Pages

5/19/2009

وطنی مہاجر

پرائی جنگ جب اپنی ہو،
آنگن میں جب اپنے مریں،
دشمن دوست سمجھے جائیں،
گھر تب تباہ ہوتے ہیں،
اپنے بے گھر ہوتے ہیں،

رہنما جب جھک جائیں،
حکمراں بک جائیں،
اپنوں کی ہو قیمت وصول،
وہ زخم خود ہی لگتے ہیں،
بھیک جن پر ملتی ہے،

محافظ جب ہو بے یقین،
خود ہی پر وار کرتے ہیں،
اپنوں سے ہی ڈرتے ہیں،
انہی کو تباہ حال کرتے ہیں،
لوگ وطن میں مہاجر بنتے ہیں،

(میں اسے شاعری تو نہیں کہوں گا مگر یہ ایک خیالات کا تسلسل تھا جو آج ذہین میں آیا اور میں نے تحریر کر لیا)

4 تبصرے:

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

بات یہ ہے کہ شعر صحیح سے یاد نہیں آ رہا۔ مگر شاعر کہتا ہے مدتوں ایک لاوا پکتا رہتا ہے اور کوئ بھی سانحہ ایک دم نہیں ہوتا۔ اگلی اور پچھلی حکومتوں سے ہٹ کر ہماری سیاست اور حکومت وہی چہرے اور خاندان پچھلے ساٹھ سالوں سے گردش میں ہیں۔ ٹہرے ہوئے پانی میں بدبو تو پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ الگ بات کہ اپنی اپنی باری پہ سب کو محسوس ہوتی ہے۔

جعفر نے لکھا ہے کہ

وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
دیکھئے تو شاید یہی شعر لکھنا چاہتی تھیں آپ۔۔۔۔

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

شاباش جعفر ، آءندہ کچھ یاد نہ آیا تو آپ سے رجوع کریں گے۔

wajid نے لکھا ہے کہ

wo mujh se meray pyar ka hsab chahti hay FARAZ ............. jis ki khud matrc mai hisab ki supply hay

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔