Pages

8/09/2005

جشن آزادی

جشن آزادی! بچپن میں مجھے اس کا کوئی شعوری احساس سوائے اس کے کہ گھر میں جھنڈیاں لگانی ہے اور چھت پر جھنڈا لگانا ہے نہ تھا۔
اسکول میں جب ١٤اگست کی تقریب کے حوالے سے سرگرمیاں شروع ہوتی تو مجھے معلوم ہوتا کہ یہ دن قریب ہے ( جو بات درست ہو اس کا اعتراف کر لینا چاہئے) اسکول کی ان تقریبات میں میں نے کبھی شرکت نہ کی سوائے آخری دن کے جب میں باقی بچوں کے ہمراہ اسے دیکھنے کے لئے پہنچ جاتا۔۔۔یا پھر کلاس روم کو مختلف جھنڈیوں سےسجانے اور تحریک پاکستان کے رہنماؤں کی تصاویر آویزہ کرنے کی حد تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔البتہ محلے میں اس کی تیاری میں پیش پیش ہوتا۔چندہ جمع کرنے سے لے کر جھنڈیاں خریدنے اور ان کو گلی میں باندھنے تک۔۔علاقے میں ہماری گلی اُن چند گلیوں میں شمار ہوتی جہاں جھنڈیوں کے لہرانےکی آواز ہر آنے جانے والے کو اپنی جانب متوجہ کرتی اور سورج کی روشنی کے راستے میں کسی حد تک رکاوٹ کرتی ۔۔۔ اب ایسا نہیںہے۔

گھر میں ذرا رواج مختلف ہے ۔ ١٢ تاریخ تک ہم بہن بھائی جتنی رقم جمع کرے گے اتنی ہی رقم والد صاحب اس میں ملائے گے یہ طے ہوا تھا ایک مرتبہ مگر ہوتا یوں ہے ہم سے جس قدر رقم جمع ہوتی وہ والد ہمیں ہی دے دیتے ہیں اور جتنی رقم ہمیں جھنڈیوں کے لئے درکار ہوتی وہ الگ سے پکڑا دیتے۔۔ مگر رقم جمع کرنے کی شرط نہ ختم کرتے۔۔۔۔۔ اب اس شرط کا اطلاق ہماری چھوٹی بہنوں پر ہوتا ہے۔۔۔۔دوسری پابندی یہ ہے کہ بازار سے بنی بنائی جھنڈیاں نہ لائی جائیں گی بلکہ جھنڈیاں گھر لا کر خود سے دھاگے پر لگا کر سجائی جائیں گی۔۔۔۔ اس پر اب بھی عمل ہوتا ہے۔ ان تیاروں کے سلسلے میں ایک مرتنہ جھنڈیاں لگانے کے بعد بارش سے سب خراب ہو گئیں تو میری چھوٹی بہن بہت روئی تھی ۔۔۔ اور وہ اپنی طرف سے اللہ سے لڑی تھی۔۔۔ہم جھنڈیوں کو دھاگے سے لگانے کے لئے آٹے کی لیوی بنا کر استعمال کرتےہیں۔ یہاں میں اپنے ابو کی ایک بات ضرور بتاؤں گا جو مجھے اچھی لگی ان کا کہنا ہے“مذہب،ملک اور برادری (خاندان) کے لئے اگر کچھ کرو تو اسے احسان سمجھ کر نہ کرو اور اس کے بدلے میں بھی کچھ طلب نہ کرو“۔ اب آخر میں میری انگریزی کی تک بندی جو میری اس زبان میں واحد تک بندی ہے یہ میں نے دسویں جماعت میں کی تھی پھر مجھے پتہ چل کیا کہ میں کتنے پانی میں ہو

MY HOME LAND

In the world ,the best Land That is my Home Land I like its all thing, present here Also its all Field & Sand I want to kill all enemy of my land And want to die for this Land We all , who live here All are Brother & Friend I Love my HOME LAND I Love My

3 تبصرے:

گمنام نے لکھا ہے کہ

بہت خوب۔ آپ صحیح کہہ رہے ہیں ہاتھ سے ڈوری پر جھنڈیاں لگا کر جو خوشی ہوتی ہے وہ تیار جھنڈیوں میں کہاں۔ جب ہاتھ اور کپڑے خراب ہوں اور خوب محنت کے بعد جھنڈیاں لگا کر جب آپ اپنی کا وش کو اآنکھ اٹھا کر دیکھتے ہیں تو سب تھکن دور ہوجاتی ہے ۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

بہت عمدہ لکھا ہے شعیب آپ نے۔ واقعی اپنے ہاتھ سے جھنڈیاں لگانے کا جو مزہ ہے اس کا کیا کہنا۔ مجہے افسوس ہے کے ہما رے بچوں سے احساس کارثون نیٹ ورک نے چھین لیا۔ آج جشنِ آزادی صرف گانے بجانے اور موٹر سائکل چلانے تک محدود ہے

گمنام نے لکھا ہے کہ

شکریہ پسند کرنے کا ۔۔۔۔ہمارے گھر میں ایسا کرنا لازمی ہے ڈوری پر خود سے جھنڈیاں لگانا۔۔۔ ورنہ جھنڈیاں لگانے کی اجازت نہ ملے گی

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔