کون کہتا ہے کہ موت آئی گی تو مر جاؤ گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتر جاؤ گا
------------------------------------------
مرو تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤ
“ندیم“ کاش یہ ہی ایک کام کر جاؤ
---------------------------------------
موت و حیات کا مقصد کیا ہے،آخر کچھ تو معلوم ہو
لفظ تو ہیں صدیوں کے پرانے، ان کا مفہوم تو ہو
------------------------------------
اتنا دشوار نہیں موت کو ٹالے رکھنا
سر جو کٹ جائے تو دستار کو سنبھالے رکھنا
(احمد ندیم قاسمی)
ایک اچھا شخص جو اب ہم میں نہیں رہا!!!
Tags: Ahmed Nadeem Qasmi, Urdu, Poem, Pakistan, Urdu poem
1 تبصرے:
شعیب غالباً درست شعر یوں ہے:
مروں تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤں
“ندیم“ کاش یہی ایک کام کر جاؤں
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔