*بی بی سی اردو نے خبر لگائی “بلوچستان کی آزادی کے حق میں قرارداد” ہم نے یوں سمجھا “پاکستان کو توڑنے کے حق میں قرار داد”!! اپنی اپنی سمجھ و سوچ کی بات ہے۔۔
بلوچستان پر لکھنے والے اکثر یہ خیال کرتے ہیں کہ اہل بلوچستان سے باقی پاکستان کو کوئی ہمدردی نہیں مگر حقیقت ایسی نہیں! جن دشواریوں میں بلوچستان میں بسنے والے ہیں اُن کی مشکلات کا شکار باقی پاکستان ہے۔ کہتے ہیں موجودہ نئے بد ترین حالات کا آغاز بلوچستان میں 2004 سے شروع ہوا یہ تب ہی کی بات ہے جب پڑوس میں امریکی اُتر آئے تھے اور تازہ تازہ امریکیوں کا بھارت سے طالبان کے خلاف خفیہ اتحاد ہوا تھا اور را کو افغان سر زمین پر جگہ ملی مگر سچ یہ ہے کہ اُن پر الزام لگانے سے پہلے ہمیں اپنی کمزوریوں پر نظر رکھنی چاہئے۔
2007 سے پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر بلوچستان میں بیرونی مداخلت کا کئی مرتبہ ذکر کیا اور اس سلسلے میں بھارت کو قصوروار بتلایا مگر اتنی ہمت نہ کر سکے کہ نیٹو و امریکہ کو بھی شریک کار بتلائے۔ ہم بین الاقوامی معاملات سے نا واقف ہیں مگر امریکی ایوانِ نمائندگان میں ریپبلکن جماعت کے نمائندے ڈینا روبا کی پیش کردہ قرارداد کو ہر گز صرف ایک فرد کا ذاتی فعل سمجھنے سے قاصر !
ذاتی فعل بتاتے ہوئے ڈینا روبا کی پاکستان مخالفت بیان کرتے ہوں اس حرکت سے قبل بھی دو معاملات کا ذکر کیا جاتا ہے اول 2009 میں کانگریس میں کیری لوگر بل کے خلاف ووٹ ڈالنا دوئم گزشتہ سال پاکستان میں امداد روکنے کو “Defund United States Assistance to Pakistan Act of 2011” نامی بل ایوان نمائندگان میں پیش کرنا۔
ڈینا روبا سے آگے کی بات اس سلسلے میں یوں کہی جا سکتی ہے کہ اس سال پہلے مرتبہ 13 جنوری کو امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان Victoria Nuland نے بلوچستان کے معاملے میں اظہار ان الفاظ میں کیا!۔
جسے اُس وقت ہی نیٹ پر کافی ڈسکس کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ 8 فروری کو کانگریسی بحث رکھی جس میں دیگر چار افراد کے ہمراہ علی حسن (ہیومن رائیٹ کمیشن، ڈائریکٹر پاکستان)بھی شریک تھے۔ جس میں آزاد بلوچستان کی تجویز بھی سامنے آئی اور اب یہ قرارداد۔ کیا اور کچھ بھی درکار ہے سالمیت پر حملے کو؟
2 تبصرے:
بدلہ لیں جی!
آزادی نیویارک کی قرارداد پاکستان اسمبلی بلکہ بلوچستان اسمبلی میں پیش کردیں۔
حکومت ہی عوام پر ظلم کرے تو عوام اس حکومت یا مملکت سے کیا محبت رکھیں۔
بلوچستان کی عوام پر ہی کیا سارے پاکستان کی عوام پر ظلم کیا جا رہا ہے۔۔کوئی ریاستی ادارہ ایمانداری سے کام کرتا ہوا دکھائی نہیں دے۔
بحر حال ہمارا احتجاج یہی ہے کہ غیر انسانی تشدد ختم ہو نا چاھئے۔
اگر ملزم ہے تو اسے عدالت میں پیش کرکے سزا دلوائی جائے۔۔
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔