Pages

8/08/2010

یہ کیا ہوا؟ بلکہ کیوں ہوا؟

ابتدا ہی اس دورے پر تنقید تھی! اول اول تو برطانوی وزیراعظم کے بھارت میں دیئے جانے والے بیان کو لے کر دوئم یہ کہ ملک میں سیلاب کی بناء پر اکثر کی رائے یہ تھی انہیں ملک میں رہ کر سیلابی امداد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے!
اور اختتام بھی اچھا نہیں ہوا کہ ایک بزرگ نے اُن کی طرف دو جوتے اُچھال دیئے جسے برطانوی پولیس نے ڈانٹ ڈپٹ کر کے چھوڑ دیا! بزرگ نے سندھ کا رواتی لباس پہن رکھا تھا!! بعد میں جب حاضرین جو دراصل پارٹی کارکنان تھےنے "گو زرداری گو" کے نعرہ لگائے تو محترم ادھوری تقریر چھوڑ کر چلے گئے۔
بحیثیت پاکستانی مجھے پاکستان کے صدر کو یوں بین الاقومی وزٹ پر اپنی پارٹی کارکنان ست خطاب پر جوتا پڑنا اچھا نہیں لگا! دوئم اپنے میڈیا کو اس بات کو بریکنگ نیوز کے طور پر جاری رکھنا!!۔
یہ کوئی ہنسی مزاق کی بات نہیں عالمی سطح پر نہایت بدنامی کی بات ہے۔
ایک اعتراض جو اول دن سے مجھے ہے وہ یہ کہ زرداری صاحب کو ملک کا صدر بنے کے بعد پیپلزپارٹی کی چیئرمین شب سے مستعفی ہو جانا چاہئے تھا صدر کا عہدہ وفاق کی علامت اورمملکت کے سربراہ کی حیثیت کا حامل ہے اس بناء پر کسی سیاسی پارٹی سے صدر کا تعلق نہیں ہونا چاہئے، اگر وہ اول دن ہی یہ بات سمجھ جاتے تو اچھا ہوتا وجہ یہ کہ یہ جوتا دراصل صدر پاکستان کو نہیں مارا گیا تھا بلکہ مارا تو پیپلزپارٹی کے چیئرمین کو پارٹی کارکنان سے خطاب کے دوران ایک رُکن نے مارا! مگر بدنامی پاکستان کے صدر کے حصے میں آئی!!
یوں تو سرکاری ٹی وی نےجوتا پڑنے والی بات گول کر کےاس خطاب کو برمنگھم میں پاکستانی کمیونٹی سے قرار دیا ہے مگر یہ بات نہایت صاف تھی کہ یہ دراصل پیپلزپارٹی کے جلسے سے خطاب تھا۔
مگر ان اقتدار کی ہوس اور تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھنے (کسی ممکنہ خوف کے پیش نظر) کے شوق میں مبتلا حاکموں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔
اتنا ضرور ہے کہ جوتا مارنے کی روایت جوتا بننے کے بعد ہی ایجاد ہوئی ہے۔ اور شاید خواتین سر مردوں کی طرف آیا ہے، دوسرا رزداری صاحب کو ذیادہ غصہ نہیں کھانا چاہئے بُرے کام کرنے پر کاندان کے بزرگ ایک دو جوتا لگا دیتے ہے! آگے حرکتیں اچھی رکھے تو شاباشی بھی مل سکتی ہے ویسے بھی دُر فٹہ منہ کی جگہ دُر شاباش نے لے ہی لی ہے!

6 تبصرے:

بدتمیز نے لکھا ہے کہ

ملک میں طاقت طاقت ایک عرصہ حکیموں نے کھیلی آجکل سیاسی پالٹیاں اور میڈیا کھیل رہا ہے۔ میڈیا نے تو صرف اتنا کہا ہے کہ کر لو جو کر سکتے ہو۔ صدر صاب کا غم نہ کریں جی وہ ابھی قوم سے دانت نکال کر خطاب کریں گے اپنے کیمشن بارے۔

Farhan Danish نے لکھا ہے کہ

اب صدر کی شہرت میں مزید اضافہ ہو گا.

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

اس سلسلہ ميں ايک حقيقت مدِ نظر نہيں رکھی گئی کہ برطانيہ کے دورے پر صدرِ پاکستان نہيں گئے تھے بلکہ آصف علی زرداری گئے تھے کيونکہ يہ دورہ سرکاری نہيں تھا بلکہ ذاتی تھا گو اخراجات قومی خزانے سے ادا کئے گئے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا،اسپین نے لکھا ہے کہ

قومی ترقی سمجھا جائے۔ جب کچھ لوگ دُرفٹے منہ کہہ دینے سے چلو بھر پانی میں ڈوب مرتے تھے۔ تب کچھ کچھ غیرت لوگوں میں زند باقی تھی۔ اب تو ترقی کا یہ حال ہے کہ چکنے گھڑے کی مچھلی اور تھالی کے بینگن سے شروع ہوکر لوٹوں اور لفافے جیسے خطابات سے نوازے جانے اور جعلی ڈگریوں اور کسی قسم کے چیک کے بغیر اور مخصوص قسمت کے تیسٹ سے بھاگنے والے پی ایچ ڈی ہولڈر سر پہ دانش و حکمت کا بوجھ اٹھانے کی وجہ سے زمین میں دھنسے جانے والے یہ لوگ کچھ ایسی ڈھٹائی سے اپنے ڈھیٹ ہونے ایسی تاویلات دیتے ہیں کہ سر پیٹ لینے کو دل کرتا ہے۔ اپنا سر نہیں ۔ جی۔ اُن کا سر پیٹ لینے دل کرتا ہے۔ بارہ نمبر کے جوتے سے۔

ڈرتا ہوں کہ تھالی کے بینگن ، لوٹے اور لفافوں کے ساتھ ساتھ ، جوتا گزیدہ ہونا بھی اُچی سیاست کا پیمانہ نہ قرار دے دیا جائے۔ جیالے نے عام آدمی ایک جوتا کھایا ۔ اسے ایم ۔پی۔اے کی ٹکٹ عطا کی جائے۔ جس جیالے نے دو جوتے کھائے اسے ایم این کے ٹکٹ عطا کی جائے۔ جو بین القوامی جوتا گزیدہ ہو اسے چئیرمین شپ دی جائے۔

ہر طرف نعرے لگ رہے ہوں گے ۔ جوتا گزیدہ زندہ باد۔ دو جوتے زندہ باد ، چار جوتے پائیندہ باد۔ اور لوٹے اور لفافے گھوم گھام کے اپنے لئیے زیادہ سے زیادہ جوتے لگوانے کا بندوبست کرہے ہوں تانکہ سند رہے اور بوقتَ ضرورت کام آئے۔

جس ملک میں ہر ملک چور کو شہید اور شہادت جیسے تقدس کے غلاف میں لپیٹ کر اسے ولی اور اوتار کا درجہ دے دیا جائے اور " " ملک چوری" کا نیا اکاؤنٹ کھول لیا جائے ۔ نیا کھاتہ شروع کر لیا جائے وہاں ایسے ڈھیٹ لوگوں سے آپ اسکے علاوہ کیا توقع رکھ سکتے ہیں؟۔

انکی ڈھٹائی دیکھئیےگا اور انکے بیانات سنئیے گا۔ جُوت پریڈ پہ ایسی ایسی تاویلات دیں گے کہ عقل حیران رہ جائے گی۔

جوتا ازم زندہ باد کے نعروں میں ترقی ہوری ہے۔

محمد طارق راحیل نے لکھا ہے کہ

Azadi Mubarak
kaash k Awam b Azad ho

usman butt نے لکھا ہے کہ

yah. i agree with u tariq. but ye aik bhut he afsos ki bat hai zardari jaisa bhi hai pakistan ka sadar hai. aisa nahi hona chaiye tha. agar hum apnay mulk k sadar ki respect niahi karay gay too hamaray mulk ki bhi koi izzat nahi kary ga. baba jee ki is harkat ki waja say pakistan ki bhut badnami hoi hai.

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔