Pages

3/21/2010

درست تصور؟

دھشت گرد کا حلیه کیا ھوتا ھے؟
یه بھی کوئی پوچھنے والی بات ھے سب کو معلوم ھے.
تم مجھے بتاؤ تو.
وه جس کی ڈارھی ھو، کندھے پر لال رومال ھو! شلوارقمیض پھنتاھو وجه بے وجه الله کے خوف کا حواله دیتا ھو اور جهاد کی تلقین کرتا ھو.
ایک منٹ! تم کس کا حلیه بتا رھے ھو؟
دھشت گرد کا.
کھاں دیکھا تم نے؟
پی ٹی وی کے ڈرامے میں!
اور امن پسند کا کیا روپ ھوتاھے.
سادھ سی بات ھے. جو دھشت گرد سے نفرت کرتا ھو. نئے خیالات کاحامل ھو. اورجس کی ایک گرل فرینڈھو جس کااس کے گھر والوں کو علم نه ھو.
نئے خیالات سے مراد کیا ھے؟
مغربی بھائی!
یه بھی پی ٹی وی پردیکھاھے؟
ھاں
ٹھیک جارھے ھیں! کیابات ھے

(موبائل سے تجرباتی تحریر)

17 تبصرے:

احمد عرفان شفقت نے لکھا ہے کہ

بھئی بہت کچھ سوچنے کو دے رہی ہے یہ پوسٹ۔

اور موبائل سے ٹھیک ٹھاک شائع ہو گئی ہے میرے خیال میں۔ بس کچھ مقامات پہ گول ہ کا زیادہ حق تھا بہ نسبت دو آنکھوں والی ھ کے۔

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

میری طرف سے حلیے میں یہ شامل کر لیں
جاہل ہونا اور تعلیم دشمنی اس کا طرہ امتیاز ہو ، ہر نئی چیز ، سوچ ،خیال اور فکر سے اسے وحشت ہوتی ہو ، نماز باقاعدگی سے پڑھتا ہو مگر اس کے ساتھ سمگلنگ ، منشیات کی پیداوار اور تجارت، اغلام بازی ، اغوا برائے تاوان اور بے گناہ مسلمانوں کا قتل شرعی لحاظ سے جائز سمجھتا ہو ۔ خانہ کعبہ مِیں بیٹھ کر حلف اٹھا کر پھر جائے اور پھر بار بار پھرتا رہے۔ قرآن کی آیتوں کا بار بار حوالہ دیتا ہو مگر بیٹیوں کا حق دیتے ہوئے اسے موت پڑ جاتی ہو بلکہ اس کے عوض کچھ ہاتھ آ جائے تو اچھا سمجھا جاتا ہے ۔ بلنگ بانگ دعوے کرتا ہو مگر جب دشمن آ جائے تو لوگوں کو دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ کر کسسی سوراخ کی تلاش کرتا ہو ۔ یہ صرف چند ہیں ۔
ویسے میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے ۔ آپ کی ہے ؟
ویسے اگر ہو بھی تو لواطت سے تو یہ کم درجے کا گناہ ہے ۔

Abdullah نے لکھا ہے کہ
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
Abdullah نے لکھا ہے کہ

Muhammad Riaz Shahid,
:D
D:

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

جو حلیہ آپ کے ذہن میں ہو لکھ دیں مجھے کوئی اعتراض نہیں اصل بات یہ ہے کہ سرکار بھی یہ ہی دیکھا رہی ہے پینٹ شرٹ والا جتنا بھی برا ہو دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔ ملا ہپی ہو گا۔ نئی نسل میں دین کی محبت خوب عروج پع ہو گی یوں۔
آپ گرل فرینڈ مہیا کریں گے کیا جو پوچھ رہے ہیءں؟

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

احمد صاحب معاملہ یہ ہے کہ موبائل میں گول ہ نہیں ہے

محمداسد نے لکھا ہے کہ

یہ ہوتا ہے اصلی پروپگنڈا۔ پتا نہیں فلموں میں حلیہ بدلنے کے جو طریقہ بتائے جاتے ہیں، وہ لوگوں کو یہاں کیوں نظر نہیں آتے۔ نظر آتا ہے تو پنج وقتہ نمازی، سنت والی داڑھی، رمضان کے علاوہ نفلی روزہ اور ہر کام شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ۔

جرم ثابت ہوا، گوانتانامو میں ڈالو۔ انسانی جذبہ اوتار میں فلمانے کے لیے اور انسانی حقوق گرل فرینڈز کے بوائے فرینڈز کے لیے۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

بات ہی کچھ ایسی ہے۔ جس کا میڈیا اور پراپیگنڈا زیادہ مضبوط ہو گا آج کل اسی کو سچا مانا جائے گا

پھپھے کٹنی نے لکھا ہے کہ

ميرا تو خيال ہے حليے تبديل کرنا پڑے گا دنيا کی مانگ کے مطابق اب ديکھيں ناں ميں ادھر شلوار قميٰ پہنتی ہوں تو سب سمجھتے ہيں ان پڑھ ہے چٹی سبزی والا سمجھتا ہے اس سے کيا پتہ فرنچ ميں حساب کتاب کا پيسے زيادہ ليتے ہيں مجھ سے اور جب ميں ٹوٹی پھوٹی فرنچ ميں واپس مانگوں اپنے پيسے تو سوری کہہ کر واپس کر ديتے ہيں جبکہ پتلون پہن کر جب بھی گئی ہوں کبھی ايسا نہيں ہوا رياض صاحب کا تبصرہ کيا خوب ہے ميری طرف سے سو ميں سے ننانوے نمبر

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

شعیب صاحب
آپ کبھی وقت نکال کر ان نوخیز خود کش بمباروں سے ملاقات کریں جو عین وقت پر زندہ پکڑے گئے ۔ ظالم ان کو موت کے مشن پر بھیجنے سے پہلے بھی نہیں چھوڑتے۔
گرل فرینڈ جس کی اپنی نہیں وہ آپ کو کیا مہیا کرے گا ۔ ویسے آپ خوب جانتے ہیں کہ آپ نے یہ فقرہ کیوں لکھا۔ پنجاب میں کسی کو طیش دلانے کا یہ آخری حربہ ہوتا ہے ۔
ویسے یہ بتا دوں کہ میں پورے تین سال دارالعلوم میں پڑھتا رہا ہوں اور وہ دارالعلوم ملک کے پہلے دس دینی مدرسوں میں گنا جاتا ہے ۔ میں نہ نہ دینی وضع قطع کا مخالف ہوں نہ جہاد مگر احسنالجاہلین کو ان کے جرائم کی وجہ سے مجاہد نہیں سمجھتا نہ ان کے ہمدردوں سے مجھے کوئی محبت ہے

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

شعیب صفدر، آپ نے جس طرح کی باتیں لکھی ہیں انہیں صرف ایک سطحی سوچ رکھنے والا شخص ہی لکھ سکتا ہے۔ اسکی توقع آپ سے نہیں کرنی چاہئیے ۔
ریاض شاہد کی طرح میں بھی یہ سوال کرونگی کہ آپ سب لوگ کب اس طرح کی سنی سنائ باتوں، اور نحدود نظر سے نکلیں گے جسکی تان کسی کے گرل فرینڈ یا بوائے فرینڈ ہونے پہ ٹوٹتی ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ اپنے گھر سے کورٹ تک روزانہ آپ اتنے لوگوں سے ملتے ہونگے لیکن آپ جب سوچتے ہیں تو تہذیب کا صرف یہ رخ آپکے سامنے آتا ہے۔ اور پھر حیرت ہوتی ہے کہ اس پس منظر سے تعلق رکھنے کے بعد جس میں وارث شاہ ہیر رانجھا لکھتا ہے۔ آپ اس سے آگے بڑھ کر کچھ کیوں نہیں دیکھ پاتے۔
اگر مجھ سے پوچھیں تو ان مجاحہدوں سے جسنکی شان میں قصیدے لکھتے وقت آپ کو معصوم ، بے گناہون کی بم سے پحٹی لاشیں نظر نہیں آتیں، مجھے وہ نوجوان زیادہ پسند ہیں جو رات بھر موبائل فون کیساتھ چپکے ہوئے اپنی گرل فرینڈ سے باتیں کرتے رہتے ہیں۔ معاشرے کے کو اس حشر پہ پہنچانے کے بعد آخر آپ لوگ اب مزید کس چیز کی توقع رکھتے ہوئے ان لوگوں کی حمایت میں بولنے کے لئے اتنے مستعد رہتے ہیں۔

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

اسماء آپ نے ذیادتی کی میں ریاض بھائی کو سو نمبر دے چکا ہو ایک نمبر کیوں کاٹا۔
یار ان نوخیز خودکش سے ملنے کا تو کبھی اتفاق نہیں ہوا البتہ عدالت میں افغانی طالبان کے طور پر پکڑ کر لاتے ہیں ان سے ملنے و بات کرنے کا موقع ملا ہے میڈیا کا بتایا تمام سچ نہیں ہوتا۔ وہ قصے اپنے بلاگ پر میں کبھی لکھوں گا۔
بھائی گرل فرینڈ کا آپ نے میرا خیال میں مذاق میں پوچھا تھا اُس ہی موڈ میں میں نے آپ کو جواب دیا طیش دلانا مقصد نہیں تھا، آپ صاحب رائے و علم آدمی ہیں ایسے آدمی کو ان باتوں سے طیش نہیں دلایا جا سکتا میں اس حقیقت سے واقف ہوں۔ آپ کو کہیں بھی ایسا لگا تو مجھے افسوس ہے۔ باقی پنجاب میں لوگ کیا کرتے ہیں اس پر مکمل طور پر درست رائے کوئی پنجاب کا رہائشی ہی دے سکتا ہے میں نے اپنی زندگی کے بمشکل دس سے بارہ ماہ پنجاب میں گزارے ہوں گے۔ وہ بھی قسطوں میں کبھی دس دن کبھی پندرہ یوں رائے دینا ممکن نہیں۔آپ استاد رہے ہیں یہ اچھی بات ہے مدرسے چھوٹے بڑے نہیں ہوتے۔
عنیقہ آپ کی باتوں نے مجھے حیران کیا ہے۔ کوئی عام بندہ ایسی بات کرتا تو اور بات تھی۔ آپ تو ادب سے تعلق رکھنے والی بندی ہیں میں نے یہاں جس طرف اشارہ کیا کیا آپ واقعی نہیں سمجھ سکی؟ پاکستان کی کتنی عوام سطحی سوچ سے نکل کر جیتی ہے؟ یہ مکالمہ اُن ہی کو سامنے رکھ کر لکھے تھے کہ وہ کیا اخذ کرتے ہیں! ان ڈراموں سے۔ کم عمر بچے ان کرداروں سے دن بیزاری لے کر جون ہوں گے اور معاشرہ ایک انتہا سے دوسری انتہا کی طرف جائے گے۔ ہیر وارث کو مکمل سمجھنے کے بعد آئندہ اُس کا ذکر کرنا۔
جس نوجوان کو آپ پسند کرتی ہیں مجھے وہ واقعی اچھا نہیں لگتا صاف سی بات ہے کیوں کہ میں نے ایسے نواجون کو ہی جب پلٹتے دیکھا تو اُس نے ذیادہ انتہا پسند مہذہبی جنونی مجھے کوئی اور نظر نہیں آیا۔ ہاں اگر عمر پکی ہو چکی ہو تو ایک متعدل مسلمان جنم لیتا ہے اُن میں تبدیلی کی صورت میں ورنہ ۔۔۔۔۔۔

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

محترم شعیب صاحب
اسلام علیکم
جواب کا شکریہ
آپ اس وقت سے بلاگنگ کر رہے ہیں جب میں بلاگنگ کے بارے میں جانتا تک نہ تھااس بنا پر آپ ایک سینئر اور محترم بلاگر ہیں اور میں اس کا احترام کرتا ہوں ۔ اپنے پیشے سے وابسگی کی وجہ سے آپ یہ جانتے ہیں کہ حلیے کا تعلق جرم سے نہیں ہوتا ۔ مجھے دن میں بہت سارے ایس ایم ایس بلتے ہین مگر شاید وہ تمام بلاگ پر شائع کرنے کے لئے مناسب نہیں ہوتے ۔

پھپھے کٹنی نے لکھا ہے کہ

گرل فرينڈ کسی کو چاہئے تو ادھر رابطہ کرا دوں (بمباروں سے معذرت يہ پيشکش صرف سنجيدہ حضرات کے ليے ہے)

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

جناب ہم نے سینئر سے سیکھا ہے جرح کرنے سے قبل سامنے والے کا حلیہ اور انداز گفتگو کو نوٹ کریں اس سے اندازہ ہو جاتا ہے ممکنہ کس طرھ کی فیملی و سوچ کا مالک بندہ ہے ہاں اس پر مکمل طور پر تکیہ کرنا درست نہیں ہے۔ باقی آپ کی اپنی رائے ہے۔
ایس ایم ایس والی بات مجھے سمجھ نہیں آئی۔
سینئر بلاگر ہونا کوئی کمال نہیں۔
اسماء بہن کوئی اچھی آفر کرتی یہ کس کام میں پڑ گئی ہیں۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

تنقید
کھینچا تانی
اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کی لگن
دوسروں کو موقف کو غلط ثابت کرنے کی کوشش
کیا ہو گیا ہے بلاگ پر کمنٹس کرنے والوں کو
بلکہ مکمل بلاگنگ کو
اگر ہم اس لڑائی جگھڑے سے باہر نکلیں تو شاید کچھ مثبت لکھ سکیں

Abdullah نے لکھا ہے کہ

کیوں یاسر بے نظیر بھٹو، زرداری، پرویز مشرف اور ایم کیو ایم کو دی جانے والی گالیاں مس کررہے ہو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔