Pages

4/16/2005

کرکٹ میں کیسی جنگ بندی؟

پاکستانی کرکٹ ٹیم بھارت یاترا پر ہے۔ضیاءالحق کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ایک اور کرکٹ ڈپلومیسی ہو رہی ہے ۔دونوں مرتبہ پاکستان میں فوجی سربراہ حکمران ،اسے بھی حسن اتفاق کہئے کہ پہلے کی طرح اس مرتبہ بھی پاکستانی سربراہ ہندوستان کے میدان میں میچ دیکھنے جائے گا،"اب کس نے کس کے کان میں کیا بات کہنی ہے؟"۔کیا آپ اسے بھی اتفاق کا نام دے گے کہ ماضی میں بھی ایسے معاشقے سے قبل پاک بھارت تعلقات کافی کشیدہ تھے۔ہاں اب کی مرتبہ دوستی کے ساز پر ڈالے جانے والے دھمال میں پایاجانے والا جوش بہت ذیادہ ہے(کم از کم حکومتی اور میڈیا کی سطح پر تو ایسا ہی ہے)۔ بھارتی تماشائی اس ٹورنامنٹ میں کافی ذیادہ بلکہ بہت ذیادہ جانبدار نظر آئے۔جب کبھی بھارت کی پوزیشن میچ میں کمزور ہوئی ہزاروں کے مجمع میں ایسی خاموشی چھائی جیسے سانپ سونگ گیا ہو۔ میرے گھر والوں نے تو یہ فارمولا نکالا کہ اگر آپ ٹی وی کے سامنے نہ ہو بلکہ کسی وجہ سے صرف آواز پر گزارہ ہو تو بھارتی ٹیم کی بیٹنگ پر خاموشی کا مطلب کوئی آؤٹ ہوا ہے، شور بننے کا اشارہ ہے، پاکستانی ٹیم کی باری میں آپ اس فارمولے کو الٹا کر لے اور مجھے یقین ہے رزلٹ درست ہو گا آزمائش شرط ہے۔اس کے برعکس پاکستان کے دورے کے موقعے پر اہل پاکستان نے بھارتی ٹیم کو اچھے کھیل پر خوب داد دی تھی ۔ اس ٹورنامنٹ کے تمام میچ کافی سنسنی خیز رہے۔مقصد یہاں تفصیل بیان کرنا نہیں ہے۔اس ٹورنامنٹ کا سب سےقیمتی چوکا انضمام نے لگایا جس پر اسے دس لاکھ روپے انعام میں ملے اور قیمتی سینچری آفریدی کی پانچ لاکھ کی۔بد قسمت کھلاڑی بھارتی کپتان گنگولی جو اچھی بلےبازی کا مظاہرہ نہ کر سکے ،اور چھ میچوں کی پابندی الگ لگی۔ٹیسٹ سیریز کے دولہا (مین آف سیریز) سہواگ تھے اب دیکھنا یہ ہے کہ ون ڈے سیریز کے دولہا کون ہوتے ہیں۔ آخری میچ دہلی میں ہو گا جس کو دیکھنے کے واسطے مشرف صاحب آج بھارت روانہ ہو گے ،جو ٹیم اچھا کھیل کھیلے گی جیتے گی ،میری دعائیں پاکستان کے ساتھ ہیں ،مگر دعا کے ساتھ دوا بھی ضروری ہے۔

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔