ایک طرف تو ہمارے ملک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جنہوں نے دکھی انسانیت کی خدمت کو اپنا نصب العین بنا رکھا ہے۔ کراچی میں اگر آپ کہیں کسی شاہراہ پر افطار کے وقت ہوں تو آپ کو بے شمار لوگ اللہ کی خوشنودی کے لئے روزہ دار کے انتطار میں روزہ افطار کروانے کے لئے نظر آئیں گے! صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے اور ثواب کا لالچ میں۔
اس ہی طرح ایسےبھی افراد کی تعداد بھی بے شمار ہے جو چیریٹی کے نام پر لوٹ مار کرتے ہیں! خواہ وہ مذہب کے نام پر ہو یا سیاست کے پردے میں! چلتی گاڑیوں میں کسی دور دراز کی مسجد و مدرسے کے نام پر چندہ لینا، اپنی مظلومیت و پریشانی کی روداد سنا کر پیسے مانگنا اور بھتہ سے فطرے تک کا سفر بھی ہم نے اپنے شہر میں ہوتا دیکھا! مقصد روپیہ ہے خلق کی خدمت نہیں!
ملک میں سیلاب آ گیا ہے! کوئی شک نہیں اپنوں کو مدد کی ضرورت ہے اور امداد ہمارا فرض ہے مگر ایسے میں بھی کچھ بُری خبریں دل کو دُکھ دیتی ہیں!
جب سے یار لوگوں کو معلوم ہوا ہے کہ بیرونی امداد حکومت کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے خرچ کی جائے گی، امدادی رقم کے تخمینے اور طریقہ استعمال بھی ایجاد کیئے جانے لگ پڑے ہیں! یار لوگ علاقے کے رجسٹرار اور ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ میں اپنا ٹرسٹ اور نئی این جی او رجسٹر کروانے پہنچ گئے ہیں! اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار رشوت کے نام پر 20 سے 50 ہزار روپے طلب کر رہے ہیں!! اور دینے والے خوشی خوشی دے رہے ہیں کہ بعد میں سود سمیت واپس لے لیں گے!! اس عمل میں وزیر و مشیر اور اُن کے اہل خانہ، میڈیا کے افراد، مذہبی گروپ اور عام افراد میں سے موقع پرست سب ہی شامل ہے! اس بات کا مشاہدہ ہمیں گزشتہ دنوں ایک ویلفیئر آرگنائزیشن کی رجسٹریشن کے موقع پر ہوا!
امداد کو لوٹنے کی تیاری ابھی مکمل نہیں ہوئی شاید!!
اس ہی طرح ایسےبھی افراد کی تعداد بھی بے شمار ہے جو چیریٹی کے نام پر لوٹ مار کرتے ہیں! خواہ وہ مذہب کے نام پر ہو یا سیاست کے پردے میں! چلتی گاڑیوں میں کسی دور دراز کی مسجد و مدرسے کے نام پر چندہ لینا، اپنی مظلومیت و پریشانی کی روداد سنا کر پیسے مانگنا اور بھتہ سے فطرے تک کا سفر بھی ہم نے اپنے شہر میں ہوتا دیکھا! مقصد روپیہ ہے خلق کی خدمت نہیں!
ملک میں سیلاب آ گیا ہے! کوئی شک نہیں اپنوں کو مدد کی ضرورت ہے اور امداد ہمارا فرض ہے مگر ایسے میں بھی کچھ بُری خبریں دل کو دُکھ دیتی ہیں!
جب سے یار لوگوں کو معلوم ہوا ہے کہ بیرونی امداد حکومت کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے خرچ کی جائے گی، امدادی رقم کے تخمینے اور طریقہ استعمال بھی ایجاد کیئے جانے لگ پڑے ہیں! یار لوگ علاقے کے رجسٹرار اور ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ میں اپنا ٹرسٹ اور نئی این جی او رجسٹر کروانے پہنچ گئے ہیں! اور متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار رشوت کے نام پر 20 سے 50 ہزار روپے طلب کر رہے ہیں!! اور دینے والے خوشی خوشی دے رہے ہیں کہ بعد میں سود سمیت واپس لے لیں گے!! اس عمل میں وزیر و مشیر اور اُن کے اہل خانہ، میڈیا کے افراد، مذہبی گروپ اور عام افراد میں سے موقع پرست سب ہی شامل ہے! اس بات کا مشاہدہ ہمیں گزشتہ دنوں ایک ویلفیئر آرگنائزیشن کی رجسٹریشن کے موقع پر ہوا!
امداد کو لوٹنے کی تیاری ابھی مکمل نہیں ہوئی شاید!!
4 تبصرے:
شعیب صفدر بھیا کس کس بات پر رونا ہے؟
کرپٹ حکومت کے دور میں یہی توقع تھی۔ وہ سب لوگ کرپٹ ہیں جو اس حکومت میں شامل ہیں چاہے وہ کرپشن میں ملوث ہیں یا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
واہ واہ تم میں ھم مین کچھ فرق نہی ھے-- چندہ خوری ، چندہ کسطرح اپ کے جیب سے نکالے جائیں-- کبھی امت کے نام، مدرسہ کے نام، نکڑ کے جھنڈے کے نام، غریبون کے نام-- نادار لڑکیون کی شادی کے نام وغیرا ؤغیرہ ویسے تو اچھا دھندا ہے چالیس فیصد اپ کے جیب مین--
ایسی کرپشن کرنے والے بہت سے ہوں گے اور ان کی مدد کرنے والے چمچے بھی بہت ہوں گے، پاکستانیوں میں یہی تو خرابی ہے وہ ذرا سے پیسے کے لیے بک جاتے ہیں۔ بس پیسہ ہی ان کا دین ایمان ہے۔
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔