Pages

8/14/2010

ان کو پانی بادشاہ لگتا ہے!!

“بسم اللہ الرحمٰن الرحیم یہ خط اللہ کے بندے عمر بن خطاب کی طرف سے نیل مصر کے نام ہے۔ اگر تو اپنے اختیار سے جاری ہے تو ہمیں تجھ سے کوئی کام نہیں اور اگر تو اللہ کے حکم سے جاری ہے تو اب اللہ کے نام پر جاری رہنا"

کیا آپ کو یاد ہے یہ کس خط کا مضمون ہیں! تاریخ دانوں کے بتائے ہوئے قصہ کے مطابق خلیفہ حضرت عمر نے دریائے نیل کے نام اُس میں آنے والی ممکنہ خُشک سالی کا معلوم ہونے پر ایک نوجوان حسینہ کو اُس کی بھیٹ چڑنے سے بچانے کے لئے لکھا تھا اور تب ہی سے دریا نیل میں خُشکی نہیں آئی! اللہ اور اُس کے رسول پر کامل یقین تھا تو حکم چلانے کا حوصلہ بھی اور جانتے تھے یہ اختیار حاصل ہے۔
مگر اپنے سندھ کے وزیراعلی صاحب فرماتے ہیں "پانی تو بادشاہ ہے مقابلہ تو نہیں کرسکتے حدود میں رکھنے کی کو شش کریں" اندازہ لگائے! آج کے اس دور میں بھی جو پانی کو بادشاہ کہئے وہ اُس سے کیا بچاؤ کروائے گے!!
اگر حکمرانوں کی یہ سوچ ہو تو عوام کی حفاظت ممکن ہو گی؟ جبکہ اُن کی اپنی تاریخ اُنہیں ایک الگ سبق سکھا رہی ہو۔


1 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

بات اللہ پر يقين کی ہے ۔ آج کے مسلمان کا اللہ پر يقين تو کيا اپنے آپ پر يقين بھی نہيں رہا

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔