Pages

5/24/2005

اسے مت پڑھے

جب میں میٹرک میں تھا تو اس دور میں میں نے یہ تحریر پڑھی حرف بہ حرف تو یاد نہیں مگر کچھ یاد ہے ممکن ہے کہ آپ نے بھی پڑھی ہوں کچھ اس طرح تھی۔ "آپ نے اس تحریر کو پڑھنا شروع کردیا جبکہ عنوان میں اسے نہ پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے،آپ سے ایک بار پھر التماس ہے مزید پڑھنے سے اجتناب کرے اس میں آپ کے پڑھنے کو کچھ نہیں لہذا باز آجائے رک جائے وقت کے ضیائع سے گریز کریں،آگے نہ بڑھےتو بہتر ہے۔کیا بات ہے؟آپ منع نہیں ہورہےخدارا یقین کرے اس میں آپ کا فائدہ ہے رک جائے،بہت ہو گیا!عجب ڈھیٹ مٹی کے ہو! باز ہی نہیں آرہے،پڑھتے جا رہے ہو۔چلو اتناتم نے پڑھا کچھ ملا تم کو؟ نہیں نا!کچھ حاصل ہوا؟ اب تمہارا جواب نفی میں ہے،اس واسطے پھر عرض کرتا ہوں کہ اب آگے نہ پڑھنا،یار تم باز آنے والے نہیں معلوم ہوتے،کیا کرو کہ تم باز آجاؤ ،اب دیکھو میں آپ سے تم پر آگیا ہو کہیں تم سے تو نہ ہو جائے لہذا کچھ کرتا ہو،تم تو پڑھنے سے باز نہ آؤ گے ٹھیک ہے میں ہی لکھنا بند کردیتا ہو،ہون آرام ای"۔ کیسی لگی تحریر ؟اب ذرا یہ خالی جگہ تو پر کریں سموسہ کھایا نہیں اور جوتا پہنا نہیں کیونکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں تھا۔

2 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

جواب حاضر ہے

کیونکہ تلا نہ تھا۔

یعنی جوتے کا تلا نہ تھا اور سموسہ تلا ہوا نہ تھا

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

قانون دان تو کبھی ہار مانتا ہی نہیں۔ آپ نے اتنی جلدی ہار مان لی۔ تھوڑا سا تو سوچنا چاہیئے تھا۔ بات یہ ہے کہ برہمن دھوتی باندھ کر نہاتے ہیں۔ برہمن کے پاس دھوتی نہ تھی اس لئے وہ نہایا نہیں۔ اور دھبن کپڑے دھوتی نہ تھی اس لئے دھوبی نے اس کی پٹائی کی۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔