Pages

8/15/2010

امدادی تو بہرحال آپ کو اور مجھے بننا ہے

میں سمجھ رہا تھا یہ احساس ہم میں نہیں رہا کہ اپنوں کی مدد کرنی ہے مگر جب اردگرد نظر ڈالی، یاروں دوستوں سے بات کی تو دل میں ایک نامعلوم سا احساس جاگا کہ جو سمجھ رہا ہوں ویسا نہیں ہے بس دیکھایا جا رہا ہے کہ ہم میں احساس نہیں ہے! بتایا جا رہا ہے کہ ہم سنگ دل ہو چکے ہیں!
معذرت کے ساتھ اس میں جہاں خود ہماری غلطی ہے وہاں میڈیا نے بھی کچھ ایسا رول ادا کیا کہ دلوں میں سختی پیدا ہو گئی جو اب سیلاب کی تباہ کاریوں کی آگاہی سے کم ہوتی جا رہے ہے دوسرا عنصر بے اعتباری کا ہے! امداد کرنے کو دل کرے بھی تو یہ بے اعتباری کہ کس کے ذریعے امداد حقدار تک پہنچےگکی؟ سیاسی پارٹیاں تو ویسے بھی بے اعتبار ہو چکی ہیں! ہم لوگوں کا اعتبار اب تو امدادی اداروں پر نہیں رہا!خواہ وہ حکومتی ہوں یا غیرسیاسی! ایسی کہانیاں میڈیا میں 2005 کے زلزلہ کے امدادی سامان کی آئی تھیں اس بات سے ہٹ کر کہ آیا و سچی تھیں یا جھوٹی آج ہم منتظر اپنوں کی مدد میں سستی کے مرتکب ہوئے ہیں!
اگر آج ہم نے سستی کی تو کل ہمیں اس کا اور بڑا نقصان دیکھنا پڑے گا! کوئی تاویل کوئی بہانہ نہیں بات سیدھی سی ہے ہم میں سے ہر کسی کو اس مشکل گھڑی میں امدادی تو بننا پڑے گا!! کہ منتظر ہیں جو وہ میرے اپنے ہیں!

امداد سے متعلق چند تحریریں بلاگستان سے!!
سیلاب زدگان کی مدد کیجیے
آپ کی مدد کے منتظر
آؤمتاثرین کی امدادکریں


یہ صحفہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے!

4 تبصرے:

Farhan Danish نے لکھا ہے کہ

لوگوں کو نقصانات کا اندازہ نہیں یا پھر لوگوں میں حکومتی اداروں پر اعتماد کا فقدان بڑھ گیا ہے اوراُنھیں شک ہے کہ ان کا پیسہ سیلاب زدگان تک پہنچنے سے پہلے ہی کہیں پہلے سے بھری تجوریوں میں ہی نہ چلا جائے۔

محمدصابر نے لکھا ہے کہ

http://www.google.com/intl/ur/crisisresponse/pakistan_floods.html

محب علوی نے لکھا ہے کہ

سچی بات یہی ہے کہ امداد نہ دینے کا کوئی بہانہ نہیں ہونا چاہیے اور اس وقت تو امداد دیے بغیر کوئی چارہ ہی نہیں ہے

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

ہر کہ خدمت کرد ۔ او محدوم شُد جس کا مطلب ہے کہ جو کسی کی مدد کرے گا کل کو جب وہ تکليف مں ہو گا تواللہ اس کی مدد کا بندوبست فرما دے گا
يہ بہت پرانا مقولا ہے مگر آج بھی درست ہے اور آئيندہ بھی درست رہے گا ۔ بے لوث خدمت يا مدد کبھی رائيگاں نہيں جاتی

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔