شاعر بھی ہیں پیدا، علما بھی، حکما بھی
خالی نہیں قوموں کی غلامی کا زمانہ
مقصد ہے ان اللہ کے بندوں کا مگر ایک
ہر ایک ہے گو شرِح معافی میں یگانہ
بہتر ہے کہ شیروں کو سکھا دیں رم آہو
باقی نہ رہے شیر کی شیری کا فسانہ ،
کرتے ہیں غلاموں کو غلامی پہ رضا مند
تاویل مسائل کو بناتے ہیں بہانہ
علامہ اقبال
2 تبصرے:
بہت خوب۔ ليکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج کے دور ميں کچھ بدبخت مسلمانانِ ہند ميں مِلّی اور سياسی شعور بيدار کرنے والے فلسفی اور مفکر علامہ محمد اقبال کے خلاف من گڑت باتيں لکھتے ہيں ثابت کرنے کيلئے کہ وہ بڑے روشن خيال ہيں
ارے بھائی يا بھتيجے ۔ يہ وکيلوں نے کيا نوک جونک شروع کر دی ہے ۔ يہ کہيں وکيلوں ميں پھوٹ ڈال کر ان کی قوت کم کرنے کی سازش تو نہيں ؟
بہت اچھا انتخاب ہے شعیب!
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔