اچھا کہنے اور بننے کا شوق بُرا نہیں بلکہ بہت بُراہے! مگر اچھا ہونا بُرا نہیں! ہمارے حکمران اچھا بنتے نہیں مگر خود کو کہلوانا چاہتے ہیں! افسوس یہ ہے کہ اپنی عوام سے مخلص ہواتے نہیں، اور دوسروں پر اپنے خلوص کی بارش کرتے رہتے ہیں!!
ایسا ہی حال ہمارے نئے صدر کا ہے! سنا ہے کہ “وہاں“ جناب کی اپنی کوئی خاص پہچان نہیں!! مغربی میڈیا تو انہیں بی بی کا زنڈوا قرار دیتا ہی تھا! لیکن جب امریکی صدر بش سے ملاقات ہوئی تو اُنہوں نے بھی کہا آپ کو تو نہیں البتہ میں بینظیر کو جانتا ہوں چین میں اُن کے بچوں سے ملا قات بھی ہوئی تھی! تو کیا آپ اُن کے باپ ہوتے ہیں؟ بڑی خوشی ہوئی آپ سے مل کر! اور جناب وہاں ایک لیڈر کے طور پر خود کو نہیں منوا سکے! البتہ۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ یار لوگوں نے اُن کی کئی جگہ کی گئی نالائقیوں پرروشنی ڈالی ہے!
پاکستان کا بانی کون؟ قائداعظم! اور اُن کا کہنا تھا کشمیر پاکستان کی شہہ رَگ ہے! وہ ہی کشمیر آج خود کو بھارت کے شکنجھے سے آزادی کی جدوجہد میں ایک نئے موڑ پر کھڑا ہے! یہ تحریک جو زمین کے جھگڑے سے شروع ہوئی اور جس میں شیخ عبدالعزیز کی شہادت نے ایک نئی روح پھونک دی ہے آگے ہی بڑھتی جا رہی ہے! اس میں کشمیر کی نواجوان نسل سب سے پیش پیش ہے! اور تاریخ بتاتی ہے کہ جس تحریک میں کسی قوم کے نوجوان شامل ہوں وہ جدوجہد منزل کو پا لیتی ہے!
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار خود بھارتی میڈیا یہ تسلیم کرتا ہے کہ اس کے پیچھے ہر گز پاکستان یا آئی ایس آئی کا ہاتھ نہیں! (آوٹ لک انڈیا کا یہ کالم پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے اور بھاتی اور انٹرنیشنل میڈیا میں اس کا کافی تذکرہ ملتا ہے) اور کیونکہ پانچ سے آٹھ لاکھ افراد کا ایک جگہ جمع ہونا ایک کال پر اُس کے جذبہ آزادی کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے! اور اِن جلوسوں میں لگنے والے نعرے کچھ یوں ہیں،
“ہم کیا چاہتے! آزادی!
ہے حق ہمارا! آزادی!
چھین کر لیں گے! آزادی!“
“اے جابرو! اے ظالمو!
کشمیر ہمارا چھوڑ دو!“
“جس کشمیر کو خون سے سینچا!
وہ کشمیر ہمارا ہے!“
“خونی لکیر توڑ دو
آر پار جوڑ دو“
“ہندوستان تیری شامت آئی!
لشکر آئی! لشکر آئی“
اور پاکستان سے اُن کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ نعرے بھی اُن کی زبان پر ہوتے ہیں!
“کشمیر کی منڈی! رولپنڈی“
“جیوے جیوے پاکستان“
“پاکستان سے رشتہ کیا! لاالااللہ! آزادی کا مطلب کیا! لاالااللہ! ہندوستان کا مطلب کیا؟ بھاڑ میں جائے ہم کو کیا!“
“ننگا بھوکا ہندوستان
جان سے پیارا پاکستان“
ایسے میں ہمارا میڈیا اِسے اُس طرح ہم تک نہیں پہنچا رہا جو حق ہے! بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ خبریں چھپائی جاتی ہیں!! کشمیری لیڈر عمر فاروق نے باقاعدہ یہ اعتزاض اُٹھایا ہے کہ ہمیں جو توقعات پی ٹی وی سے تھی وہ کوریج کے معاملے میں اُس نے پوری نہیں کیں! اور دوسری طرف ہم نے کشمیر کمیٹی کا سربراہ “مولانا ڈیزل“ کو بنایا دیا ہے (میں جناب کے کشمیر کاز سے دوری یا دشمنی پر بعد میں لکھوں گا!)، اس پر حریت کانفرنس والوں نے بھی اعتراض کیا تھا!
اور آج پھر ایک مرتبہ وال اسٹریٹ جرنل کو دیئے گئے آصف زرداری کے انٹرویو کو پاکستان کے اخبارات نے خبر کے طور پہلے صحفہ پر جگہ دی مگر کشمیر اور بھارت والے بیان کو جان بوجھ (کم از کم مجھے تو یہ ہی لگتا ہے) گول کرنے کی کوشش کی ہے! جبکہ میں سمجھتا ہوں میڈیا کو ازخود اس پر جناب کی “مخصوص عزت افزائی“ کرنی چاہئے تھی! اس انٹرویو میں بقول آصف زرداری صاحب کے “بھارت کبھی پاکستان کے لئے خطرہ نہیں رہا!!!“ (سوات والے معاملات کے بعد بھی؟؟؟) اور “کشمیر میں سرگرم اسلامی عسکریت پسند دہشت گرد ہیں“!!! اسے خود اخبار نے حیران کُن قرار دیا ہے! اخبار کہتا ہے!
When I ask whether he would consider a free-trade agreement with traditional archenemy India, Mr. Zardari responds with a string of welcome, perhaps even historic, surprises. “India has never been a threat to Pakistan,” he says, adding that “I, for one, and our democratic government is not scared of Indian influence abroad.” He speaks of the militant Islamic groups operating in Kashmir as “terrorists” — former President Musharraf would more likely have called them “freedom fighters”
شاید حادثاتی سربراہ بن جانے اور جینوئن لیڈر میں یہ ہی فرق ہوتا ہے کہ جینوئن لیڈر کو معلوم ہوتا ہے کیا کہنا ہے اور کیوں کہنا ہے! وہ کسی کو خوش نہیں کرتا!! یا پھر کشمیر کے ایک ماہ میں حل کا وعدہ یہ ہی تھا؟ حریت پسندوں کو دہشت کرد مان لیا! پھر آزادی مانگنے والوں کو باغی کہہ دیا جائے گا! اللہ اللہ خیرسلا! بات ختم پیسہ (مزید) ہضم!!
ممکن ہے آپ میں سے کئی اس بات کو معمولی سمجھے مگر ایسی بات ملکی خارجہ پالیسی کے لئے نقصان کا باعث ہوتی ہے! آج بھارت کے تمام اخبارات نے اس خبر کو یوں چھاپا ہے! “زرداری مانتے ہیں کشمیر میں دہشت گرد سرگرم ہیں“!!! ہون آرام اے!!
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔