بارش ہو رہی ہے کیا بات ہے بھائی!!!
کل کی بارش سے گھر کا فون مر گیا ہے!!! یہ ہی کہے گے نا بھائی!!!!!
ایک پوسٹ بھی لکھی تھی مگر فون ڈیڈ ہونی کی وجہ سے نہیں پوسٹ کر سکا!!!
خیر ابھی تو بارش انجوئے کر رہا ہوں!!! آفس میں!!!عدالت نہیں جا سکتا ناں اس بارش میں!!! کیا کرو نوابوں والی سب حرکتیں ہیں!!!
کراچی والوں بارش مبارک ہو!!! اب اسے برداشت بھی کرنا!! کیوں کہ انتظامیہ کی نااہلی سے اب یہ بارش رحمت سے زحمت بن جائے گی!!!
7/31/2006
بارش!!!
7/29/2006
7/28/2006
تیرے آنسو
موتی سے بھی قیمتی ہوتے تیرے آنسو
جو میرے دامن میں گرتے تیرے آنسو
میرے خوابوں کو آنکھوں میں بسا لیتی جو تو
زمانے کی آنکھوں میں پھرتے تیرے آنسو
ان کو دنیا کی آنکھوں سے بچا کر رکھنا
کہیں کوئی چرا کے نہ لے جائے تیرے آنسو
اِسی کو شاید اُجلا جل کہتے ہیں لوگ
جب اُس جل میں ہیں ملتے ہیں تیرے آنسو
جو لوگ مےکشی میں بھی خدا کو پا گئے
ان کے پیمانوں میں ہم نے دیکھے ہیں تیرے آنسو
ان موتیوں کا جگ میں کوئی دام نہ ہوتا
جو سیپ کے منہ میں جا گرتے تیرے انسو
سرد موسم کی بارش کی تپتی بوندو سے
ہم کو جلنے سے ہیں بچاتے تیرے آنسو
7/27/2006
شہد کی سرزمین میں بارود کی کڑواہٹ
پندرہ دن کے بعد بھی کچھ نہیں ہوا!!! حالات مزید سنگین ہو گئے ہیں!!! اب تو یہ بھی نہیں معلوم کتنے گھر بچ گئے ہیں!!! جہاں روزانہ بائیس ٹن بارود مزائل کی شکل میں داغے گئے ہوں!!! جہاں روزانہ کم سے کم بھی سو کے قریب ہوائی حملہ ہوتے ہوں وہاں بھلا کچھ بچ سکتا ہے کیا!!!! ہاں ہو گا تو صرف کھنڈر!!!!
لبنان کو زمانہ قدیم میں کنعان کہا جاتا تھا!!! کنعان یعنی شہد کی سرزمین!!! اب اس زمین کے شہد میں بارود کا ذائقہ آ گیا ہو گا!! ملک کی آبادی چالیس سے پنتالیس لاکھ ہے!!! سنا ہے کہ پچس سے تیس لاکھ کے قریب آبادی اب مہاجر بن چکی ہے ان پندرہ دنوں میں!!! ملک کی ساٹھ فیصد آبادی مسلمان اور چالیس فیصد آبادی عیسائی ہے!! یہ عیسائی یہاں صلیبی جنگوں کے زمانے سے آباد ہیں!!!
حملہ آور اسرائیل جو انکل سام کا ناجائز بچہ ہے!!!۔ حملہ کرنے کے لئے بہانہ یہ تھا کہ حزب اللہ نے دو اسرائیلی فوجی اغواء کر لئے ہیں!!! لو اس بات کو وجہ وہ ملک بنا رہا ہے جو ہر دوسرے دن ایک ملک میں گھس کر نہ صرف بندوں کو گرفتار یا اغواء کرلیتا ہے بلکہ شہید بھی کرتا رہتا ہے!!! اگر لبنان کے معاملہ میں اس عمل کر دیکھا جائے تو بھی یہ اسرائیلی بہانہ یوں درست نہیں کہ پچھلے برس مئی میں اسرائیلی فوج نے لبنان میں داخل ہو کر دو فلسطینی افراد کو گرفتار یا اغواء کیا تھا مگر لبنان نے تو اسرائیل پر حملہ نہیں کیا تھا !!! چلو مان لیا کہ لبنان کی نہ تو کوئی بحریہ ہے نہ فضائیہ، رہ دے کر زمینی فوج ہے وہ بھی مری ہوئی جب ہی تو اب تک کے اسرائیلی حملوں میں نظر نہیں آئی!!! تو یہ کہاں کا انصاف ہے کہ “اغواء“ تو “حزب اللہ“ کرے فوجیوں کو مگر نشانہ بنایا جائے عام شہریوں کو!!!! شائد مارنے کا مقصد “حزب اللہ“ ہی ہے اور اللہ کی جماعت میں تو سب کلمہ گو ہی شامل ہیں نا بھائی!!!
حزب اللہ جو ایرانی انقلاب سے متاثر جماعت ہے اس کا سربراہ “حسن نصر اللہ“ اب عرب میڈیا کا ہیرو بنتا جا رہا ہے!!! اس ہی جماعت کی وجہ سے اسرائیل کو چھ سال پہلے جنوبی لبنان سے اپنا بائیس سالہ غاصبانہ قبصہ چھوڑنا پڑا!!! اس ہی جماعت کے ایک خود کش حملہ نے قریب 243 امیریکی میرین 1983 میں مارے جس کے بعد پھر امریکہ لبنان میں نہیں گیا!!! یہ جماعت نہ صرف فلاحی کاموں میں شریک ہے بلکہ سیاسی طور پر بھی کافی مضبوط ہے کہ لبنان کی پارلیمنٹ میں اٹھارہ فیصد نمائیدگی بھی رکھتی ہے!! اپنا ٹی وی چینل چلا رہی ہے!!!
اس ہی کی سخت مزاحمت کی وجہ سے اسرائیل کو لبنان پر قبصہ کرنا مشکل ہو گیاہے جتنا بھی اس نے کرنا ہے!!! اسرائیل کو انتظار ہے کہ کب اس جماعت کے پاس راکٹ ختم ہوتے ہیں!!!
یہ نہایت عجیب بات ہے کہ 9/11 کے بعد ہونے والی تمام جنگیں کسی مخصوص گروہ کے خلاف لڑنے یا اس کا قلع قمع کرنے کا کہا جاتا ہے اور تباہ ملک کئے جاتے ہیں القاعدہ اور طالبان کے خلاف امریکہ کی کاروائی اور تباہی افغانستان کی!!! صدام کے خلاف کاروائی اور تباہی مکمل عراق کا مقدر ، اسرائیل کی فوجی لڑائی “حزب اللہ“ کے ساتھ اور نشانہ پورا لبنان!!! مرنے والا ہر جگہ مسلمان اور مارنے والا غیر مسلم ہی ہوتا ہے!!!
عالمی سطح پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اب تک!!! نہ ہوتی نظر آتی ہے!!! بش صاحب نے تو صاف صاف الفاط میں اسرائیل کو وقت دے دیا کہ بھائی یہ دس بارہ دنوں میں یہ “حزب اللہ“ کا کام ختم کرو ساتھ ہی لبنانیوں کا بھی!!!!
مسلم دنیا کی تقسیم بھی وہ ہی پرانی والی حکمران لکیر کے اِس طرف اور عوام اُس طرف!!! ایک بے حس اور دوسرے بے بس!!! ایک مفاد پرست اور دوسرے خدا پرست!!!
7/17/2006
لب آزاد نہیں اب وہاں بھی!!!! شاید
چلو پاکستان میں تو جمہوریت نہیں!!! آزادی رائے نہیں!!!!! اس لئے کہہ لو کہ بلاگ اسپاٹ پر پابندی لگی!!! مگر معلوم ہوتا ہے کہ اس کا فائدہ دوراِن مذاکرات ہمارے حکمرانوں نے پڑوسیوں کو بھی سمجھا دیا ہے تب ہی تو ایسا ہوا ہے!!!!.اب وہاں بھی یار لوگ اس راستے کو اپنا رہے ہیں!!!! کیا بات ہے بھائی
ہون آرام ایں
Tags : blogspot، Free Speech, blog، technology ، Asia، pakistan, Pakistani,india, freedom،gateway, pkblogs, proxy
7/16/2006
طلب
طلب پیاس کی طرح ہوتی ہے لگتی ہے تو بے تحاشا لگتی ہے، شروع شروع میں بہت بے چین کرتی ہے۔ پوری ہو جائے تو تشنگی اور بڑھ جاتی ہے اگر حد سے بڑھ جائے تو خود ہی سیرابی ہو جاتی ہے جیسے پانی کا قطرہ سیپ کے اندر موتی بن جاتا ہے ۔اسی طرح طلب انسان کے اندر سیرابی بن جاتی ہے۔
7/15/2006
آج اور کل
ایک ہی مسافت کے دو مرحلے
ایک دوسرے کی جانب بڑھتے ہوئے
رکنا نہ اس کا مقدر، ٹھہرنا نہ اس کا مقدور
آج اور کل
ایک دوسرے سے متعارف، ایک دوسرے پہ موقوف
ایک دوسرے کا مقسوم
یوں ایک دوسرے سے مختلف بھی منسلک بھی
کہ ایک نمودار ہوچکا ہے دوسرے کی آہٹ سنائی دے رہی ہے
آج کا وجود بہت بڑی ذمہ داری ہے
آج موجود ہے اور مخاطب ہے
کل بھی دور نہیں، کل کبھی دور نہیں ہوتا
آج کی بات سوچو کہ ہر کل کا جواب آج کل میں موجود ہے
آج شب و روز کا تسلسل، کل اس کی صبح
آج بنیاد کل اُٹھان
آج تعمیر کل عمارت
آج خون پسینہ، کل ایک لہلہاتی فصل
آج صعوبت، کل سعادت
آج مہلت کل میزان
پس دیکھ لو کہ کل کے لئے کیا سمیٹ رہے ہو
7/10/2006
احمد ندیم قاسمی
کون کہتا ہے کہ موت آئی گی تو مر جاؤ گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتر جاؤ گا
------------------------------------------
مرو تو میں کسی چہرے میں رنگ بھر جاؤ
“ندیم“ کاش یہ ہی ایک کام کر جاؤ
---------------------------------------
موت و حیات کا مقصد کیا ہے،آخر کچھ تو معلوم ہو
لفظ تو ہیں صدیوں کے پرانے، ان کا مفہوم تو ہو
------------------------------------
اتنا دشوار نہیں موت کو ٹالے رکھنا
سر جو کٹ جائے تو دستار کو سنبھالے رکھنا
(احمد ندیم قاسمی)
ایک اچھا شخص جو اب ہم میں نہیں رہا!!!
Tags: Ahmed Nadeem Qasmi, Urdu, Poem, Pakistan, Urdu poem
اٹلی کو مبارک ہو
چلو جی یہ بخار بھی اتر جائے گا!!!! فٹ بال کی اس با ر کی چیمپین اٹلی ہے!!!!! چوتھی بار اسے یہ اعزاز حاصل کیا!!!!!!
نہ صرف فرانس میچ ہارا بلکہ زیڈان بھی اب فٹبال سے باہر وہ تو میچ سے پہلے ہی باہر چلے گئے تھے!!!! ٹکر ماری تھی جناب نے مارکو ماٹررازی کو!!!
بیچارا ڈیویڈ جس کی کک گول میں نہ جاسکی!!!!!!
فیبیو گروسو کا تو خوش ہونا بنتا ہے!!! کہ آخری اور فیصلہ کن گول ان ہی کے ہاتھوں ہوا ہے!!!
اٹلی کو مبارک ہو!!! جبکہ میں فرانس کا حمایتی تھا!!!!
tags: soccer, Football, World Cup 2006, germany, world-cup-2006,
7/09/2006
بڑا دشوار ہوتا ہے
بڑا دشوار ہوتا ہے
ذرا سا فیصلہ کرنا
کہ جیون کی کہانی کو
بیاں بے زبانی کو
کہاں سے یاد کرنا ہے
کہاں سے بھول جانا ہے
کسِے کتنا بتانا ہے
کس سے کتنا چھپانا ہے
کہاں رو رو کے ہسنا ہے
کہاں ہنس ہنس کے رونا ہے
کہاں آواز دینی ہے
کہاں خاموش رہنا ہے
کہاں رستہ بتانا ہے
کہاں سے لوٹ آنا ہے
بڑا دشوار ہوتا ہے
ذرا سا فیصلہ کرنا
Tags : urdu, poem, pakistan, urdu+poem
7/06/2006
احمديت ايک نظر ميں
احمدیت یا قادیانیت یا مرزائیت ایک ہی گروہ کے نام ہیں!!!! مرزا غلام احمد نہ صرف اپنے چند عجیب و غریب دعوٰی کی بناء پر خود مرتد ہوا بلکہ اپنے ساتھ کئی دوسرے لوگوں کو بھی لے ڈوبا!!!!
یہ صاحب جہاد کے متعلق کیا رائے رکھتے تھے ؟اور آیا وہ کتنی درست تھی ؟ اسے ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھی معاملات کافی سنگین نوعیت کے ہیں!!!
جناب کا ایک بہت اہم دعویٰ نبوت کا ہے کہ وہ نبی ہیں!!! رسول ہیں!!! کئی مرتبہ وہ خود کو مہدی بھی بیان کرتے ہیں !!! کبھی خود کو مسیح موعود کہا ہے!!!
مرزا صاحب نے اپنے نبی ہونے کا دعوٰی کیا تھا!! 1915 میں مرزا بشیرالدین محمود نے “حقیقۃ النبوۃ“ نامی کتاب لکھی جس کا موضوع یہ تھا کہ مرزا صاحب شرعی معنی کے لحاظ سے ہی حقیقی نبی ہیں یہ کتاب لاہوری پارٹی (یہ بھی مرزا صاحب کا گرویدہ گروہ ہے جو کہتا ہے کہ مرزا صاحب نبی ہونے کے مدعی نہیں بلکہ مہدی ہونے کے دعویدار ہیں) کے جواب میں لکھی گئی ہے، اس کے صحفہ 184 سے 233 تے لاہوری پارٹی پر حجت قائم کرنے کی غرض سے مرزا غلام احمد کی نبوت کے بیس دلائل دیئے گئے ہیں اور اس میں 39 عبارتیں خود مرزا کی کتابوں سے نقل کی گئیں ہیں؛ چند یہ ہیں؛
“میرا دعوٰی ہے کہ میں رسول و نبی ہوں“ (بدر پانچ مارچ 1908)
“پس خدا نے اپنی سنت کے موافق ایک نبی کے مبعوث ہونے تک وہ عذاب ملتوی رکھا اور جب وہ نبی مبعوث ہو گیا ۔۔ تب وہ وقت آیا کہ ان کو ان کے جرائم کی سزا دی جائے“ (تتمہ حقیقۃ الوحی صحفہ 52)
“میں اس کی قسم کھا کر کہتا ہوں جسکے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے“ (تتمہ حقیقۃ الوحی صحفہ 68)
“میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں“ ( مرزا صاحب کا آخری خط مندرجہ اخبار عام 26 مئی 1908 )
ہمارا اہل مسلم کا ایمان ہے کہ خضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو قران پاک سے بھی ثابت سورۃ الاحزاب کی آیت 40 ہے؛
“محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن اللہ کا رسول ہے اور آخری نبی ہے“
اس کے علاوہ رسول اللہ کے فرمان بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں؛
“بنی اسرائیل کی رہنمائی انبیاء کیا کرتے تھے ۔جب ایک نبی وفات پا جاتا تو دوسرا بنی اس کا جا نشین ہوتا مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں“
ابتدا ( قریب دس سال) میں تو مرزا جی نے خود کو “مثل مسیح“ سمجھا!!! ان کا کہنا یہ تھا کہ مجھے الہامات میں “مسیح“ کہا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میں (مرزا) “مثل مسیح“ ہو!!! اس لئے ہی اپنی ایک تصنیف “براہین احمدیہ“ (جو ابتدائی دور کی تصنیف ہے) کے ایک حاشیہ میں لکھتے ہیں۔
“اور مسیح علیہ اسلام دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے تو ان کے ہاتھ سے دین اسلام جمیع آفاق و اقطار میں پھیل جائیگا۔“ ( صفحہ 498 - 499)
لیکن بعد میں 1891 میں مرزا صاحب نے یہ کہنا شروع کردیا وہ “مسیح بن مریم“ جن کے نازل ہونے کی خبر رسول اللہ صٰلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے وہ میں ہی ہوں!!!! قادیانیوں کے دوسرے امام اور مرزا کے بیٹے نے اپنی کتاب “حقیقۃ النبوۃ“ مییں لکھا ہے کہ
“حضرت مسیح موعود باوجود مسیح کا خطاب پانے کے دس سال تک یہی خیال کرتے رہے کہ مسیح آسمان پر زندہ ہے حالانکہ آپ و اللہ تعالٰی مسیں بنا چکا تھا، جیسا کہ براہین کے الہامات سے ثابت ہے“ (صحفہ 142)
خود کو “مسیح موعود“ قرار دینے کے لئے ضروری تھا کہ حیات مسیح اور نزول مسیح (آسمان سے زندہ اتارے جانے) سے انکار کیا جائے!!! لہذا یہ کام “ازالۃ الادہام“ میں کیا!!! یہ 1891 کی تصنیف ہے۔ “حیات مسیح“ کے عقیدہ کو مرزا صاحب نے “الاستقا ضحیمہ حقیقۃ الوحی“ میں “شرک عظیم“ (صحفہ49) اور جناب کے بیٹے مرزا محمود نے نے “حقیقۃ النبوۃ“ اسے “سخت شرک“ (صحفہ 53) کہا ہے۔
اب ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ اسلام کو اللہ تعالٰی نے زندہ سلامت اوپر اٹھا لیا تھا!! جیسا کہ قرآن پاک کی سورۃ النساء کی آیات 157 - 158 میں بیان ہے
““درحقیقت جو لوگ مسیح کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں اُن کے پاس واقعہ کا کے بارے میں صیح علم نہیں ہے، صرف بے اصل اٹکلیں اور بے بنیاد قیاس آرائیاں ہیں جن پر وہ چلتے ہیں، سچ بات یہ ہے کہ انہوں نے ان کو قتل نہیں کیا، بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا ہے اور اللہ پوری قوت اور حکمت والا ہے“
سورۃ النساء کی آیت 158 میں “رفع“ کے معنی “اٹھائے جانے“ کے ہیں اس آیت میں “بل“ کا کلمہ درمیان میں لگا کر فرمایا “بَل رَّفَعَہُ اللّہُ اِلَيْہ“ یعنی انہیں قتل نہیں کیا گیا!!! بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا!!! قادیانی “رفع“ سے “روحانی رفع“ اخذ کرتے ہیں کہ حضرت عیٰسی کے روحانی درجات بلند ہوئے!! عربیت سے واقفیت رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ “رفع“ سے مراد یا معنی ایسے ہونے چاہئے جو قتل کی ضد ہو!!!
پھر اس ہی سورۃ کی آیت 159 میں بتایا گیا ہے
“اور سب ہی اہل کتاب عیٰٰسی علیہ اسلام کی موت سے پہلے اُن پر ضرور ایمان لے آئیں گے اور قیامت کے دن وہ ان کے بارے میں شہادت دیں گے“
سورۃ زخرف کی آیت 61 سے مراد قیامت سے پہلے حضرت عیٰسی عیلہ اسلام کا ظہور ہے؛
“ اور وہ (عیٰسی علیہ اسلام) نشانی ہیں قیامت کی تم اس بارے میں شک نہ کرو“
اس کے علاوہ احادیث کی روشنی میں حضرت عیسٰی کے ظہور کے ساتھ دجال کی آمد کا ذکر ہے!!! اب دیکھے نبی ہونے کے دعویدار یہ!!!!! اس پر ان کا کہنا یہ کہ یہ مسیح موعود ہیں!!!! پھر کلمہ کیوں رسول اللہ کا ؟؟؟ دل تھامیں کہ ان کا ایک الہام یوں بھی ہے!
“محمد رسول اللہ والذین معہ اشد آ ء علی الکفار رحما بینھم۔ اس وغی میں میرا نام محمد رکھا گیا اور رسول بھی۔“ (ایک غلطی کا ازالہ صحفہ چار مطبوعہ ربوہ- تیسرا ایڈیشن)
آگے مزید اقتباس؛
“جبکہ میں بروزی طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی مع بنوت محمدیہ کے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں تو پھر کون سا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعوٰی کیا؟“ ( ایک غلطی کا ازالہ حفہ 10)
اسی کتاب کے کے اسی صحفہ پر ایک اور دعوٰی ملتا ہے؛
“میں بارہا بتلا چکا ہوں کہ میں بموجب آیت “واخرین منھم لما یلحقو بھم“ (یہ سورۃ جمعہ کی تیسری آیت) بروزی طور پر وہی بنی خاتم الاانبیاء ہوں، اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے، اور مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی وجود قرار دیا ہے“
“مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا، میں خدا کی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں، اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔ بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے“ (صحفہ 56 کشتی نوح طبع اول قادیان 1902 )
آخری بنی ہونے کا دعوٰی بھی جناب نے کر لیا!!!
“آنحصرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دو بعث ہیں یا بہ تبدیل الفاظ یوں کہہ سکتے ہیں کہ ایک بروزی رنگ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دوبارہ آنا دنیا میں وعدہ دیا گیا تھا، جو مسیح موعود اور مہدی معہود (مرزا ) کے ظہور سے پورا ہوا“ (تحفہ گولڑویہصحفہ 94 - طبع اول قادیان 1902 )
اور کلمہ والی بات !!! پھر !!! “کلمہ الفصل“، جس کا مولف مرزا بشیر احمد ہے، کے صحفہ 158 میں درج ہے؛
“ہاں مسیں موعود (یہاں مرزا جی مراد ہیں) کے آنے سے ایک فرق ضرور پیدا ہو گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ مسیں موعود کی بعث سے پہلے تو “محمد رسول اللہ“ کے مفہوم میں صرف آپ سے پپلے گزرے ہوئے انبیاء شامل تھے، مگر مسیح موعود کی بعث کے بعد “ًمحمد رسول اللہ“ کے مفہوم میں ایک اور رسول کی زیادتہ ہوگی، لہذا مسیح موعود کے آنے سے نعوذباللہ “لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ“ کا کلمہ باطل نہیں ہوتا بلکہ اور شان کے ساتھ سے چمکنے لگ جاتا ہے“ غرض اب بھی اسلام میں داخل ہونے کے لئے یہی کلمہ ہے فرق اتنا ہے کہ مسیح موعود کی آمد نے “محمد رسول اللہ“ کے مفہوم میں ایک رسول کی ذیادتی کر دی گئی ہے“
مطلب یہ کہ وہ کلمہ میں یوں داخل ہو گئے ہیں!!! حد ہو گئی!!!!
اس کے علاوہ قادیانیوں کا کہنا ہے کہ غیر احمدی تمام کافر ہیں؛ مرزا محمود نے1911 میں “تشخید الازہان“ میں صاف الفاظ میں تحریر کیا ہے کہ مرزا کے نہ ماننے والے تمام افراد کافر ہیں۔ اس کے علاوہ مرزا جی یہ دعوٰی 1904 میں کر چکے ہیں!
یو بغور جائرہ لیا جائے تو مرزا صاحب بنی ،مسیح مود، محمدصلی اللہ علیہ وسلم اور ایک جگہ حضرت علی ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں!!!! ان اقتباس کی روشنی میں ایک عام فرد آرام سے جان سکتا ہے کہ وی کیسا آدمی تھا ؟؟؟ اگر اس کی پیشن گوئیوں کو (جو اس کی زندگی میں ہی جھوٹی ثابت ہو گئی تھیں) نظر انداز کر کے بھی ان اقتباس کی نظر میں اسے پرکھا جاسکتا ہے۔
قادیانی ویب سائیٹ
ِلاہور پارٹی ویب سائیٹ
قادیانی حقیقت بیان کرتی ویب سائیٹ
7/03/2006
گوگل یا انٹرنیٹ
اسپائیڈر مین کے نئے شمااسپائیڈر مین کے نئے شمارےرے میں بتایا گیا ہے کہ جب پیٹرپارکر نے اپنی شناخت ظاہر کی تو لوگ گوگل کی طرف لپکے کی اس کے بارے میں جان سکے!!! اور یوں انٹرنیٹ کریش کر گیا!!!! کیا انٹرنیٹ کریش کر سکتا ہے !!! یا صرف گوگل کو کریش کرنا چاہئے تھا؟؟؟؟؟