خواب بھی اک مسافر کی طرح ہوتے ہیں
رنگ کی موج میں خوشبو کے اثر میں رہنا
ان کی عادت ہی نہیں
ایک جگہ پر رکنا
ان کی قسمت ہی نہیں
ایک نگر میں رہنا
ہم بھی ایک خواب ہیں اے جان! تیری آنکھوں میں
سایہ ابر نوحہ کے گمان میں میں رہنا
ان کے طاق سے ہم کو نہ ہٹانا جب تک
رات کے بام پر تاروں کے دیئے جلتے رہیں
دیکھنا ہم کو ہمیں دیکھتے جانا جب تک
ہم تیری آنکھ کی وادی میں سفر کرتے رہیں
خواب کا شوق یہ ہی خواب کی قسمت بھی یہ ہی
حلقہ رنگ رواں گرد سفر میں رہنا
رنگ کی موج میں خوشبو کے اثر میں رہنا
ہم مگر خواب ہیں کچھ اور طرح کے ہم کو
نہ کوئی شوق سفر ہے نہ تلاش خوشبو
تیری آنکھ میں جلیں اور اور ان ہی میں بجھ جائیں
چشم در چشم نہیں ہم کو سفر میں رہنا ہم کو ہے تیری نظر میں رہنا
3 تبصرے:
بہت خوب جناب
لیکن کیا وہ مصرع "خواب کا شوق یہی، خواب کی قسمت بھی یہی" ھونا چاھئے تھا
؟
جناب یہ تو شاعر ہی بتا سکتا ہے کہ اس نے کیا کیوں لکھا!!!! میں تو نہیں ناں!!
شاعر کا نام تو لکہ دیں!
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔