یار لوگوں کا کہنا ہے یہ دنیا اب کمرشلائزہو گئی ہے۔۔۔ معلوم نہیں کتنی ہو گئی ہے اور کتنی نہیں مگر یہ فیکٹ ہے کہ میڈیا میں کمرشل کی بہت اہمیت ہے، آخر سب کو پیٹ لگا ہے۔ ہم میں مختلف کمپنیوں کی آپس میں کمرشل کی شکل میں ہوتی چپقلش ہوتی دیکھی ہے۔ اب تازہ چپقلش پاکستان کی موبائیل سروس فراہم کرنی والی کمپنیاں یو فون اور زونگ کے درمیان ہے اول اول زونگ نے یہ اشتہار لانچ کیا۔
جواب یوفون کی جانب سے پاگل کے فتوی کے ساتھ یوں آیا۔۔
جوابی حملہ آج صبح یوں آیا ہے۔۔
آگے آگے دیکھے ہوتا ہے کیا۔
7 تبصرے:
ہاہاہا۔۔۔۔ میں نے تو یوفون کا اشتہار ہی کل دیکھا تھا اور آج زونگ کا جواب بھی مل گیا۔۔۔ یوفون والوں نے تو تفریح کی تھی، لگتا ہے زونگ والوں نے دل پر لے لی۔۔۔
ذاتی تنقید کمرشل ازم کیا روز مرہ کے معمولات میں بھی ذیب نہیں دیتی۔ پتہ نہیں ان کمپنیوں کے مالکان کیوں عورتوں کی لڑائی لڑنے نکل پڑے ہیں۔
:grin: :grin: :grin:
میرے خیال سے مردوں کو اپنی مردانگی جتانے کے لئے اب اس قسم کے محاورے استعمال کرنا چھوڑ دینا چاہئیے کہ عورتوں کی طرح یہ اور عورتوں کی طرح و ہ ۔ وہ زمانہ گیا جب عورتوں کی زبان کو ریختی کہا جاتا تھا۔ اور غزل کا مطلب اپنی محبوبہ سے بات کرنے کا ہوتا تحا۔ اب خواتین بھی شاعری کرتی اور وہی زبان بولتی ہیں جو مرد بولتے ہیں۔ وہی مضامین پڑھتی ہیں جو مرد پڑھتے ہیں۔ دنیا بہت تبدیل ہو چکی ہے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ ہم بھی اپنی سوچ کا دائرہ بڑھا لیں۔
یہ خوب رہی ۔۔ مزے کی تحریر لکھی آپ نے ۔
مجھے دوست سے ایس ایم ایس آیا تھا ایک ۔۔ تب سمجھ نہیں تھی لگی پر اب لگ رہی ہے
ایس ایم ایس میں لکھا تھا ۔۔ زونگ کی سم مت لیں اور نا ہی نمبر زونگ پر لائیں ۔۔۔ زونگ والے جھوٹے ہیں ۔۔ ان کے اشتہار میں لڑکیوں کے جو نمبرز ہیں وہ بند ہیں ؟ ؛)
دنیا واقعی کمرشل ہے شعیب بھائی ۔۔ موبائیل فونز کمپنیز اس وقت ملک کے میڈیا پر راج کر رہی ہیں ۔۔ کھلی جنگ (یوفون والے ۔۔ کیوں کہ میں پاگل نہیں ) خوب ( ہر پاگل یہی کہتا ہے وہ پاگل نہیں ۔۔ ارے بہت خوب )
کیا کہیں ؟ بس جی سوچ ای وکھری ہے
وه ایپل کمپیوٹر والوں کا نعرھ هوتا تھا ناں جی
تھنک ڈیفرنس
یعنی سوچ ای وکھ ہے اور یهی پاکستان میں هوتا ہے
هر چیز میں
کسی زمانے میں وہیل اور بونس ڈیٹرجنٹ پاؤڈرز کی بڑی جنگ چلتی تھی۔ بونس والوں نے اشتہار میں ایک گاڑی کچے میں پھنسوادی، اسے نکلوانے کے دوران بیٹے صاحب کے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں ابا کہتے ہیں بیٹا تو وہیل کو یہیں پھنسا رہنے دے جا کر کپڑے دھلوالے :)
ویسے اشتہارات کی اخلاقیات میں اس طرح کی مقابلہ بازی کو بہت غلط تصور کیا جاتا ہے لیکن کیا کیجے کہ اب ہم اکیسویں صدی میں آ گئے ہیں اور اخلاقیات کو 20 ویں میں ہی چھوڑ چکے ہیں :) ۔۔ اللہ رحم کرے۔
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔