Pages

6/23/2011

روشن خیالوں جرنیلوں کا مولوی پن

جی ہم کہہ سکتے ہیں "مولوی" ایک پیشہ نہیں کیفیت ہے یہ کسی وقت کسی میں بھی بیدار ہو سکتی ہے یا پروان پا سکتا ہے اگر ہم یہ مان لیں کہ روشن خیالوں کے الزام کے مطابق "مولوی" ایک ایسا کردار ہے جو اپنے نظریے و سوچ و مقاصد کے راستے میں آنے والی ہر بات و عمل کو اسلام مخالف قرار یا خلاف شریعت قرار دے کر اُس کو کچلنے یا راستے سے ہٹانے کا انتظام کرتا ہے۔
عوام کا عام سا مطالبہ یہ ہے کہ ہماری حکومت و انتظامی ادارے اپنے تمام اقدامات ملکی مفاد میں اُٹھائے مگر ذاتی مفاد کی رسی سے بندھے صاحب اقتدار و اختیار کے حامل طبقہ کے افراد اپنے ہر قدم کو ملک و قوم کے مستقبل کے لئے بتا کر اندھیرے غار کی طرف بڑھتے جاتے ہیں۔
امریکی جی حضوری میں اول اول چند ٹکوں کی خاطر ملک کی نوجوانوں و عزتوں کو فروخت کیا۔ اب معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ جب امریکا کی جنگ پر سوال کیا جانے لگا تو خاموش کروانے کے لئے "مولوی" نامی کردار کی روش پر چلتے ہوئے حق کی آواز بلند کرنے والے کو "شدت پسند" یا "انتہا پسندوں" کا ساتھی قرار دے دیا!!
مگر یقین جانے اب بھی روشن خیال کود آئیں گے میدان میں اور "روشن خیالوں کے مولوی پن" سے آپ کو مزید واقفیت دیں گے۔

حوالہ

2 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

آپ نے مجھے ايک بہت پرانا لطيفہ ياد کرا ديا ہے ۔ ايک سکھ تھا اور ايک ہندو ۔ منڈھير پر چيل بيٹھی تھی ۔ ہندو کہنے لگا "يہ شِکرا" ہے ۔ سکھ نے کہا "يہ چيل ہے"۔ ہندو کہنے لگا "تمہيں کيا پتا شِکرا کيا ہوتا ہے ۔ تم تو ہو ہی سکھ"۔ ايک شکاری وہاں سے گذر رہا تھا انہوں نے اُسے پوچھا تو اس نے چيل بتايا ۔ اس پر سکھ نے ہندو سے کہا "اب بتاؤ سکھ تم ہو يا ميں ؟'

dr Raja Iftikhar Khan نے لکھا ہے کہ

تبصرہ زیادہ مزے کا ہے، ویسے مولوی بھی ہمارے ادھر ہر طبقے میں پائے جاتے ہیں اور اب تو ذرداری تک نواز شریف کو مولوی کہنے لگ پڑا ہے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔