Pages

5/11/2010

اہم وجہ

ہیلو وکیل صاحب میرے شوہر چار دن سے گھر نہیں آئے لا پتہ ہو گئے ہیں۔
"بی بی آپ کو بغیر بتائے گئے ہیں؟"
جی تب ہی تو آپ کو فون کیا ہے میں بہت پریشان ہوں!
“اُن کی کوئی دشمنی وغیرہ تونہیں تھی؟"
نہیں جناب وہ تو کافی شریف النفس انسان تھے کبھی مجھ سے بھی جھگڑا نہیں کیا!
“حالیہ دنوں میں آپ نے اُن میں کوئی خاص تبدیلی دیکھی تھی؟"
جی ہاں بس ذرا مذہبی ہو گئے تھے یہاں تک کہ تہجد بھی پڑھنا شروع کر دی تھی۔

12 تبصرے:

ابن سعید نے لکھا ہے کہ

سچ تو یہ ہے کہ پہلی بار میں مجھے قصہ بین السطور سمجھ میں ہی نہیں آیا. لیکن دوسری بار پڑھنے پر اچانک عقل کے در وا ہوئے تو یہی لگا کہ ایسے ماحول میں نہ رہنے کی وجہ سے پہلی بار پلے نہیں پڑا.

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

شعیب صفدر صاحب اپ کس قدر چیزوں کو غلط تناظر میں اور مذہبی تعصب کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ میرے رشتے دار انکی داڑھیاں ہیں اور آج سے نہیں ایک زمانے سے تہجد گذآر ہیں انہیں تو کوئ آج تک نہیں پکڑ کر لے گیا۔ میری پڑوسن پچھلے دس سال سے امریکہ میں رہ ہی ہیں تہجد گذار ہیں رہ ہی رہی ہیں۔ میرے ایک قریبی رشتے دار تو اس قدر وظائف اور عبادت میں رہتے تھے کہ لوگ ان سے اپنی مرادوں کے لئے دعائیں کروانے آتے تھے۔ ابھی پچھلے ہفتے انکا بغیر کسی گرفتاری کے انتقال ہو گیا۔ ادھر کراچی میں ، ایک دو نہیں بہت سارے لوگوں کو جانتی ہوں جو تہجد گذار ہیں مگر وہ لا پتہ نہیں ہوئے۔ اس طرح متعصب رائے کے بعد کس چیز کی توقع رکھتے ہیں کہ یہ نہ کہا جائے کہ معاشرے میں انتہا پسندی بڑھ رہی ہے۔ کیا آج کچھ انوکھے تہجد گذار پیدا ہو گئے ہیں۔ اور کل تک ہمارا معاشرہ بالکل کافر تھا۔ آج ہم بہت اچھے مسلمان ہو گئے ہیں اور کل تک ایسا نہیں تھا۔
یہ کہئیے کہ آج جو لوگ داڑحیاں رکحتے ہیں یا تہجد پڑحتے ہیں وہ یہ سمجحنے لگتے ہیں کہ بس اب ان سے کوئ خطا نہیں ہو سکتی اور اب جو وہ کریں گے وہ ایک انتہائ نیک کام ہوگا کیونکہ انکے اس انقلابی قدم یعنی داڑحی رکحنے اور تہجد پڑحنے کے بعد اب وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ خدا سے ڈائریکٹ کانٹیکٹ میں ہیں۔ اور اسکی وجہ آپ جیسے لوگوں کا انکی ان اداءووں پہ واہ واہ ہے۔ اب تو تو جتنے خود کش حملہ آور ملے سبکی داڑھی تھی اور اگر معلومات کروائیں تو سب تہجد گذار بھی ہونگے۔
اس طرح کا تعصب مزید تعصب کو جنم دے گا اور اس سے کیا ہونا ہے وہ تو ہم دیکھ ہی رہے ہیں۔

گمنام نے لکھا ہے کہ

ایسا اکثر ہونے لگا ہے، ابھی کل ہی بی بی سی پر خبر آئی تھی، ایک داڑھی والے صاحب وائبریٹر والے جوتے پہن کر دبئی جا رہے تھے کہ انہیں ائر پورٹ پر گرفتار کر لیا گیا، اب داڑھی والوں اور حجاب والیوں سے اجتماعی طور پر تفریقانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ اگر کچھ حضرات اس سے محفوظ ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایسا ہو ہی نہیں رہا۔

راشد کامران نے لکھا ہے کہ

تو تہجد پڑھتے ہوئے گھر کے کھڑکی دروازے کھلے رکھ کر لاؤڈ اسپیکر پر پڑھتے تھے تاکہ سب کو پتہ چل جائے کہ تہجد گزار تھے یا اخبار میں تہجد گزاری کا اشتہار دینے کی وجہ سے سرکاری ایجنسیاں ان کی دشمن ہوگئیں؟
اگر خالی یہی وجہ ہوتی تو اب تک پاکستان کی چوتھائی آبادی ہی غائب ہوگئی ہوتی۔

اور میرے بھائی بغیر داڑھی والے بھی وائبریٹر والے جوتے پہن کر ایر پورٹ کی زیارت کریں انشاء اللہ افاقہ ہوگا۔

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

ویسے یہ ایک لطیفہ ہے اس میں تپ کھانے والی بات کیا ہے!!!۔
کیا کوئی جاننے والا کسی ایجنسی یا سیکورٹی فورس میں ہے آپ کا اگر ہاں تو بہتع تفصیلات سے اگاہ کر سکتا ہے ورنہ داڑھی والوں کی گنتی کروا کر لوگوں کو مظمین کرتے جائے۔۔۔

راشد کامران نے لکھا ہے کہ

معافی چاہتا ہوں جناب۔۔ مجھے نہیں لگا کہ لطیفہ ہے کیونکہ کافی سنجیدہ بات تھی۔

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

کاش پاکستان ميں ايک فيصد لوگ نماز کے باقاعدہ پابند ہوتے ۔ يہاں ايک چوتھائی کو تہجد گذار قرار دے ديا گيا ہے

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

یہ بھی ایک انتہا پسندی ہے کہ پاکستان میں کسی کو ایک فی صدی لوگ بھی نماز پڑھتے نظر نہ آئیں۔ اور اس ایک فیصد میں یقیناً وہ شامل ہونگے۔ اور یوں یہ ڈیٹا بنا تو پھر مدرسے سے ہزاروں کی تعداد میں نکنلے والے کیا کر رہے ہیں اور یہ جو ملک بھر میں جگہ کی تنگی کے باعث مفت قبضہ کی ہوئ زمینوں پہ مساجد بنائ جاتی ہیں مثلاً لال مسجد، یہ کن نمازیوں کے لئے بنائ جاتی ہیں۔ کیا پاکستان میں کسی غیر مرئ مخلوق نے آکرت رہنا شروع کر دیا ہے۔
ادھر بلاگرز تو سارے کے سارے نمازی لگتے ہیں اور ان میں سے تو کچھ پہ مجھے یقین ہے کہ وہ تہجد گذار بھی ہونگے۔ تو اس پوسٹ کی رو سے انہیں ہوشیار رہنا چاہئیے۔ لیکن لگتا یہ ہے کہ گرفتاری صرف نو تہجد گذاران کی ہوتی ہے۔ تو اب کیا اب لوگوں کو تہجد شروع کرنے کا ارادہ موقوف کرنا پڑیگا۔

Shoiab Safdar Ghumman نے لکھا ہے کہ

آپ بے فکر ہو کر تہجد پڑھے آپ کو کوئی نہیں اُٹھاتا :)

گمنام نے لکھا ہے کہ

جہاز اڑایا نہیں، پھر بھی اڑ گیا

طیارہ اڑنے اور اڑانے میں تھوڑا فرق ہے لیکن نائن الیون کے بعد یہ فرق ختم سا ہوگیا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2010/05/100514_diary_india_suhail.shtml

محترم تپ کھانے والے صاحبان ، اس پر بھی کچھ کہیے۔

محمداسد نے لکھا ہے کہ

@ابن سعید

آپ نے غلطی کی جو پہلے تشریف لے آئے۔ دو تین تبصروں کے بعد آتے تو روشن خیالی میں تنکا دیکھ کر بخوبی سمجھ جاتے کہ معاملہ ہے کیا۔

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

شکر ہے میرے تہجد پڑھنے پہ اعتراض نہیں۔ لیکن آپکو یہ یقین کیوں ہے کہ مجھے اس وجہ سے اٹھایا نہیں جائے گا۔ اسکا مطلب کچھ اور وجوہات بھی ہوتی ہیں۔ سچ سچ بتاءیں آپکا تعلق کس سے ہے؟

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔