(ذیل میں میڈیا کے خلاف پنجاب اسمبلی کی پاس کی جانے والی قرارداد کا متن پیش کیا گیا ہے، اس پر رائے دے آپ کو قرارداد کی کس کس بات سے اختلاف ہے اور کیوں؟)
پنجاب اسمبلی کا یہ اجلاس گزشتہ کچھ عرصے سے ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں جمہوری اداروں، سیاسی رہنماؤں اور عوامی نمائندوں کے بارے میں کئے جانے والے غیر ذمہ درانہ پراپیگنڈہ کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس رائے کا حامل ہے کہ یہ پراپیگنڈہ پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور آئین و قانون کی بالا دستی کے حوالے سے منفی اثرات کا حامل ہو سکتا ہے۔اس ایوان کے تمام اراکین متفقہ طور پر جمہوری اداروں اور عوامی نمائندوں کے خلاف شروع کی جانے والی اس ضروری پراپیگنڈہ مہم کی مذمت کرتے ہیں اور میڈیا کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں جمہوری اداروں، عوامی نمائندوں اور سماجی راہنماؤں کے بارے میں بے بنیاد، بلا تحقیق اور توہین آمیز اور غیر ذمہدرانہ پروگرام پیش کرنے سے اعتراز کریں۔
یہ ایوان پوری دیانتداری سے سمجھتا ہے کہ بعض ٹیلی وژن چینلز نے اس ایوان کی معزز خواتین اراکین کی فوٹیج پر مبنی بھارتی گانوں کے ساتھ پروگرام پیش کرکے غیر ذمہ درانہ، اخلاقیات اور مشرقی روایات کی بدترین مثال پیش کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ اجلاس ان چینلز سے قوم کی قابل احترام نمائندہ خواتین کے بارے میں دکھائے جانے والے اس قابل مذمت پروگرام پر آئندہ کیلئے محتاط رہنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
یہ ایوان وطن عزیز میں زمہ درانہ اور غیر جابندرانہ صحافت کرنے والے اہل صحافت کے کردار اور قربانیوں کا معترف ہے اور ان کی قومی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ تاہم یہ ایوان ذمہ درانہ اور آزاد صحافت کے زمہ داران سئ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ صحافت میں مذموم ہتھکنڈوں، غیر ذمہ درانہ رپوٹنگ اور مخصوص مفادات کیلئے سیاسی اور غیر سیاسی شخصیتوں کی کردار کشی کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کیلئے آگے بڑھیں اور اپنا کردار ادا کریں۔
پنجاب اسمبلی کے اراکین کا یہ اجلاس میڈیا پر قومی سیاسی سخصیتوں کے بارے میں تبصرہ آرائی میں تضحیک آمیز عنصر کی سمولیت اور اس ضمن میں گروہی اور علاقائی بنیادوں پر روا رکھے جانے والے امتیازی برٹاؤ کو بھی تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔
پنجاب اسمبلی کا یہ اجلاس حکومت سے مطالبہ سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اراکین اسمبلی اور میڈیا کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی کو تشکیل دے جو اس صورتحال کا جائزہ لے کر قابل عمل سفارشات پیش کریں۔
دستخط
31 تبصرے:
قرار داد متن کی تصویر بہت چھوٹی ہے اسے پڑھا جانا ممکن نہیں۔ کیا اس کے اندر وہی کچھ لکھا ہے جو آپ نے پوسٹ میں لکھ دیا ؟ یا کچھ اور بھی ہے اس میں ؟
سردست شکریہ قبول فرمائیے۔ مزید تبصرہ مکمل پڑھنے اور سمجھنے تک ادھار رہا۔
جی میں نے صرف متن ہی لکھا ہے، تصویر اور متن ایک ہی ہے ۔
جس دن يہ قراداد منظور ہوئی تھی اس سے اگلے روز ميں نے يہ متن کہيں پڑھا تھا اور ميری سمجھ ميں نہيں آ رہا تھا کہ اس ميں خرابی کيا ہے جو اتنا طوفان اُٹھ کھڑا ہوا ہے ؟ سوائے اس کے کہ يہ قرارداد پنجاب اسمبلی ميں منظور ہوئی اور بہانہ مل گيا ق ليگ ۔ سلمان تاثير اور بابر عوان اينڈ کمپنی کو واويلا مچانے کا اور الطاف حسين اور سندھ کے دوسرے متعصب سياستدانوں نے بلاجواز طوفان کھڑا کر ديا کيونکہ اُن کے پنجاب پانی نہيں ديتا کے نعرے کا پول کھَلنے والا تھا ۔ سندھ کو 195000 کيوسک پانی ديا جا رہا تھا جبکہ پنجاب 135000 کيوسک مانگ رہا تھا مگر اُسے 120000 کيوسک ديا جا رہا تھا کيونکہ اجارہ داری سندھ کی تھی ۔ اور شور مچانے والا سندھ بلوچستان کا حصہ چوری کر کے خود استعمال کر رہا تھا
پاکستان میں سیاستدانوں کی تو خیر سے کوئی کل ہی سیدھی نہین، رہی سہی کسر میڈیا والوں نے نکال دی ہے۔
قرارداد میں تو کوئی خرابی نہیں مگر لگتا ہے اسمبلی ممبران کی تقاریر میں خرابی تھی جن میں انہوں نے جوش خطابت میں میڈیا کو صلواتیں سنائی ہوں گی۔ ویسے بات تو ٹھیک ہے میڈیا ممبران پر تنقید کے پردے میں تضحیک تو بہرحال کرتا آیا ہے جسے اب رک جانا چاہیے۔
ميں نے اس قراداد کے بارے ميں عنيقہ ناز صاحبہ کے بلاگ پر اصل صورتِ حال واضح کر دی ہے کيونکہ اُنہوں نے آپ کے تبصرہ کا غلط جواب ديا تھا
دیگر قرار دادوں کی طرح اس قرارداد میں بھی بڑے پیار سے چانٹے لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ بات درست کے میڈیا کی روش سو فیصد درست نہیں، لیکن جن سیاستدانوں کی تضحیک کی جاتی ہے وہ بھی ان کے اپنے اعمال پر ہی کی جاتی ہے۔
میڈیا خود ان کو ایسی حرکتیں کرنے کا کہتا ہے نہ کہہ سکتا ہے، لیکن ہمارے سیاستدانوں نے جس زبان میں میڈیا پر بیٹھ کر خود بات کی وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ لہٰذا پہلے تو ایسے لوگوں کو ایوان سے نکال باہر کرنا چاہیے جو خود اپنے اوپر تنقید یا تضحیک کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
ایسی کوئی خاص قابل اعتراض بات نظر تو نہیں آتی اس میں کہ جو واویلا مچایا جا رہا ہے اس کی کوئی وجہ ہو
عام طور پر باہر ملکوں میں میڈیا واچ گروپ ہوتے ہیں جو میڈیا کے اس قسم کے رویے پر نظر رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ عدالتیں بھی ہتک عزت، ڈی فیمیشن ، اور اسطرح کی بنیادوں پر میڈیا کو بھرپور فائن کرتی ہیں۔ یہ اسمبلیوں کا کام نہیں کہ وہ قرار داد پاس کریں۔
قرار داد کے متن سے میں متفق ہوں کہ اسطرح عوامی نمائندوں کی ہتک نہیں کی جانی چاہئے۔
یہ قرارداد تو بہت بے ضرر لگ رہی ہے
اور میں اس کی تمام شقوں سے اتفاق کرتا ہوں
غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کیا ہے؟
پروپیگینڈا کیا ہے؟
پہلے تو یہ واضح کیا جائے اور اس کی نشاندہی کی جائے۔ پھر ہی بات ہو سکتی ہے۔
اصل مسئلہ قراردادکا متن نہیں بلکہ وہ تقاریر تھیں جو پنجاب اسمبلی میں کی گئیں!
اگر مسئلہ تقریریں تھی تو احتجاج اُن پر ہوتا قرارداد پر کیوں؟؟؟
یہ ہی تو ایک مثال ہے پروپیگنڈہ و غیر ذمہ دارانہ رپوٹنگ کی کے جو بات پوری قرارداد میں نہپں اُس کو خبر کا حصہ یوں بنایا کہ لوگ سمجھے کہ قرارداد تھی ہی جعلی ڈگریوں کی خبروں کے بارے میں!!! نشاندہی اور وضاحت ہو گئی؟؟؟ یا نہیں سمجھے؟
اب ایک اہم سوال ان تمام حضرات سے جنہیں میڈیا پر اعتراض ہے،
اگر یہ جعلی ڈگریاں نون لیگ کے بجائے متحدہ کے لوگوں کی ہوتیں تو کیا تب بھی آپ کے بلاگ اور تبصروں کا یہی لب و لہجہ اور یہی انداز ہوتا؟؟؟؟؟؟؟
مسلم لیگ نون کو مارو گولی اور جن کی جعلی ڈگریاں نکلی ہیں اُن کو وہ ہی سزا دو جو ڈاکڑ صاحب نے اپنے بلاگ میں تجویر کی بلکہ قانون کے تحت 468 اور 471 تعزیرات پاکستان کے تحت بھی اُن کے خلاف مقدمہ چلانا چاہئے۔
باقی آپ کو یہ بتا دوں ہر جرم و شعبہ میں جو مقام پہل کرنے والے کا ہوتا ہے وہ کسی اور کو نصیب نہیں ہو سکتا۔ لہذا اس میدان میں بھی متحدہ کا خاص مقام ہے پہلا ممبر قومی اسمبلی جس کی ڈگری نقلی نقلی تھی وہ جناب عامر لیاقت تَھے ذرا تاریخ اُٹھا کر دیکھ لینا!!!۔
ضروری نہیں ہوتا کہ بندہ اپنی جہالت کو ظاہر بھی کرے!
باقی عامر لیاقت ایک عرصہ ہوا نکالے جاچکے ہیں،اس کا شائد اپکو علم نہیں یا آپ اس کو جان بوجھ کرچھپانا چاہ رہے ہیں حسب عادت!!!!!!!!
ارے یار جو کہتے ہو اُس پر خود بھی عمل کر لیا کرو!!! تم نے متھدہ کو بطور مثال پیش کیا تو میں نے مناسب سمجھا کہ جعلی ڈگری کے معاملے میں آُن کے تاریخی اعزاز سے آگاہ کر دوں اگر ایسا نہیں تو تاریخی غلطی درست کر دیں۔
علم ہے جتنا ملے اچھا ہے!!!۔
عامر لیاقت کو جعلی ڈگری پر نکالا گیا تھا کیا؟؟؟ ذرا پھر آگاہ کر دینا!! میں واقف حال ہو اس لئے پوچھ رہا تھاآآ وہ ہی جہالت والی بات!!!۔
باقی اگر آپ کہے تو میں میڈیا کے ساتھ متحدہ کے تاریخی کردار پر بھی روشنی ڈال سکتا ہوں اگر آپ کہیں تو!!!۔ بات پھر جہالت پر آ کر ختم ہوتی ہے۔
شعیب بھائی آپ کچھ بھی کر لیں انکا کوا ازل سے سفید ہے اور ابد تک سفید ہی رہے گا
جی فرق صرف اتنا ہے کہ میں آزاد میڈیا کی بات کررہا ہوں اور آپ پابند میڈیا کی مگر یہ چھوٹی سی بات اپکی موٹی سی عقل میں سمائے گی نہیں،
رہی عامر لیاقت کی بات تو زرا وہ تاریخ بھی بتا دیں جب اس کی ڈگری جعلی کنفرم ہوئی تھی،اور اس کا عہدہ بھی !!!!!!
آپکی معلومات بہت زیادہ ہیں نا متحدہ کے بارے میں اس لیئے پوچھ رہا ہوں،
:)
توارش صاحب یا صاحبہ فی الحال تو آپ جیسوں کا کوا سفید نظرآرہا ہے،
:)
ویسے ہم گورنمنٹ کو یہ سفارش کرنے والے ہیں کہ زرا وکیلوں کی ڈگریاں بھی چیک کروالی جائیں اور جن کی صحیح نکلیں انکا بھی ایک عدد اکزام لیاجائے،تاکہ پڑھ کر وکیل بننے والے اور نقل کرکے وکیل بننے والے الگ ہوسکیں آخر ملک کے انصاف و قانون کا مسئلہ ہے کوئی معمولی بات نہیں ہے!!!!!!!
محترم بہت اچھی زبان استعمال کی آپ نے ماشاءاللہ اچھی تربیت ہے!۔
مارچ 2005 میں کراچی کے مقامہ اخبار نے عامر لیاقت کی جعلی ڈگری کی خبر اپنے اخبار میں لگائی اور انہیں اُس اخبار کے خلاف کوئی کاروائی کرنے کی ہمت نہ ہوئی اور نہ ہی اُس کی خبر کے جھوٹے ہونے کا کوئی ثبوت پیش کر سکے۔ اگر آپ کے علم میں ہوتو اچھا ہے مجھے بتا دیں!!۔ اور عامر لیاقت کو جعلی ڈگری کی بناء پر نہیں بلکہ مذہبی منافرت پھیلانے پر پارٹی سے نکالا تھا۔
اور محترم کی جب ڈگری جعلی نقلی تھی تو جناب مذہبی امور کے وزیر مملکت تھے۔
ضرور چیک ہونی چاۃئے ڈگریاں وکیلو٘ں سمیت ہر شعبہ کی کہ اصل گند ان نقلی ڈگریوں والوں نے ہی مچایا ہے۔ ہم ت وپہلے بھی امتحان اور انٹرویو پاس کر کے وکیل بنے ہیں سندھ بار نے لیا تھا ایک بار اور سہی۔
وہ جی یہاں سب جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور یہاں صرف ایک ہی عالم ہےاور وہ ہے ایک اللہ کا بندہ۔
کس عظیم اخبار نے یہ جعلی ڈگری کی خبرلگائی تھی اسکا نام بھی لکھ دیتے تو مہربانی ہوتی!!!!!!!!!!!!!
:)
"امت" نام ہے
خوب میرا خیال صحیح نکلا!!!
:)
ایسے چیتھڑا اخباروں کی خبروں کو بس آپ جیسے لوگ ہی اہمیت دیتے ہیں ہم نہیں!!!!!
یہ آپ جیسوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیئے ہی تونکالا جاتا ہے جس میں ہر برائی ایم کیو ایم سے منسوب کی جاتی ہے اور اس کے لیئے محض ایک افواہ کافی ہوتی ہے جو کہیں سے نہ ملے تو خود بھی کریئیٹ کرلی جاتی ہے!!!!!
:)
ہا ہا ہا ہا!!۔
آپ ثبوت دے دوں کہ وہ خبر جھوٹی تھی بات ختم ہو جائے گی یقین جانے میرا کوا سفید نہیں ہے۔ مگر آپ دے سکتے ہی نہیں۔کیوں کہ جس کے متعلق تھی وہ ثابت نہیں سکاکہ خبر غلط ہے۔
جن دنوں عامر لیاقت کی صحابہ اکرام کے خلاف تقریر کی ویڈیو منظر نامہ پر آئی تھی اُس وقت تقریبا تمام اخبارات کے کالموں اور اداریوں میں ان کی جعلی ڈگری کاذکر خیر دوباراہ ہوا تھا مگر تب بھی اُن میں اخلاقی جرات نہ تھی کہ یہ کہہ سکتے کہ ڈگری اصلی ہے۔ " امت" کا نام اس لئے پیش کیا کہ اول اول خبر اُس نے ہی لگائی تھی۔
ویسے آدمی میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئے کہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ مانے۔ تاویل نہ دے۔ مگر بات جہالت ہی کی ہے جیسا خود آپ نے ابتدا میں کہا تھا۔
اگر آئندہ اخلاقی جرات نہ ہو تو میرے بلاگ پر مت آنا! شکریہ!۔
اخلاقی جرات مجھ میں تو بہت ہے اپنی اخلاقیات کی فکر کریں!
ایک طرفایک ڈگری جس کا ابھی کنفرم بھی نہیں کہ جعلی ہے یا نہیں اور دوسری طرف 30 40 ڈگریاں اور پھر بھی آپکا کوا سفید ہے !!!!
انصاف تو آپ جیسوں سے پہلے بھی کبھی نہیں ہوا تو اب کیا ہوگا!!!!!
ویسے صاف صاف بلاگ پر آنے سے منع کرنے کی ہمت نہ تھی تو اچھا بہانہ ڈھونڈا ہے!!!!
:)
ڈگری کا ثبوت دینے کے بجائَے باتیں بنا رہے ہیں آپ!!!۔
چلیں یہ بتا دے عامر لیاقت کی ڈگری کون سی یونیورسٹی کی ہے؟؟؟
اور جو ڈگریا جعلی ہیں اُن سے متعلق میں اپنی رائے دے چکا! طرف داری تو آپ کر رہے ہیں اپنی محبوب جماعت کے ایک سابق رکن کی!!!۔
ڈگری کا ثبوت وہ دےگا جس کی ڈگری ہے!!!!
آپ کے پاس اس کی ڈگری جعلی ہونے کا کوئی ثبوت موجود ہے تو پیش کیجیئے!!!!
میرے لیئے تو وہ اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ اسے متحدہ سے نکالا جاچکا ہےاور میں اس اصول پرعمل کرتاہوں کہ جس راہ جانا نہیں اس کے کوس گننے سے فائدہ نہیں!!!!
رہی باتیں بنانے کی بات تو اس میں تو آپ ہی ماہر ہیں جب ہی تو بڑی برائی کوہمیشہ چھوٹی برائی کے پیچھے چھپانے کی کوشش فرماتے رہے ہیں جناب!!!!
ہا ہا ہا! بس انتا۔۔۔۔۔۔
تیری بات نے دی مجھے یہ خبر
ہر بات کا ہے تجھ پر الٹا اثر
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔