Pages

1/24/2010

کمال ہو گیا

"تم کہاں ہوتے اگر تمہاری ماؤں کو پیدا ہونے نہ دیا جاتا"

یہ جملہ اُس بھارتی اشتہار کا حصہ ہے جو آج تمام بڑے ہندوستانی اخبارات میں شائع ہوا ہے اور یہ اشتہار اس وقت بھارتی میڈیا میں زیر بحث ہے وجہ یہ کہ اس میں کپل دیو، وریندر سیواگ اور امجد علی کے ساتھ پاکستان کے سابق ایئر مارشل جناب تنویر محمود کی تصویر بھی بطور قومی ہیرو کے شائع کی گئی۔ اب وزیر وزارت بہبود خواتین و بچوں کرشنا تیرتھ صاحبہ پر وضاحتیں دے رہی ہیں۔ اشتہار ذیل میں ہے۔






ممکن ہے کہ یہ تحریک طالبان ہندوستان یا لشکر طیبہ کی سازش ہوں، اس سلسلے میں پاکستانی آئی ایس آئی نے اُن کی تربیت کی ہو، وہ رات کے اندھیرے میں کسی اُڑن طشتری میں بیٹھ کر ڈیپارٹمنٹ آف ایڈورٹائزنگ اینڈ پبلسیٹی میں داخل ہوئے ہوں اور وہاں پہنچ کر انہوں نے لاہور و کراچی میں بیٹھے اپنے "کمانڈر" کے حکم کے تحت یہ سب کیا ہو، آپ کیا کہتے ہوں؟

6 تبصرے:

گمنام نے لکھا ہے کہ

جی آپ نے کپیل دیو کی بجائے 'مچلنا دیو' لکھا ہے، اسے درست کر لیجیے، اور دوسری بات پاکستانی ائر مارشل بھارتیوں کا ہیرو کیوں بن گیا؟

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

کوئی خاص بات نہیں۔ اپ نے یقینا اس ے نیٹ پر دیکھا ہو گا

Osaid نے لکھا ہے کہ

نہ سمجھ میں آنے والی بات ہے۔۔ ۔

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

جس عنوان کے تحت اشتہار دیا گیا ہے ۔ ایئر مارشل تنویر محمود کا نام اس میں شامل ہونا قابل اعتراض یا حیرانی کا باعث نہیں ہونا چاہیئے ۔ ویسے اعتراض برائے اعتراض کرنے والے ہر مُلک میں پائے جاتے ہیں

ابوشامل نے لکھا ہے کہ

حیرت ہی ہو رہی ہے۔ ویسے اشتہار کے معیار سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہاں کا یہ شعبہ پاکستان کے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ سے بہت پیچھے ہے۔ البتہ انداز ویسا ہی ہے اوپر حکمران جماعت کے رہنماؤں اور پھر وزیر کی تصویر :) ۔

Abdullah نے لکھا ہے کہ

وکیل صاحب کیا بات ہے آپکے بلاگ پر بڑا سناٹا ہے جبکہ میڈیا تو آپ لوگوں کے خلاف سازشیں کررہا ہے آپ کے بار کے سابقہ صدر پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورذی کی ہےاور آپ احتجاج بھی نہیں کررہے؟
ویسے کل کی ہڑتال میں حصہ لے رہے ہیں یا نہیں؟

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔