پچھلے دنوں جب حجاب سے متعلق جیک اسڑا( جن کے حلقے کی قریب تیس فیصد آبادی مسلم ووٹر پر مبنی ہے) کے ٹیلیگراف والے مضامین (ایک 5 اکتوبر اور دوسرا 12 اکتوبر) کی وجہ سے مغرب میں ایک بحث کا آغاز ہوا کسی نے اس سے اپنی محبت کی وجہ بتائی اور کسی نے جیک اسڑاس کو ایسا لکھنے سی منع کیا تو میرا بھی ارادہ بنا اس موضوع پر لکھنے کا!!!! یوں تو روتھ کِیلے کا بیان اس سے پہلے آیا جسے میڈیا میں وہ جگہ نہیں ملی شائد اس وجہ سے کہ اس سے اہل مسلم کے دل آذاری کے بجائے مثبت پہلو تھا!!! سنا ہے اس وجہ سے مغرب میں مسلم خواتین کی زندگی کسی حد تک مشکل کا شکار ہوئی!!! بعد میں معلوم ہوا کہ عالیہ انصاری بھی حجاب کی وجہ سے ماری گئی اور پھر آسٹریلیا کے مفتی کی شامت آگئی!!! جناب نے بے حجاب عورت کو کھلے گوشت سے تشبہ دی تھی!!! یارو نے اسے ایک مسلم زانی کے حق میں بیان قرار دیا!!!!
بات اپنے مضمون کی کر رہا تھا تو اس مضمون کے لئے دو لطیفے سوچ رکھے تھے (جو کہیں سنے تھے) اب نہیں لکھ رہا اس پر!!!! جو کچھ یوں تھے!!!!
ایک خاتون ایک سو منزلہ عمارت سے گر جاتی ہے جب وہ 80 ویں منزل پر پہنچی تو ایک امریکن مرد نے اسے گرتے میں تھام لیا۔۔۔۔ ابھی وہ لٹکی ہوئی ہی تھی کہ وہ شکر گزار ہوئی کہ آپ نے میری جان بچائی!!! ا،ریکن نے کہا وہ تو ٹھیک ہے کہ مگر آج رات کہاں گزانے کا ارادہ ہے؟؟؟؟ عورت فورًا بھڑک اٹھی امریکن نے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا وہ گرتی ہوئی جب 60ویں منزل پر پہنچی تو ایک اور سیکولر مرد نے اسے ہاتھ دے کر پکڑ لیا !!!!۔۔۔ وہ شکر گزار ہوئی تو اِس مرد نے بھی وہ ہی آفر کر دی!!! اس نے انکار کیا تو اس نے بھی اس کا ہاتھ چھوڑ دیا !!! نیچے گرتے ہوئے اس عورت کو خیال آیا کہ اگر میں ان مردوں میں سی کسی ایک کی بھی بات مان لیتی تو میری جان بچ جاتی اور ایک رات ہی کی تو بات تھی!!! کیا فرق پڑتا!!!۔۔۔ اس ہی دوران 30 ویں منزل پر ایک مرد نے اس کا ہاتھ تھام لیا!!! اور اسے اوپر کھینچ لیا اس عورت نے فورًا اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کیا ارادہ ہے؟؟؟ آج رات کیا ہو رہا ہے!!! اس مرد نے فورًا اسے دوبارہ نیچےدھکا دے دیا اور کہنے لگا “لاحول ولاقوۃ“۔
دوسرا لطیفہ کچھ یوں تھا!!!
ایک ہوٹل میں تین عورتیں بیٹھی باتیں کر رہی ہوتی ہیں، ایک جاپانی، دوسری مغربی، تیسری مشرقی۔ اتنے میں خبر ہوتی ہے کہ ہوٹل میں چند بدمعاش گھس آئے ہیں اور وہ خوبصورت عورتوں کو بری نیت سے اٹھا کر لے جارہے ہیں!!!
جاپانی عورت کہتی ہے “اگر مجھے ان میں سے کسی مرد نے پکڑنے کی کوشش کی تو میں لڑوں گی یا وہ زندہ نہیں رہے گا یا میں“
مشرقی عورت یوں گویا ہوئی “اگر مجھے کسی مرد نے ہاتھ بھی لگایا تو میں اپنی جان لے لو گی“
مغربی عورت کا جواب تھا “مجھے سمجھ نہیں آتی اس میں حرج ہی کیا ہے ذرا تفریح ہی رہے گی“
ان کو اس وجہ سے کوڈ کرنا تھا کہ جب ایسی بحثوں کے نتیجے میں اوپر والے لطیفے لطیفے نہ رہے یعنی مسلم مرد اور عورت بھی مکمل طور پر مغربی سوچ اپنا لیں تو یہ افسوس اور دکھ کی بات ہو گی!!! مثبت باتوں کو اپنانے میں کوئی حرج نہیں!!!
کل کورٹ میں ایک نہایت دلچسپ بات سنے کو ملی ہوا یوں کہ جج صاحب اپنے چیمبر میں گئے ہوئے تھے لہذا تمام وکیل بیٹھے گفتگو کرنے لگ پڑے ایک سینیر خواجہ نوید کو کہنے لگے یار تم نے ہم وکیلوں کی روزی خراب کرنی ہے کہ ایک عورت جس کا میں نے ایک فیملی کیس لڑا تھا اس سی دس ہزار فیس کی مد میں اور دس ہزار کورٹ فیس کی مد میں مانگے تھے!! یوں تو اب اس کا کیس ختم ہو چکا ہے اور میں اپنی فیس بھی لے چکا ہو!!! مگر اس کا فون آیا کہ جناب آپ نے مجھ سے کورٹ فیس کی مد میں دس ہزار لیئے تھے جبکہ کورٹ فیس تو پندرہ روپے ہے!!!!! میں نے پوچھا یہ تم سے کس نے کہا ہے ؟ بتانے لگی کہ ابھی ٹی وی میں “خواجہ کی عدالت“ میں بتایا ہے!!!خواجہ صاحب نے ہنستے ہوئے پوچھا تم نے کیا کہا؟پہلے وکیل کہنے لگے میں نے کہہ دیا “ بی بی کیا مشرف کو پتہ ہے کہ بازار میں آٹے دال کا کیا باؤ ہے؟ کہنے لگی نہیں!! تو میں نے کہہ دیا بی بی یہ بھی سپریم کورٹ کے وکیل ہیں ان کو کیا پتا کہ چھوٹی عدالتوں میں کیا فیس ہے!!!! خواجہ صاحب مسکراتے ہوئے بولے خوب! ٹھیک ہے اب اس عورت کا فون آئے تو مجھ سے بات کروا دینا میں کہہ دوں گا کہ “اگر فیس واپس لو گی تو طلاق بھی واپس ہو جائے گی!!! اور کورٹ میں اپنے خادند کو پیش کرنا پڑے کا اگر پہلا نہیں ملا تو کوئی اور تلاش کر کے لانا پڑے گا“مجھے ان کے اس جواب پر بہت ہنسی آئی قیب قریب قہقہ لگانے کے قریب!!!کہ دوسرا مرد شوہر کے طور پر تلاش کر کے لانا پڑے گا!!!
جاتے جاتے ایک لطیفہ اور سن لیں جو خواجہ نوید (یہ لطیفے بہت سناتے ہیں محفل میں) نے فارمیلٹی پوری کرنے کے حوالے سے سنایا!!!! اوپر کے دو لطیفوں کی طرح یہ بھی کچھ آزاد خیال ہے لہذااچھا نہ لگے تو معذرت!!!
ایک لڑکا ایک لڑکی دھوکے سے کو ایک ویرانے میں لے جاتا ہے!! لڑکی اسے کہتی ہے کہ اگر تم نے مجھے چھونے کی بھی کوشش کی تو میں شور مچا دوں گی!!! لڑکا کہتا ہے مگر یہاں تو دور دور تک کوئی بھی نہیں!! جواب میں وہ کہتی ہے “تو کیا ہوا فارمیلٹی تو پوری کرنی ہے
بات اپنے مضمون کی کر رہا تھا تو اس مضمون کے لئے دو لطیفے سوچ رکھے تھے (جو کہیں سنے تھے) اب نہیں لکھ رہا اس پر!!!! جو کچھ یوں تھے!!!!
ایک خاتون ایک سو منزلہ عمارت سے گر جاتی ہے جب وہ 80 ویں منزل پر پہنچی تو ایک امریکن مرد نے اسے گرتے میں تھام لیا۔۔۔۔ ابھی وہ لٹکی ہوئی ہی تھی کہ وہ شکر گزار ہوئی کہ آپ نے میری جان بچائی!!! ا،ریکن نے کہا وہ تو ٹھیک ہے کہ مگر آج رات کہاں گزانے کا ارادہ ہے؟؟؟؟ عورت فورًا بھڑک اٹھی امریکن نے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا وہ گرتی ہوئی جب 60ویں منزل پر پہنچی تو ایک اور سیکولر مرد نے اسے ہاتھ دے کر پکڑ لیا !!!!۔۔۔ وہ شکر گزار ہوئی تو اِس مرد نے بھی وہ ہی آفر کر دی!!! اس نے انکار کیا تو اس نے بھی اس کا ہاتھ چھوڑ دیا !!! نیچے گرتے ہوئے اس عورت کو خیال آیا کہ اگر میں ان مردوں میں سی کسی ایک کی بھی بات مان لیتی تو میری جان بچ جاتی اور ایک رات ہی کی تو بات تھی!!! کیا فرق پڑتا!!!۔۔۔ اس ہی دوران 30 ویں منزل پر ایک مرد نے اس کا ہاتھ تھام لیا!!! اور اسے اوپر کھینچ لیا اس عورت نے فورًا اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کیا ارادہ ہے؟؟؟ آج رات کیا ہو رہا ہے!!! اس مرد نے فورًا اسے دوبارہ نیچےدھکا دے دیا اور کہنے لگا “لاحول ولاقوۃ“۔
دوسرا لطیفہ کچھ یوں تھا!!!
ایک ہوٹل میں تین عورتیں بیٹھی باتیں کر رہی ہوتی ہیں، ایک جاپانی، دوسری مغربی، تیسری مشرقی۔ اتنے میں خبر ہوتی ہے کہ ہوٹل میں چند بدمعاش گھس آئے ہیں اور وہ خوبصورت عورتوں کو بری نیت سے اٹھا کر لے جارہے ہیں!!!
جاپانی عورت کہتی ہے “اگر مجھے ان میں سے کسی مرد نے پکڑنے کی کوشش کی تو میں لڑوں گی یا وہ زندہ نہیں رہے گا یا میں“
مشرقی عورت یوں گویا ہوئی “اگر مجھے کسی مرد نے ہاتھ بھی لگایا تو میں اپنی جان لے لو گی“
مغربی عورت کا جواب تھا “مجھے سمجھ نہیں آتی اس میں حرج ہی کیا ہے ذرا تفریح ہی رہے گی“
ان کو اس وجہ سے کوڈ کرنا تھا کہ جب ایسی بحثوں کے نتیجے میں اوپر والے لطیفے لطیفے نہ رہے یعنی مسلم مرد اور عورت بھی مکمل طور پر مغربی سوچ اپنا لیں تو یہ افسوس اور دکھ کی بات ہو گی!!! مثبت باتوں کو اپنانے میں کوئی حرج نہیں!!!
کل کورٹ میں ایک نہایت دلچسپ بات سنے کو ملی ہوا یوں کہ جج صاحب اپنے چیمبر میں گئے ہوئے تھے لہذا تمام وکیل بیٹھے گفتگو کرنے لگ پڑے ایک سینیر خواجہ نوید کو کہنے لگے یار تم نے ہم وکیلوں کی روزی خراب کرنی ہے کہ ایک عورت جس کا میں نے ایک فیملی کیس لڑا تھا اس سی دس ہزار فیس کی مد میں اور دس ہزار کورٹ فیس کی مد میں مانگے تھے!! یوں تو اب اس کا کیس ختم ہو چکا ہے اور میں اپنی فیس بھی لے چکا ہو!!! مگر اس کا فون آیا کہ جناب آپ نے مجھ سے کورٹ فیس کی مد میں دس ہزار لیئے تھے جبکہ کورٹ فیس تو پندرہ روپے ہے!!!!! میں نے پوچھا یہ تم سے کس نے کہا ہے ؟ بتانے لگی کہ ابھی ٹی وی میں “خواجہ کی عدالت“ میں بتایا ہے!!!خواجہ صاحب نے ہنستے ہوئے پوچھا تم نے کیا کہا؟پہلے وکیل کہنے لگے میں نے کہہ دیا “ بی بی کیا مشرف کو پتہ ہے کہ بازار میں آٹے دال کا کیا باؤ ہے؟ کہنے لگی نہیں!! تو میں نے کہہ دیا بی بی یہ بھی سپریم کورٹ کے وکیل ہیں ان کو کیا پتا کہ چھوٹی عدالتوں میں کیا فیس ہے!!!! خواجہ صاحب مسکراتے ہوئے بولے خوب! ٹھیک ہے اب اس عورت کا فون آئے تو مجھ سے بات کروا دینا میں کہہ دوں گا کہ “اگر فیس واپس لو گی تو طلاق بھی واپس ہو جائے گی!!! اور کورٹ میں اپنے خادند کو پیش کرنا پڑے کا اگر پہلا نہیں ملا تو کوئی اور تلاش کر کے لانا پڑے گا“مجھے ان کے اس جواب پر بہت ہنسی آئی قیب قریب قہقہ لگانے کے قریب!!!کہ دوسرا مرد شوہر کے طور پر تلاش کر کے لانا پڑے گا!!!
جاتے جاتے ایک لطیفہ اور سن لیں جو خواجہ نوید (یہ لطیفے بہت سناتے ہیں محفل میں) نے فارمیلٹی پوری کرنے کے حوالے سے سنایا!!!! اوپر کے دو لطیفوں کی طرح یہ بھی کچھ آزاد خیال ہے لہذااچھا نہ لگے تو معذرت!!!
ایک لڑکا ایک لڑکی دھوکے سے کو ایک ویرانے میں لے جاتا ہے!! لڑکی اسے کہتی ہے کہ اگر تم نے مجھے چھونے کی بھی کوشش کی تو میں شور مچا دوں گی!!! لڑکا کہتا ہے مگر یہاں تو دور دور تک کوئی بھی نہیں!! جواب میں وہ کہتی ہے “تو کیا ہوا فارمیلٹی تو پوری کرنی ہے
1 تبصرے:
سلام
کیا کریں کچھ لوگوں کو سمجھ نہیں آتی۔
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔