Pages

2/01/2010

بلاگنگ کی بناء پر۔۔۔۔۔

نوٹ ؛ یہ پوسٹ بقول م م مغل صاحب کے انجمن باہمی خود ستائشی کے تحت لکھی گئی ہے۔۔۔

وہ میرا محلے دار و دوست ہے اور ایک اتوارکو وہ میرے گھر کے دروازے پر موجود تھا، پیشہ کے اعتبار سے وہ ایک ویب ڈیزائنر ہے اور xpiderz کے نام سے اُس نے اپنا کام شروع کررکھا ہے، جس وقت وہ میرے گھر آیا وہ ایک بہترین وقت تھا مجھے اپنے گھر میں پکڑنے کا یعنی قریب ۱۲ بجے دوپہر ورنہ میں ایک بجے کے بعد عام طور پر اپنے آفس چلا جاتا ہو چھٹی کے دن  کہ کیسوں کی ڈرافٹنگ کا کام اس دن ہی بہتر طور پرممکن ہوتا ہے ۔
اُس نے مجھ سے ملنے  و سلام دعا کے بعد جو پہلی بات پوچھی وہ یہ تھی کہ کیا آپ کا کوئی جاننے والا اٹلی میں ہوتا ہے؟ میں نے کندھے اچکا کر صاف انکار کر دیا۔ تو اُس نے کہانی سنانا شروع کی؛
” بھائی میرے ایک دوست ہیں اسلام آباد میں انہوں نے مجھے کہا تھا کہ اُن کے دوست کا دوست ایک ویب سائیٹ بنوانا چاہتا ہے لہذا میں نے انہیں اپنا رابطہ نمبر دیا یوں ہوتے ہوتے جس نے ویب سائیٹ بنوانی تھی اُن سے رابطہ ہوا چیٹ کے دوران جب ویب سائیٹ کے متعلق تبادلہ خیال ہو رہا تھا تو نہوں نے کہا کہ میں اردو یونیکوڈ میں ویب سائیٹ چاہو گا میں نے اُس لمحے آپ کے بلاگ کے حوالہ دیا اور کہا کہ ایک ہمارے دوست کا اردو بلاگ ہے یونیکوڈ میں تو انہوں نے ربط مانگا لہذا میں نے آپ کے بلاگ کا ایڈریس دے دیا۔
میں نے کہا ”تو اُسے کیا کہنا ہے؟ یہ کہ یہ بلاگ کا ٹمپلیٹ آپ نے بنایا ہے؟ کہہ دوں گا۔“
”نہیں نہیں میں یہ تو نہیں کہہ رہا، نہ میں نے اُن سے کوئی ایسا جھوٹ نہیں کہا ہے، میں تو یہ بتانا چاہ رہا ہوں وہ آپ کو آپ کے بلاگ کے حوالے سے جانتے تھے۔“
ہمارا رد عمل حیرانگی والا تھا۔
اُس نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا کہ” وہ اٹلی میں امیگریشن کا کام کرتے ہیں کہہ رہے تھے وہ آپ کے بلاگ کو پڑھ لیتے ہیں۔“
تو ہمیں فورا یاد آیا جناب راجہ افتخار کا نام اور ہم نےجب ان کا نام بتایا تو اُس نے تصدیق کی کہ یہ ہی ہیں ہمیں خوشی ہوئی کہ چلو بلاگ کی وجہ سے کسی محلے والے تک ہماری پہچان پہنچی۔
اس سے قبل بھی ایک بار اس بلاگ کی وجہ سے ہماری تعریف ہوئی تھی۔ ہوا یوں جس دن کراچی میں حکومت سندھ کی طرف سے بلاگر ز کانفرنس تھی اُس ہی دن ہماری نوجوان وکلاء کی تنظیم(ہم آُس کے عہدے دار ہیں) کے زیراہتمام ایک لیکچر پروگرام تھا جو کہ سابق وزیر قانون  محترمہ شاہدہ جمیل نے دیا، اس لیکچر کا اختتامی کا وقت ہم نے وہ رکھوایا جو بلاگرز میٹ اپ کے آغاز کا وقت تھا ، لیکچر کے اختتام پر بات چیت کا رُخ اُس وقت ہونے والے حکومت اور صوفی محمد کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کی طرف ہو گیا ، میڈم اُس کے حق میں نہیں تھیں اور سلسلے میں انہوں نے جہاں چند قانونی حوالے دیئے وہاں ہی اپنی بات کی وضاحت کے لئے انہوں نے چند نیٹ سے کاپی کی ہوئی تحریروں کا بھی  ذکر کیا ، پروجیکٹر پر  تحریروں کے ربط دیکھ  و پہچان کر ہم نے سوال کیا کہ آپ بلاگ پڑھتی ہیں؟ انہوں نے مثبت جواب دیا تو ہم نے پوچھا  کہ پاکستانی تو کہا چند ایک۔ جس پر ہم نے انہوں بتایا کہ آج بلاگر کانفرنس ہے کراچی میں جس میں ہم بھی شرکت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جس پر انہوں نے مسرت کا اظہار کیا۔ وہاں سے نکلتے ہوئے ہم نے انہیں اپنے بلاگ کا ایڈریس دیا۔
چونکہ ہم اُن سے اختلاف رکھتے تھے اُس امن معاہدہ پر لہذا ہم نے اُس پر یہ پوسٹ تحریر کی جسے انہوں نے پڑھ لیا تھا۔ اُن کا اگلا لیکچر ہم نے اپنے سینئر کے آفس میں رکھا جہاں  پر انہوں نے پہلے دوران لیکچر  اور بعد میں جاتے جاتے انہوں نےہمارے سینئر سے  ہمارےاور بلاگ کے بارے میں چند سنائشی کلمات کہے اس لیول کی ملکی شخصیت کی طرف سے یوں تعریف میرے لئے ایک اعزاز ہے۔
یوں چند دیگر باتوں کے علاوہ ایک یہ بات بھی میرے لئے قابل فخر ہے کہ میں بلاگر ہوں اور خاص کر اردو بلاگر اور میں اس پر وہ لکھتا ہوں جسے میں درست سمجھتا ہوں جبکہ اس سے برخلاف بعض اوقات عام زندگی میں کسی نا کسی شکل میں منافقت سے کام لینا پڑتا ہے مگر بلاگنگ سے اب منافقت سے جان چھڑانے میں کافی آسانی ہو گئی ہے دوئم لکھنے سے پہلے پڑھنے اور کسی خبر کی تصدیق و تردید کی جستجو سے بات کا ایک درست رُخ سمجھنے میں مدد ملتی ہے جس سے اپنے سے بڑوں کی محفل میں بیٹھ کر جب حوالہ سے بات کرتے ہیں تو جواب میں اُن بزرگوں کی طرف سے ملنے والی عزت ایک الگ سرمایہ ہے۔
آخر میں یہ چند اردو بلاگر جو بلاگرز ایواڈ میں شامل ہیں کے لنک ذیل میں ہیں انہیں اپنی اپنی پسند کے مطابق ووٹ ڈال دیں۔
ابن ضیاء
ابو شامل
ادبستان
حال دل
صلہ عمر
فرحان دانش (یار اسے تو دے ہی دینا اس نے بہت ووٹ مانگا ہے)
محمد وارث
کامی
یاسر عمران مرزا
اور ہاں میرا بلاگ بھی
جن دوستوں کے نام درج نہیں ہیں وہ تبصرہ میں آگاہ کر دیں۔ اور جن لوگوں نے اپنے نام اس مقابلے میں نہیں ڈالے اُن کے پاس وہ اپنا اندراج کروا لیں ایک بار پہلے بھی گزارش کی تھی وجہ سادہ ہے کہ مقابلہ نہ بھی جیتیں مگر انہیں نئے بلاگ ریڈر مل سکتے ہیں۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے جیسے ہمیں کچھ نئے ملیں ہیں نیز یہ کہ تمام دوست اپنا بلاگ بہترین اردو بلاگر کے ذمرے میں لے آئیں تو اچھا اور ایک ای میل پر وہ اچھا رسپانس دیں گے تجربہ ہے مجھے ۔
اچھا کیا آپ کا بلاگ آپ کی پہچان بنا یوں؟ یوں تو ہم میں سے کئی ایک دوسرے کو بلاگنگ کی وجہ سے جانتے ہیں ورنہ کیا ہم یوں آشنا ہوتے کیا؟ ابوشامل آپ اپنا قصہ تو تبصرہ میں لکھے گے ناں۔۔۔۔
اور ہاں یار بلاگ لکھنا آسان ہے مگر کالم لکھنا مشکل ایک شریف آدمی نے کہا ہے لکھنے کو کہ ہفتے میں ایک کالم لکھو مگر یقن جانیں ہفتہ تو ایک طرف پچھلے دس دنوں میں کچھ لکھ ہی نہیں پایا۔۔۔۔ ہم بلاگر ہی ٹھیک ہیں۔۔۔

15 تبصرے:

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

جب نہ لکھنے کو دل کرے تو صرف یہ لکھ دیا کریں آج پوسٹ لکنے کا موڈ نہیں میں سونے جا رہا ہوں

ابوشامل نے لکھا ہے کہ

ہاہا ۔۔۔۔۔ کیا بات ہے وکیل صاحب آپ کی۔ اچھا کیا ان واقعات کو شیئر کر لیا۔
میرا واقعہ تو خیر معمولی سا ہے، ایک شادی کی تقریب میں ایک صاحب بیرون ملک سے شرکت کے لیے آئے۔ انہیں میرے دوست نے بتایا کہ یہ ابوشامل ہیں جو بلاگ لکھتے ہیں۔ پہلے تو وہ بزرگ 15 منٹ تک اپنی اس حیرانگی کا اظہار کرتے رہے کہ میں تو آپ کو اپنا ہم عمر سمجھتا تھا، آپ تو ابھی نوجوان ہیں :) ۔ پھر وہ اگلے نصف گھنٹے تک سیاسی، ملکی و غیر ملکی صورتحال اور نجانے کس کس پر ہماری "ماہرانہ" رائے پوچھتے رہے۔ ایسے لوگوں سے مل کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
ویسے ایک اور واقعہ ہے۔ ایک مرتبہ ایک اسلامی سافٹ ویئر تیار کرنے کے لیے ایک جائزہ اجلاس میں شرکت کا موقع ملا۔ تمام افراد سے میری پہلی بار ملاقات تھی۔ اس دوران ذکر نکل پڑا تو انتظامیہ میں شریک ایک فرد نے کہا کیا آپ ابوشامل ہیں؟ جو بلاگ لکھتے ہیں؟ میں نے کہا جی ہاں، بڑے خوش ہوئے کہنے لگے ہم تو آپ کا بلاگ ریگولر پڑھتے ہیں۔
حقیقی زندگی میں اس طرح کے لوگوں کا ملنا واقعی بڑا خوش کن ہوتا ہے۔ میرے لیے تو حیران کن بھی کہ لوگ مجھے 55 سال کا بزرگ سمجھتے ہیں، تحاریر کی سنجیدگی کی وجہ سے، لیکن جب ملتے ہیں تو کم سنی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہیں۔

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

ہا ہا آپ خود ہی سوچیں اگر کوئ لڑکی ام کوثر کے قلمی نام سے لکھے گی تو قاریئن اسے یقینا اسے دو عدد بچوں کی ماں ہی سمجھیں گے ۔

ابوشامل نے لکھا ہے کہ

ریاض شاہد صاحب، ویسے میں بھی دو بچوں کا باپ ہی ہوں :) لیکن ابھی 30 سال کا نہیں ہوا۔

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

مبارک ہو جناب ہماری طرف سے ۔ ہم تو اس دن کو ترستے ہی رہے ۔ بلاگ لکھتے چھ سال ہونے کو ہیں مگر کسی نے ہمیں اس حوالے سے نہیں بُلایا ۔ ایک دن ایک صاحب نے کسی سے میرے بلاگ کا حوالہ دے کر میری بے عزتی کروادی ۔ اُنہوں نے کہا "ان کا بلاگ ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔"۔ مخاطب بولے "ہیں ؟؟؟ بلاگ لکھتے ہیں ان کو تو اپنی تقاریر اور تحاریر کی کتابیں چھوانی چاہئیں تھیں ۔ لگتا ہے یہ سُست ہو گئے ہیں"

گمنام نے لکھا ہے کہ

میرامقصد ووٹ کے ساتھ ساتھ اپنے بلاگ پر ٹریفک میں بھی اضافہ کرنا تھا

Abdullah نے لکھا ہے کہ
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
Abdullah نے لکھا ہے کہ

جی اور ان کتابوں کا عنوان ہونا چاہییئے میں میں اور میں D:

خرم نے لکھا ہے کہ

فہد بھائی آپ ابھی 30 کے بھی نہیں ہوئے۔ گویا ہم ہی بوڑھے ہوگئے ہیں۔ :( خیر کوئی بات نہیں۔ میں نے بلاگی مقابلہ میں اپنا رجسٹریشن تو نہیں کروایاکہ یہ مقابلہ وغیرہ اپنے بس سے باہر کی چیز ہے۔ ہم تو بس جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے ہیں۔ اس میں مقابلہ بازی کا سوال ہی کیا۔ اور جن لوگوں کے بلاگ مقابلہ میں شامل ہیں، ان میں سے چناؤ کرنا ہمیں بہت مشکل لگتا ہے اور ویسے بھی ان کے بلاگ تو ہم باقاعدگی سے پڑھتے ہی ہیں :)

Abdullah نے لکھا ہے کہ

ویسے کتابیں لکھنے میں ایک خطرہ اور بھی ہے وہ لوگ جن کی کتابوں سے استفادہ کیا جائے گا اگر ذندہ ہوئے اوران کی نظر سے یہ کتابیں گزر گئیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔اب عدلیہ بھی تو آزاد ہوگئی ہے!
موددی صاحب کی تو خیر ہےوہ تو اب زندہ نہیں اور ان کی کتابیں اب شائد ان کی اپنی جماعت میں بھی پڑھی نہیں‌جاتیں؟

Noumaan نے لکھا ہے کہ

یہ ووٹ مانگنے کی تمہید تھی کیا؟ اگر ہم آپ کو ووٹ دیں تو آپ کیا وعدے کرتے ہیں آئندہ کی بلاگنگ کے بارے میں؟

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

میں ووٹ مانگنے سے دست بردار ہوتا ہوں۔ میرے علاوہ آپ سب کو ووٹ دیں۔
جیسی بلاگگنگ میں کر رہا ہوں ویسی ہی کرو گا، میری خواہش ہے اردو بلاگر ایک فورم پر اکھٹے رہیں اس سلسلے میں اُن کے آپس کے رابظے مظبوط ہوں کراچی میں دوستوں کے تعاون سے ہر تین چار ماہ بعد اردو بلاگر کی ملاقات بھی اس کی سلسلے کی کڑی ہے، جب تک ہم ایک پلیٹ فارمپر ایک نہیں ہو گے اردو بلاگنگ کی ترقی سست رہے گی آج سے سال پہلے خود ساتھی بلاگر اس قدر مثبت نہیں تھے جتنے آج ہیں میں اس پر ایک اور پوسٹ لکھو گا۔

خرم ابنِ شبیر نے لکھا ہے کہ

السلام علیکم صفدر بھائی آپ کی یہ تحریر پڑھ کر میں نے بھی اپنا بلاگ درج کروا دیا ہے http://blogawards.pk/2010/02/03/literature-blog-khurram-ibn-e-shabbir/

Umair نے لکھا ہے کہ

asalamoalaikum

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

وعلیکم سلام :(

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔