Pages

6/11/2010

اب میں کیا کرو؟ بلکہ نہیں اب ہم کیا کریں؟

“بھائی یہ آپ نے نام سے کیسے کیسے تبصرے آ رہے ہیں؟"
آج جب میں رات میں آن لائن آیا تو ایک محبت کر نے والے دوست نے ہم سے سوال کر ڈالا۔ بات کا علم نہیں تھا! کیا جواب دیتے اُلٹا ہم حیران تھے یہ کیا پوچھ رہے ہیں آیا واقعی مجھ سے پوچھا ہے یا کسی اور سے بات کرتے کرتے غلطی سے ہمارے والے IM میں یہ ٹائپ کر دیا ہو گا، وہاں سے جواب انے سے پہلے ہی ڈاکٹر صاحب کی اس تحریر نے اُس کا انٹرنیٹ پر ہماری شناخت کے سرقہ کی کہانی فاش کی۔ یعنی کسی صاحب نے ہماری تصویر و بلاگ ایڈریس کے استعمال کرتے ہوئے ایک ساتھی بلاگر کی تحریر پرنہایت گھٹیا تبصرہ کیا ہے۔
پانچ سالہ بلاگنگ میں احباب ضرور میرے مزاج و خیالات سے واقف ہو چکے ہو گے!
جعفر کے تبصرہ سے معلوم ہوا کہ وہ صاحب ملک سے باہر ممکنہ طور پر یو اے ای میں ہوتے (یہ اندازہ انہوں نے کس طرح لگایا وہ ہی بتا سکتے ہیں شاید IP ایڈریس جعفر کے علم میں آ گیا ہو) ہیں۔ ابھی تو تبصرہ نگار نے ایسا تبصرہ کیا جس سےبا آسانی اندازہ ہو گیا کہ تبصرہ نگار نے شناخت چوری کی ہے مگر مستقبل میں ہر تبصرے کو پرکھنا آسان نہ ہو گا! اور یہ امکانیا خدشہ بھی جنم لیتا ہے کہ کہیں بلاگرز میں موجود نظریاتی اختلاف کو شناخت کے سرقہ سے ذاتی رنجش و دشمنی میں بدلنے کا کوئی کوشش نہ شروع ہو جائے۔ پہلے ہی بے نام کے تبصروں نے اردو بلاگرز کی دنیا میں کافی کڑواہٹ ملا دی ہے۔ اس سلسلے میں آئندہ کوئی لائحہ عمل بنانا چاہئے! آپ کے پاس کیا تجاویز ہیں؟
میری شناخت والے کسی بھی تبصرہ کو سنجیدگی سے لینے سے پہلے مجھ سے یہ بذریعہ ای میل یا فون کال یہ کنفرم کر لیں کہ آیا یہ تبصرہ میں نے ہی کیا ہے یا نہیں دوئم میں یہ سمجھتا ہوں ہماری (تمام بلاگرز کی) یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ایسی اقدامات کی حوصلہ شکنی کریں۔ اس کا بہتر حل میرے مطابق ایسے تبصروں کو حذف کرنا ہی ہے، اپ کی کیا رائے ہے؟
کیا مجھے یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ وہ میرا کیا ہوا تبصرہ نہیں ہے؟


اپڈیٹ!! میں شکر گزار کو عثمان کا کہ انہوں نے اُس "آزاد بلوچ" والے تبصرہ سے میرا ای میل ایڈریس ہٹا دیا ہے نیر تبصرہ نگار کی آئی پی ایڈریس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کوریا میں ہے اور وہ KOREA TELECOM کا صارف ہے۔

14 تبصرے:

عثمان نے لکھا ہے کہ

شعیب۔۔
جعفر کے تبصرہ کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جعفرصاحب کوئی اور بات کررہے تھے۔ اگر آپ کمنٹس تفصیل سے پڑھیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا۔ ان صاحب کا تبصرہ جعفر کے کمنٹ کے بہت بعد آیا ہے۔

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

چند نفسياتی مريض ايسی حرکات کرتے ہيں ۔
اگر مبصر کی آئی پی معلوم ہو جائے تو اتنا بتايا جاسکتا ہے کہ مبصر نے کونسا انٹرنيٹ استعمال کيا ہے جس سے اگر وہ بلاگر نہ ہو تو اس کا اپنا محلِ وقوع دريافت ہو سکتا ہے ۔

بدتمیز نے لکھا ہے کہ

یار یہ اپنا کوریا ہو گا۔ وہ اکثر الٹے سیدھے تبصرے کرتا ہے۔ خیر جن کے اپنے ابا نامعلوم ہوں وہ ایسا ہی کیا کرتے ہیں

اپنا ای میل ایڈریس فون سب کچھ لکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ کسی باجی کا فون نہیں آنا۔
میں نے عنیقہ کے بلاگ پر ہونے والے کت خانے کے بعد کوشش کی تھی کہ مختلف سروسز کی اتھنٹیکشن استعمال کرتے ہوئے بلاگ پر لاگ ان ہو کر تبصرہ کرنے کی سہولت فراہم کی جائے اور نامعلوم تبصرہ نگار کو ختم کر دیا جائے پھر بیچ میں ہی چھوڑ دیا۔ اگر نہیں سمجھ آءی تو مثال کے طور پر محفل پر فیس بک سے ذریعے لاگ ان ہونا۔

منیر عباسی نے لکھا ہے کہ

دوسرا طریقہ جو زیادہ سردردی والا ہے وہ یہ ہے کہ ہر صاحب بلاگ بنفس نفیس تمام تبصروں کو شاٗع ہوے کی اجزت دے۔ یہ خاصی سر دردی ہے۔ یا پھر جیسے ہی شائع ہوتے ہیں ان تبصروں کو مٹا دیا جائے۔

DuFFeR - ڈفر نے لکھا ہے کہ

یہ تبصرہ میں نے عثمان کے بلاگ پہ بھی پوسٹا ہے
یہ بندہ “کوریا” سے کمنٹ کرتا ہے
اور اس کے پاس کافی سارے بلاگرز کے ای میل ایڈریس ہیں
جن سے یہ تبصرے کرتا ہے
جس سے لگتا ہے کہ اس کا بھی اپنا کوئی بلاگ شلاگ ہے
اس کے علاوہ یہ اپنے آپ بھی الگ الگ ناموں سے تبصرے کرتا ہے اور دوسرے ناموں سے ان ہی کو رپلائی کرتا ہے
آجکل چند بلاگوں پہ آپ کو جتنے فارغ قسم کی آئی ڈیز سے تبصرے نظر آ رہے ہیں وہ ایک ہی بندہ ہے
یہاں میں نے خاص طور پہ کوریا کا نام لیا ہے

DuFFeR - ڈفر نے لکھا ہے کہ

سوری بدتمیز کا تبصرہ پڑھے بغیر ہی تبصرہ کر دیا
میرا بھی یہی خیال ہے جو بدتمیز نے لکھا
اور میرا یہی بھی خیال ہے کہ نا انجان اور نا مناسب تبصروں کے لیے وہی پالیسی اپنائی جائے جو آپ کے بلاگ پر ہے

منیر عباسی نے لکھا ہے کہ

میں نے فارغ اور جاہل قسم کے ناموں سے کئے گئے تبصرے اس قابل ہی نہیں سمجھے کہ انھیں شائع کیا جائے۔ شعیب کی پالیسی بہت اچھی پالیسی ہے۔ جس نے عثمان کے بلاگ پر تبصرہ کیا ہے بلوچستان کے حوالے سے، اس کا بلوچستان لبریشن آرمی والا کوئی ای میل ایڈریس بھی ہے۔

ایک پلگ ان میں نے کہیںن سے دیکھا تھا جس میں آپ کسی ایک ملک سے آنے والی ٹریفک بلاک کر سکتے ہیں۔ میرے بلاگ پر جو تبصرہ مظلوم بلوچ نے کیا تھا اس نے کوئی پراکسی استعمال کی تھی۔ اگر وہ پاکستان سے باہر کا ہوتا تو پراکسی استعمال کرنے کی کیا ضرورت؟ یہ کوئی بلاگر ہی ہے جس کو اپنی اصلیت دکھانے کا بڑا شوق ہو رہا ہے مگر وہ اپنے اوپر سے اچھے ہونے کا لبادہ اتارنا بھی نہیں چاہتا۔

ڈفر کی بات میرے مؤقف سے قریب ترین ہے کہ اس کا اپنا بلاگ ہے جہاں. سے اس نے ای میل ایڈریس اٹھائے ہیں، ورنہ گراواٹار کیسے آتا؟

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

چلیں یہاں تو جاسوسی کا سینٹر کھلاہوا ہے۔ آئندہ مجھے ایسی کوئ شکایت ہوئ تو فوراً اس تھنک ٹینک کے پاس بھیج دونگی۔
لیکن تبصرہ کرنے والے کیا کیا ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ یہ بھی خاصہ دلچسپ ہے۔ یہ صرف اردو بلاگنگ میں ہی ہو رہا ہے یا دوسرے بلاگرز کو بھی ایسی شکایات ہوتی ہیں۔

Yasir نے لکھا ہے کہ

میرے خیال سے بلاگسپاٹ پر تو ایسا ممکن ہی نہیں کہ ای میل ویری فائی کیے بغیر تبصرہ کیا جا سکے البتہ ورڈ پریس پر یہ ایک کمی ہے جس کا حل یہ دیا گیا ہے کہ تمام تبصرہ نگار بلاگ پر رجسٹرڈ ہوں اور لاگ ان ہو کر تبصرہ کریں۔ یہ بھی کافی سر دردی ہے ۔ لیکن محفوظ طریقہ کار یہی ہے۔

Saad نے لکھا ہے کہ

اس سے مجھے اوپن آئی ڈی کی یاد آ گئی جسے کافی عرصے سے استعمال نہیں کیا۔ دیگر دوستوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟
میں تو کہتا ہوں کہ اس شخص کے درست محل وقوع کا پتہ لگتے ہی اس کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کرنی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کو ایسی حرکت کرنے کی ہمت نہ ہو۔

اس کو صحیح معنوں میں سامنے لانے کے لیے ایک تجویز ذہن میں آ رہی ہے کہ اسے کسی طریقے سے بار بار تبصرہ کرنے پر مجبور کیا جائے اور اس کے متعلق ڈیٹا جمع کیا جائے (ڈیٹا میں اس کا بات کرنے کا انداز، نفسیاتی مطالعہ وغیرہ بھی شامل ہوگا)۔ جتنا زیادہ ڈیٹا جمع ہوگا، اس کی درست شناخت کا امکان بھی اتنا ہی بڑھتا جائے گا۔

عمر احمد بنگش نے لکھا ہے کہ

ہائیں۔۔۔ یہ کیا ہوا؟ میں تو سوچ رہا ہوں کہ اس بندے کو پڑی کیا ہے ایسا کرنے کی۔۔۔۔۔۔۔ مینٹل کیس ہی ہے کوئی۔

منیر عباسی نے لکھا ہے کہ

عنیقہ:: وکیل بابو کے بلاگ پر جرم و جاسوسی کی باتیں نہ ہوں تو کدھر ہوں؟؟؟؟؟

:p

جعفر نے لکھا ہے کہ

عثمان نے درست لکھا

عامر شہزاد نے لکھا ہے کہ

آپ کے تبصروں کے غلط استعمال سے بچاؤ کے بارے میں ایک آسان، مگر عملی طور پر مشکل، ترکیب سمجھ آئی ہے کہ آپ ایک پوسٹ یا صفہ “میرے تبصرے” کے نام سے اپنی بلاگ پر بنائیں جس میں دوسروں کے تبصرے پر پابندی ہو۔ پھر جس کے بلاگ پر تبصرہ کرنا ہو وہاں اس کا لینک دے کر تبصرہ کریں۔ اور اپنی پوسٹ “میرے تبصرے” پر خود اپنے تبصرے کو کاپی پیسٹ کریں اور لینک میں جس جگہ آپ نے اصل میں تبصرہ کیا ہے اسکا لینک دے دیں۔

اگرچے یہ عملی طو پر مشکل ہے مگر ایسے کرنے سے آپ کو دوسرے فائدے بھی ہوں گے، مثلا آپ کے پاس اپنے تبصروں کا ایک ریکارڈ بھی بن جائے گا اور آپ کا بلاگ پڑھنے والے بھی ایک جگہ پر سے آپ کی دوسروں کے بارے میں رائے سمجھ سکتے ہیں۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔