Pages

3/19/2005

غزل

شہر کے دکاں٘ دارو! کاروبار الفت میں سود کیا ہے زیاں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے دل کے دام کتنے ہیں ، خواب کتنے مہنگے ہیں اور نقد کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے کوئی کیسے ملتا ہے پھول کیسے کھلتا ہے آنکھ کیسے جھکتی ہے سانس کیسے رکتی ہے کیسے رہ نکلتی ہےکیسے بات چلتی ہے شوق کی زباں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے وصل کا سکو ں کیا ہے ہجر کا جنون کیا ہے،حسن کا فسوں کیا ہے،عشق کا دروں کیا ہے تم مریض دانائی مصلحت کے شیدائی راہ گمرہاں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے زخم کیسے پھلتے ہیں داغ کیسے جلتے ہیں درد کیسے ہوتا ہے کو ئی کیسے روتا ہے اشک کیا ہے نالے کیا ، دشت کیا ہے چھالے کیا آہ کیا فغاں کیا ہےتم نہ جان پاؤ گے نامراد دل ایسے صبح وشام کرتے ہیں کیسے زندہ رہتے ہیں اور کیسے مرتے ہیں تم کو کب نظر آئی غم زدوں کی تنہائی زیست بے اماں کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے جانتا ہوں میں تم کو ذوق شاعری بھی ہے، شخصیت سجانے میں اک ماہری بھی ہے پھر بھی حرف چنتے ہو، صرف لفظ سنتے ہو، ان کے درمیان کیا ہے تم نہ جان پاؤ گے

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔