وجودزن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دُروں
ضرب کلیم میں جہاں اقبال کا یہ شعر ہے اس سے اگلی نظم "">آذادی نسواں"کے نام سے یہ تحریر کی
اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں سکتا
گو خوب سمجھتا ہوں یہ زہر ہے وہ قند
کیا فائدہ، کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب
پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
مجبور ہیں، معذور ہیں، مردانِ خرد مند
کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ
آزادی ¿ نسواں کہ زمرد کا گلوبند
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔