دینی مدارس پر آج ایک بڑا الزام مغربی میڈیا یہ لگاتا ہے کہ ان میں جہادی پیدا کیے جاتے ہیں ، کم عمر بچوں کی برین واشنگ کر کے انہیں بندوق تھما کے دوسرے مذہب کے پیروکاروں کو مارنے کا حکم دے کر اس کے بدلے جنت کی بشارت دی جاتی ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ کشمیر کی تحریک میں شہید ہونے والے اکثر نام مثلاّ غلام عباس، عارف حسین ، عثمان عتیق، محمد صابر، ابو عاصم، فیصل محمود، صداقت، نذیر نیاز، مدثر، راشد یا تو یہ سب نوجوان کرسچن مشینری اسکولوں مثلاّ ایچی سن لاہور، سینٹ پٹیرک کراچی سے فارغ التحصیل تھے یا دیگر سرکاری اسکولوں اور کالجوں سے پڑھ کر نکلے تھے۔
۔( ویوز اینڈ نیوز سےاقتباس ، تحریر ہے ڈاکٹر شاہد مسعود)۔
3 تبصرے:
عجیب بات کہی آپ نے ، یہ لوگ مسلمان ہو کر مشنری سکولز میں کیوں پڑھے؟
جناب آپ نے نام تو اپنا بتایا؟؟؟؟ اس بارے میں تو آپ کو وہ ہی بتا سکتے ہیں جو ان میں داخلہ لیتے ہیں، میں نے تو ان سے نہیں پڑھا۔۔ ممکن ہے ان کا خیال پڑھائی کے میعار ہو
یہا مقصد تحریر نگار کا یہ ہے کہ جہادی دراصل دینی مدارس سے نہیں بلکہ اس پر ہونے والے ظلم سے پیدا ہوتے ہیں۔ نظام تعلیم کی تبدیلی نہیں بلکہ رویے کی تبدیلی(ظالم کے) اب جہادی عناصر کو روک سکتی ہیں۔۔۔
ظلم بھی ہو اور امن بھی ہو
کیا یہ ممکن ہے تم ہی کہو۔۔۔
خوب کہا
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔