پچھلے ماہ جب جنرل پرویز مشرف ازبکستان اور کزغیزستان کے دورے پر گئے تو راستے میں ہوائی جہاز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہہ
"personal friendship is half diplomacy in international relation"
جب آخری بار جنرل صاحب امریکہ کے دورے پر کئے تھے تو آپ نے امریکی صدر بش سے ایف سولہ طیارے مانگے، اس وقت اس بات کو پریس میں نہ اچھلنے دیا گیا ۔ ابھی ہفتہ قبل امریکی وزیر خارجہ مس رائس نے پاکستان کو ان طیاروں کی فراہمی کی خوش خبری دی ، چند اطلاعات کے مطابق پاکستان نے چوبیس طیارے مانگے مگر امریکہ اٹھارہ طیاروں کی فروخت پر راضی ہوا ہے جبکہ خورشید قصوری کا کہنا ہے کہ طیاروں کی کوئی تعداد مختص نہیں ہے بلکہ پاکستان فی طیارہ تقریبا ساڑھے تین کروڑ ڈالر کے حساب سے جس تعداد میں چاہے ایف سولہ خرید سکتا ہے
دونوں ممالک کے درمیان پہلا معاہدہ ایف سولہ کی خرید کا دسمبر ۱۹۸۱ میں ہوا،جس میں پاکستان نے فی جہاز دو سے ڈھائی کروڑ ڈالر کے حساب ہے قریب چالیس طیارے خریدے۔پہلا ایف سولہ اکتوبر ۱۹۸۱ کو فورتورتھ سے روانہ ہو کر ۱۵ جنوری ۱۹۸۳ کو سرگودھا ائربیس پر اترا۔۱۹۸۹ میں پاکستان نے ۶۰ مزید طیارے منگے مگر پراؤن ترمیم کی بنا پر یہ سودا ادورہ رہا۔۱۹۹۸ میں ان طیاروں کی رقم ادا کی ہوئی نواز شریف واپس لانے میں کامیاب ہوئے بمعہ ۱یک سو چالیس ملین ڈالر تلافی کے طور پر۔
مس رائس نے ہمیں ایف سولہ طیارے فروخت کرنے کی بات کی اور وہاں بھارت کو نہ صرف ایف اٹھارہ کی پیشکش کی بلکہ انہیں بھارت میں بنانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی مہیا کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
؎۔
بڑا منصف مزاج ہے یہ امریکہ
بزعم شیخ سب کو برابر پیار دیتا ہے
کسی کو حملے کے لئے دیتا ہے مزائیل
کسی کوان سے بچنے کے لئے رےڈار اہتا ہے
دونوں کی لڑائی میں جو اس کا فائدہ ہے
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔