Pages

7/15/2006

آج اور کل

ایک ہی مسافت کے دو مرحلے


ایک دوسرے کی جانب بڑھتے ہوئے
رکنا نہ اس کا مقدر، ٹھہرنا نہ اس کا مقدور
آج اور کل
ایک دوسرے سے متعارف، ایک دوسرے پہ موقوف
ایک دوسرے کا مقسوم
یوں ایک دوسرے سے مختلف بھی منسلک بھی
کہ ایک نمودار ہوچکا ہے دوسرے کی آہٹ سنائی دے رہی ہے
آج کا وجود بہت بڑی ذمہ داری ہے
آج موجود ہے اور مخاطب ہے
کل بھی دور نہیں، کل کبھی دور نہیں ہوتا
آج کی بات سوچو کہ ہر کل کا جواب آج کل میں موجود ہے
آج شب و روز کا تسلسل، کل اس کی صبح
آج بنیاد کل اُٹھان
آج تعمیر کل عمارت
آج خون پسینہ، کل ایک لہلہاتی فصل
آج صعوبت، کل سعادت
آج مہلت کل میزان
پس دیکھ لو کہ کل کے لئے کیا سمیٹ رہے ہو

3 تبصرے:

گمنام نے لکھا ہے کہ

اچہی اور منجہی ھوئی کوشش کا میٹھا پھل ہے یہ نظم ۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

شاعر کا نام کیا ہے

گمنام نے لکھا ہے کہ

مطفر بیگ

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔