ہماری والدہ پیپلزپارٹی کی ہامی رہی ہیں نہ صرف یہ کہ ہامی رہی ہیں بلکہ محلہ کی سطح پر کافی ایکٹو کارکن بھی اُن کی ان سیاسی ہمدردیاں شادی کی بعد کراچی بلکہ سچ تو یہ ہے ماڈل کالونی آنے کے بعد کی ہیں دوسری جانب ہمارے والد مسلم لیگ کے حمایت کرتے تھے اور علاقے کی سطح پر مسلم لیگ کی کارنر میٹنگ میں شرکت کرتے تھے۔ وہ الگ بات ہے جب سے زرداری صاحب کے پاس پارٹی کی قیادت آئی ہے تب سے اب ہماری فیملی میں صرف ایک بڑے تایا ابوہی پیپلزپارٹی کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔
ہمارے والد اکثر والدہ کی موجودگی میں اُنہیں چیڑانے کے لئے ممکن ہے ایک قصہ بھٹو کے حوالے سے سنایا کرتے تھے کہ جناب ایک مرتبہ بھٹو صاحب اسٹیج پر تشریف لائے اور انہوں نے تقریر شروع کی ”میری ماوں، بہنوں، بھائیوں اور بزرگو" ابھی تک اتنا ہی کہا تھا کہ ہاتھ مائیک سے ٹکرا گیا جو کہ شاٹ تھا لہذاکرنٹ لگا اور بھٹو صاحب کی زبان سے نکل گیا "تمہاری تو۔۔۔۔۔۔سنسر۔۔۔"
یہ ممکن ہے بلکہ ذیادہ امکان یہ ہے کہ گھڑا ہو لطیفہ ہو مگر ذیل میں ریکارڈ شدہ ہے۔
آخر یہ ہی ہونا تھا بھائی جمہوریت کے ساتھ
ہمارے والد اکثر والدہ کی موجودگی میں اُنہیں چیڑانے کے لئے ممکن ہے ایک قصہ بھٹو کے حوالے سے سنایا کرتے تھے کہ جناب ایک مرتبہ بھٹو صاحب اسٹیج پر تشریف لائے اور انہوں نے تقریر شروع کی ”میری ماوں، بہنوں، بھائیوں اور بزرگو" ابھی تک اتنا ہی کہا تھا کہ ہاتھ مائیک سے ٹکرا گیا جو کہ شاٹ تھا لہذاکرنٹ لگا اور بھٹو صاحب کی زبان سے نکل گیا "تمہاری تو۔۔۔۔۔۔سنسر۔۔۔"
یہ ممکن ہے بلکہ ذیادہ امکان یہ ہے کہ گھڑا ہو لطیفہ ہو مگر ذیل میں ریکارڈ شدہ ہے۔
آخر یہ ہی ہونا تھا بھائی جمہوریت کے ساتھ