بڑوں سے سنا ہے دربار میں ان کی ضرورت نہیں ہوتی تھی ان کے بغیر کام چل سکتا تھا بلکہ بہتر طور کر کام چلتا، مگر یہ ہوتے ضرور تھے۔ مختلف شکلوں و روپ میں! یہ شاعر بھی ہوتے تھے، نثر نگار بھی، تاریخ دان بھی ، فنکار بھی، تخلیق کار بھی اور دیگر کرداروں میں بھی ہوتے تھے۔ دراصل یہ لوگ اس بات سے مکمل طور پر آگاہ ہوتے تھے کہ اگر سامنے والا یہ جان بھی لیں کہ ہمارا کہا سچ نہیں تو بھی فائدہ ہے کہ تعریف ایک ایسی برائی ہے کہ جس کی بھی کی جائے وہ اسے جھوٹا جان کر بھی پسند کرتا ہے۔ یہ حاکم کی تعریف کرنے کے لئے اپنا قد چھوٹا کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں کرتے، ان کا اولین مقصد بس خوشنودی حاصل کرنا ہوتا تھا!
بادشاہوں کا دور ختم ہوا اور جمہوریت نے قوموں میں اپنی جگہ بنائی مگر دربار اب بھی ہیں خوشامدیوں کی فراوانی ہے! یہ جگہ جگہ حاکم کا قد بڑھانے کے لئے اپنا قد مزید چھوٹا کرنے سے ہر گز نہیں کتراتے تازہ مثال ذیل میں ہے!
بادشاہوں کا دور ختم ہوا اور جمہوریت نے قوموں میں اپنی جگہ بنائی مگر دربار اب بھی ہیں خوشامدیوں کی فراوانی ہے! یہ جگہ جگہ حاکم کا قد بڑھانے کے لئے اپنا قد مزید چھوٹا کرنے سے ہر گز نہیں کتراتے تازہ مثال ذیل میں ہے!
9 تبصرے:
ویسے یہ بھی بتادیتے اپنے مرزا صاحب کہ پاکستان نہ کھپے کے بعد کیا کرتے یہ؟
اس سے زیادہ اب اور کیا سنے کوئی ۔۔ اب بھی کہے گے پیپل پارٹی والے ۔۔ ہم کو نا کوئی پوچھے یہ میڈیا پارٹی بن گیا ہے
کتنا بڑا احسان کیا ھے پاکستانی قوم پہ
پاکستان نہ کھپے کا نعرہ لگا کر جانا کہاں تھا ان ماھان ھستیوں نے
ان کا کیا خیال ھے پاکستان نہ کھپے کا نعرہ لگانے سے سندھ کے سب لوگ کھڑے ھو جاتے
ہر آدمی اپنی عقلی اوقات کے مطابق بات کرتا ہے
جی ہاں، وہ تو اسی دنیا میں رہتے ہیں کہ ادھر وہ پاکستان نہ کھپے کا نعرہ لگاتے اور ادھر سارے سندھی اٹھ کھڑے ہوتے۔ بلکہ وہ سندھیوں کو اس لائق سمجھتے ہی کہاں ہیں۔ وہ سمجھتےہیں کہ جانوروں کا ایک ریوڑ ہے جسے جس طرف ہانک دیں گے چل پڑیگا۔
مرزا صاحب، خوشامد بھی ایک نشہ ہے جو صرف سننے والے کو نہیں کرنے والے کو بھی متاثر کرتا ہے۔
آج زرداری اگر صاحب اقتدار نہ رہیں اور زنداں میں پڑے ہوں تو دیکھتے ہیں کتنے یہ نعرہ بلند کرتے ہیں۔
باقی یہ کہ تیل دیکھیں اور تیل کی دھار۔
HMMMM MIRZA SHAHIB KAA DEMAAG KHARAB HO GAYA HEE KISI DOCTOR KE PASS JAYEEN LAGTA HE ARMY SEE CHEETHER KHANE KA PROOGRAAM HEE JANAB KAA
مرزا صاحب کو ٹی وی میں آنے کا زیادہ شوق ہے۔۔۔۔ اس لیے ایسا کیا۔
مرزا صاحب پاکستان کسی اک آدمی کی جاگیر نہیں!۔
حد درجہ کا بے وقوفانہ بیان۔ میں تو سمجھتا تھا کہ صرف فوزیہ وہاب اور جہانگیر بدر بھی پیپلز پارٹی کے بے وقوفوں میں سرفہرست ہیں۔ اب پتہ چلا کہ اس فہرست میں چند اور لوگوں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ مجھے کوئی یہ بتائے کہ اس بیان سے موجودہ بحرانی صورتحال میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن کو کتنا فائدہ پہنچا ہے؟ زرداری کو اگر اپنی صدارت اور پی پی کے اقتدار کو برقرار رکھنا ہے تو اس طرح کے بے وقوفوں سے پیچھا چھڑانا ہوگا۔
http://www.akhbar-e-jehan.com/home/razo_niyaz.php
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔