جب ہم چھوٹے تھے تو اپنے بڑوں کی زبانی معلوم ہوا کہ جن کو زکوۃ دی جاتی ہے یا جن کو زکوۃ لگتی ہے اُن پر زکوۃ کی ادائیگی فرض نہیں ہوتی۔ مگر یہ کنفرم تھا کہ یہ صاحب نصاب کے ساتھ ساتھ صاحب حیثیت ہی ہوتا ہے جو زکوۃ دیتا ہے! ابو نے سمجھاتے ہوئے اُس وقت ایک جملہ بولا تھا “بیٹا یہ ایک طرح سے اللہ کا لگایا ہوا ٹیکس ہے جس سے مال پاک ہو جاتا ہے اور اُس میں برکت آ جاتی ہے”۔ یوں ہم جان گئے کہ صاحب نصاب پر اللہ کا ٹیکس دینا ضروری ہے اور یہ بندہ واقعی “صاحب” ہوتا ہے۔
لگتا ہے ہمارے “صاحب” اقتدار لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ ٹیکسوں پر پلنے والے ٹیکس نہیں دیتے ۔ اور اس سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ ٹیکس ملکی ٹیکس ہو!!! عمر چیمہ صاحب نے ایسے ہی محنت کر کے “صاحب اقتدار (نمائندگان) بغیر ٹیکس کے” جیسی رپورٹ مرتب کی!!!
لگتا ہے ہمارے “صاحب” اقتدار لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ ٹیکسوں پر پلنے والے ٹیکس نہیں دیتے ۔ اور اس سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ ٹیکس ملکی ٹیکس ہو!!! عمر چیمہ صاحب نے ایسے ہی محنت کر کے “صاحب اقتدار (نمائندگان) بغیر ٹیکس کے” جیسی رپورٹ مرتب کی!!!
1 تبصرے:
جناب شعیب صاحب
میں نے گوگل سے آپ کا بلاگ ڈھونڈھا تو پہنچ گیا آپ کے ورڈپریس والے بلاگ پر اور اب واپس آیا ھوں .کیا اچھا ھو کہ آپ اس بلاگ کی پوسٹس اس بلاگ پر کاپی کر کے اُسے ڈیلیٹ کر دیں تاکہ کسی اور قاری کو غلط فہمی نہ . باقی آپ کا بلاگ موبایل پر بہترین نظر آتا ھے اور لوڈ بھی آسانی سے ھو جاتا ھے.
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔