دہشت گردی ہے!یوں لہذا جو توانائیاں دوسروں کو زیر کرنے پر خرچ کرنی چاہئے وہ اپنے گھر میں انہیں سمجھانے میں ضائع ہو جاتی ہیں!
کھیل کے میدان کو میدان جنگ نہ سمجھا جائے نہ ہی کھیلوں کے تعلقات کو قومی مفادات یا قومی غیرت سے جوڑا جائے! میدان میں اترنے والی دونوں ٹیمیں جیت کی جدوجہد کرین گی اور بہتر کھیل و مضبوط اعصاب والی ٹیم میدان مار لے گی۔ ہماری نیک خواہشات اپنی تیم کے ساتھ ہیں مگر اگر لڑ کر بھی ہار جائے شرط ہے جیت کی جدوجہد تو افسوس تو ہو گا مگر اپنی ٹیم سے شکایت نہیں۔ ضرورت ہے جیت امن کی ہو۔

10/05/2008

آصف زرداری اور کشمیر

اچھا کہنے اور بننے کا شوق بُرا نہیں بلکہ بہت بُراہے! مگر اچھا ہونا بُرا نہیں! ہمارے حکمران اچھا بنتے نہیں مگر خود کو کہلوانا چاہتے ہیں! افسوس یہ ہے کہ اپنی عوام سے مخلص ہواتے نہیں، اور دوسروں پر اپنے خلوص کی بارش کرتے رہتے ہیں!!
ایسا ہی حال ہمارے نئے صدر کا ہے! سنا ہے کہ “وہاں“ جناب کی اپنی کوئی خاص پہچان نہیں!! مغربی میڈیا تو انہیں بی بی کا زنڈوا قرار دیتا ہی تھا! لیکن جب امریکی صدر بش سے ملاقات ہوئی تو اُنہوں نے بھی کہا آپ کو تو نہیں البتہ میں بینظیر کو جانتا ہوں چین میں اُن کے بچوں سے ملا قات بھی ہوئی تھی! تو کیا آپ اُن کے باپ ہوتے ہیں؟ بڑی خوشی ہوئی آپ سے مل کر! اور جناب وہاں ایک لیڈر کے طور پر خود کو نہیں منوا سکے! البتہ۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ یار لوگوں نے اُن کی کئی جگہ کی گئی نالائقیوں پرروشنی ڈالی ہے!
پاکستان کا بانی کون؟ قائداعظم! اور اُن کا کہنا تھا کشمیر پاکستان کی شہہ رَگ ہے! وہ ہی کشمیر آج خود کو بھارت کے شکنجھے سے آزادی کی جدوجہد میں ایک نئے موڑ پر کھڑا ہے! یہ تحریک جو زمین کے جھگڑے سے شروع ہوئی اور جس میں شیخ عبدالعزیز کی شہادت نے ایک نئی روح پھونک دی ہے آگے ہی بڑھتی جا رہی ہے! اس میں کشمیر کی نواجوان نسل سب سے پیش پیش ہے! اور تاریخ بتاتی ہے کہ جس تحریک میں کسی قوم کے نوجوان شامل ہوں وہ جدوجہد منزل کو پا لیتی ہے!
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار خود بھارتی میڈیا یہ تسلیم کرتا ہے کہ اس کے پیچھے ہر گز پاکستان یا آئی ایس آئی کا ہاتھ نہیں! (آوٹ لک انڈیا کا یہ کالم پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے اور بھاتی اور انٹرنیشنل میڈیا میں اس کا کافی تذکرہ ملتا ہے) اور کیونکہ پانچ سے آٹھ لاکھ افراد کا ایک جگہ جمع ہونا ایک کال پر اُس کے جذبہ آزادی کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے! اور اِن جلوسوں میں لگنے والے نعرے کچھ یوں ہیں،

“ہم کیا چاہتے! آزادی!
ہے حق ہمارا! آزادی!
چھین کر لیں گے! آزادی!“

“اے جابرو! اے ظالمو!
کشمیر ہمارا چھوڑ دو!“

“جس کشمیر کو خون سے سینچا!
وہ کشمیر ہمارا ہے!“

“خونی لکیر توڑ دو
آر پار جوڑ دو“

“ہندوستان تیری شامت آئی!
لشکر آئی! لشکر آئی“

اور پاکستان سے اُن کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ نعرے بھی اُن کی زبان پر ہوتے ہیں!

“کشمیر کی منڈی! رولپنڈی“

“جیوے جیوے پاکستان“

“پاکستان سے رشتہ کیا! لاالااللہ! آزادی کا مطلب کیا! لاالااللہ! ہندوستان کا مطلب کیا؟ بھاڑ میں جائے ہم کو کیا!“

“ننگا بھوکا ہندوستان
جان سے پیارا پاکستان“

ایسے میں ہمارا میڈیا اِسے اُس طرح ہم تک نہیں پہنچا رہا جو حق ہے! بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ خبریں چھپائی جاتی ہیں!! کشمیری لیڈر عمر فاروق نے باقاعدہ یہ اعتزاض اُٹھایا ہے کہ ہمیں جو توقعات پی ٹی وی سے تھی وہ کوریج کے معاملے میں اُس نے پوری نہیں کیں! اور دوسری طرف ہم نے کشمیر کمیٹی کا سربراہ “مولانا ڈیزل“ کو بنایا دیا ہے (میں جناب کے کشمیر کاز سے دوری یا دشمنی پر بعد میں لکھوں گا!)، اس پر حریت کانفرنس والوں نے بھی اعتراض کیا تھا!
اور آج پھر ایک مرتبہ وال اسٹریٹ جرنل کو دیئے گئے آصف زرداری کے انٹرویو کو پاکستان کے اخبارات نے خبر کے طور پہلے صحفہ پر جگہ دی مگر کشمیر اور بھارت والے بیان کو جان بوجھ (کم از کم مجھے تو یہ ہی لگتا ہے) گول کرنے کی کوشش کی ہے! جبکہ میں سمجھتا ہوں میڈیا کو ازخود اس پر جناب کی “مخصوص عزت افزائی“ کرنی چاہئے تھی! اس انٹرویو میں بقول آصف زرداری صاحب کے “بھارت کبھی پاکستان کے لئے خطرہ نہیں رہا!!!“ (سوات والے معاملات کے بعد بھی؟؟؟) اور “کشمیر میں سرگرم اسلامی عسکریت پسند دہشت گرد ہیں“!!! اسے خود اخبار نے حیران کُن قرار دیا ہے! اخبار کہتا ہے!

When I ask whether he would consider a free-trade agreement with traditional archenemy India, Mr. Zardari responds with a string of welcome, perhaps even historic, surprises. “India has never been a threat to Pakistan,” he says, adding that “I, for one, and our democratic government is not scared of Indian influence abroad.” He speaks of the militant Islamic groups operating in Kashmir as “terrorists” — former President Musharraf would more likely have called them “freedom fighters”

شاید حادثاتی سربراہ بن جانے اور جینوئن لیڈر میں یہ ہی فرق ہوتا ہے کہ جینوئن لیڈر کو معلوم ہوتا ہے کیا کہنا ہے اور کیوں کہنا ہے! وہ کسی کو خوش نہیں کرتا!! یا پھر کشمیر کے ایک ماہ میں حل کا وعدہ یہ ہی تھا؟ حریت پسندوں کو دہشت کرد مان لیا! پھر آزادی مانگنے والوں کو باغی کہہ دیا جائے گا! اللہ اللہ خیرسلا! بات ختم پیسہ (مزید) ہضم!!
ممکن ہے آپ میں سے کئی اس بات کو معمولی سمجھے مگر ایسی بات ملکی خارجہ پالیسی کے لئے نقصان کا باعث ہوتی ہے! آج بھارت کے تمام اخبارات نے اس خبر کو یوں چھاپا ہے! “زرداری مانتے ہیں کشمیر میں دہشت گرد سرگرم ہیں“!!! ہون آرام اے!!