طلب پیاس کی طرح ہوتی ہے لگتی ہے تو بے تحاشا لگتی ہے، شروع شروع میں بہت بے چین کرتی ہے۔ پوری ہو جائے تو تشنگی اور بڑھ جاتی ہے اگر حد سے بڑھ جائے تو خود ہی سیرابی ہو جاتی ہے جیسے پانی کا قطرہ سیپ کے اندر موتی بن جاتا ہے ۔اسی طرح طلب انسان کے اندر سیرابی بن جاتی ہے۔
0 تبصرے:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔