تندرست انسان کے خیالات و کردار اپنے اردگرد کے ماحول سے متا ثر ہو کر ایک خاص ڈھب میں ڈلتے ہیں،چاہے وہ
مثبت ہوں یامنفی ،اور گردونواں کا ماحول دراصل مذہب ،خاندانی و قبائلیرسم و رواج،تعلیم و تربیت اور جغرافیہ کے
زیراثرہوتا ہے۔
مانا امرود کے بیج کے خمیر میں ہے کہ وہ سوائے امرود کے کوئی دوسرا پھل نہیں دے سکتااور بیمار بیج صحت مند پودے
کوجنم نہیں دے سکتا مگراِس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ صحت مند بیج بھی موافق حالات کی غیر موجودگی میں
تندرست پودے کا سبب نہیں بن سکتا۔
انسان کے خیالات و کردار بھی بیج کے ماند ہیں۔انہیں بھی جیسی خوراک اپنےگردونواں سے میسر آئی گی ویسی ہی یہ
نشوونماء پائے گے۔یہ ہی وجہ ہے کہ اگراُلو مشرق میں بے و قوفی کی علامت ہے تو اہل عرب کے یہاں ذہین شخص کو
اُلو کہا جاتا ہے،عرب کےمسلمانوں میں 'خلیفہ'معتبر فرد کا عہدہ تھا مگر برصغیر کے مسلمان یہ لفظ جاہل فرد کے لئے استعمال
ہوتا ہے
یہ خیال مجھے یوں آیا کے میرے گھر میں کام کرنے والی نوکرانی کی برادری میں وہ گھرانہ ذیادہ قابل عزت ہے جن کے
یہاں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہو جو کہ عام مشاہدے کے خلاف ہے،وجہ وہ لڑکیوں کی شادی پر لڑکے سے مخصوص رقم
وصول کرتےہیں،اور غریب گھرانوں کے لڑکے اکثر کنوارے رہ جاتی ہیں
اگر آپ کی علم میں کوئی ایسی بات ہو جو عام مشاہدے سے ہٹ کر ہو تو ضرور مطلع کیجیے گا
1 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔