سنا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو سزا سنا دی گئی ہے ہے اُسے امریکی میرین پر
قاقلانہ حملہ کرنے کے جرم میںسزا سنائی گئی اس کے علاوہ دیگر چھ جرائم
میں بھی مجرم تھرایا گیا ہے۔
ایک عورت یعنی قیدی نمبر 650 کے امریکی قید میںہونے کا انکشاف ایک پریس کانفرنس میںنومسلم صحافی Yvonne Ridley نے اپنی 6 جولائی 2008 کو کیا جس میںانہوںنے وعویٰکیا کہ یہ گرے لیڈی چار سال سے امریکیوںکی قید میں ہے جبکہ زار کے افشاء ہونے پر امریکیوںنے 17 جولائی 2008 کی تاریخکو ڈرامائی کہانی کے ذریعے اس کی گرفتاری دیکھائی یعنی کہ 11 دن بعد باحثیت وکیل میںیہ سمجھتا ہو کہ صرف یہ ایک فیکٹ ایسا ہے جو گرفتاری کو مشکوک ہی نہیں بلکہ باقاعدہ جعلی قرار دینے کے لئے کافی ہے اور فطری انصاف کی رو سے اگر گرفتاری جعلی ہو تو الزام بھی جھوٹے تصور ہوںگے خاصکر جبکہ وہ الزام خاص طور پر مجموعی طور پر گرفتاری کے بعد کے واقعات پر مشتمل ہوں۔
آپ کی رائے کیا ہے؟کیسا لگا یہ انصاف آپ کو؟ سابقہ ملکی روایات کے مطابق صرف مذمت ہی ناں یا وہ بھی نہیں؟
ایک عورت یعنی قیدی نمبر 650 کے امریکی قید میںہونے کا انکشاف ایک پریس کانفرنس میںنومسلم صحافی Yvonne Ridley نے اپنی 6 جولائی 2008 کو کیا جس میںانہوںنے وعویٰکیا کہ یہ گرے لیڈی چار سال سے امریکیوںکی قید میں ہے جبکہ زار کے افشاء ہونے پر امریکیوںنے 17 جولائی 2008 کی تاریخکو ڈرامائی کہانی کے ذریعے اس کی گرفتاری دیکھائی یعنی کہ 11 دن بعد باحثیت وکیل میںیہ سمجھتا ہو کہ صرف یہ ایک فیکٹ ایسا ہے جو گرفتاری کو مشکوک ہی نہیں بلکہ باقاعدہ جعلی قرار دینے کے لئے کافی ہے اور فطری انصاف کی رو سے اگر گرفتاری جعلی ہو تو الزام بھی جھوٹے تصور ہوںگے خاصکر جبکہ وہ الزام خاص طور پر مجموعی طور پر گرفتاری کے بعد کے واقعات پر مشتمل ہوں۔
آپ کی رائے کیا ہے؟کیسا لگا یہ انصاف آپ کو؟ سابقہ ملکی روایات کے مطابق صرف مذمت ہی ناں یا وہ بھی نہیں؟
4 تبصرے:
میں نے صبح ہی اس بارے میں لکھا مگر شائع کنے سے قبل بجلی چلی گئی ۔ میرا مؤقف آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں
http://www.theajmals.com/blog/2010/02/04
میں نے جان بوجھ کر گرفتاری سے لے کر الزام لگانے تک کے واقعات کا ذکر نہیں کیا کیونکہ وہ سب کچھ میں ایک سال سے زائد پہلے لکھ چکا ہوں
بعض نجی مصروفیات کے باعث میں اس کیس کی مکمل روداد پڑھنے سے قاصر رہا۔ چند روز قبل ایک اخبار کے ذریعہ اس کیس کے سرسری جائزہ کا موقع تو ملا۔ تاہم موقف میرا اب بھی وہی ہے کہ اس کیس میں جھوٹ اتنا بولا گیا کہ وہ سچ ہوگیا۔
آپ کیونکہ وکیل ہیں سو امید کرتا ہوں کہ آپ نے عدالتی کاروائی کی روداد، گواہان کے مؤقف، مدعی اور مدعا علیہا کے بیانات سب پڑھے ہوں گے؟ کیونکہ ان محترمہ نے اپنے اوپر لگائے گئے کسی الزام کی مخالفت میں کچھ نہیں کہا اور نہ کوئی واقعاتی یا کسی اور قسم کی شہادت دی۔
میں نے نہیں پڑھے مگر اتنا بتا دوں جو الزام لگاتا ہے اُسے ہی ثابت کرنا ہوتا ہے ملزم کا کام صرف اُس کہانی و الزام میں شبہ پہدا کرنا ہوتا ہے۔ یہ ہی فطری انصاف کا تقاضہ ہے اور اس سلسلہ میں عافیہ کا کیس ایسا ہے کہ سزا دینا ناممکن ہے مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔