Pages

6/06/2010

دھنک

کراچی میں پیٹ (طوفان) آتے آتے رہ گیا دت تیرے کی!! کل شام میں ہم سمندر کنارے بھی گئے تھے تب ہی سمندر نے ہمیں مایوس کیا تھا! پھر بھی لگا کہ شاید ہم توفان سے آمنا سامنا کر لیں مگر !!!! چلو جان دو فیر کدی سہی!
اس طوفان کو ہمارے سروں پر میڈیا نے سوار کیا تھا!!! ہمارے گھر میں تو کیبل نہیں مگر جن کے گھروں میں ہے اور خاص کر جو کراچی سے باہر ہیں انہوں نے تو اتنا گھر والوں کو ڈرا دیا تھا کہ لگتا تھا کہ ہفتہ دو ہفتہ عدالت کشتی پر آنا جانا ہو گا ۔ ویسے جس قدر ڈرایا گیا طوفان کو القاعدہ کا ممبر یا پنجابی طالبان کا ساتھی بتا دینا چاہئے!! ٹویٹر پر صبح سے یار لوگ آگاہ کر رہے تھے کہ اتنا دور رہ گیا اتنے وقت میں پہنچ جائے گا اور یہ اور وہ۔ مگر ہماری قسمت میں ہی طوفان ہے جو طوفان سے آمنا سامنا نہ ہو سکا ورنہ۔۔۔۔۔۔ کچھ نہیں! طوفان کے نہ آنے کا الزام روشن خیال بہن کی زبانی معلوم ہوا لوگوں نے سمندر کنارے والے بابا پر لگایا ہے۔
پیٹ کی وجہ سے کراچی میں بارش ہوئی کافی ہوئی رات کو جب ہو رہی تھی تو ہم خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے! دن میں اس سے کچھ لطف اندوز ضرور ہوئے ہیں! بارش کے بعد کراچی میں دھنگ دیکھی گئی ہے چند تصاویر ذیل میں ہیں اس دھنک کی۔



بشکریہ ایم شعیب یاسین


بشکریہ محمد ایاز


بشکریہ رابعہ


بشکریہ علی رضا عابدی

9 تبصرے:

عنیقہ ناز نے لکھا ہے کہ

بہت خوبصورت تصاویر ہیں۔ اور کیمرہ کوالٹی بھی اچھی ہے۔ خاص طور پہ جس میں نصف دائرہ بن گیا ہے۔ شکریہ یہ تصاویر شیئر کرنے کا۔ منجانب روشن خیال بہن

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

چلیں اسی بہانے دھنک کا نظارہ ہو گیا ۔ ورنہ آجکل تو تصویروں میں ہی اس کا نظارہ ملتا ہے

محمد ریاض شاہد نے لکھا ہے کہ

روشن خیال سے ایک جگہ پڑھا ہوا واقعہ یاد آ گیا ۔
ایک صاحب کسی مولانا کی محفل میں آئے اور کہنے لگے کہ آج میں نے اپنے مخالف کو بہت معقول کیا ۔
مولانا صاحب فرمانے لگے کہ
وہ تو معقول ہوا مگر آپ کیا ہوئے

محمداسد نے لکھا ہے کہ

طوفانکے کراچی کے سے بغل گیر نہ ہونے کا سب سے زیادہ افسوس چوشیلے نوجوانان کراچی کو ہوا جو ہر طرح کی تھرلنگ صورتحال سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے تیار بیٹھے تھے۔

میرا سارا دن تو گھر میں ہی گزرا۔ یہ دعا کرتے کرتے کہ آج کا پیپر ٹل جائے۔ لیکن جب تو وہ ٹلا، سہانہ موسم بھی ٹل گیا۔ لہٰذا اب روشن و غیر روشن خیالوں کی تحریروں سے لفط انداز ہورہا ہوں :D۔

اور ہاں! تصاویر بھی خوبصورت ہیں۔ ویسے بھی دھنک کا منظر یہاں کم ہی میسر آتا ہے۔

Abdullah نے لکھا ہے کہ

محمد اسد غیر روشن خیال نہیں،تاریک خیال!
روشن کا الٹ تو تاریک ہوتا ہے نا!
:)
ویسے تصاویر کافی اچھی ہیں ان کا شکریہ میرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خیال بھائی!

عمر احمد بنگش نے لکھا ہے کہ

وکیل صاحب۔۔۔ تصویریں تو بہت خوب ہیں اور میں تو کہتا ہوں، حد ہی ہو گئی۔ ادھر جھیل چھوٹنے اور ادھر طوفان کی آمد کے پٹاخے میڈیا نے پھوڑے۔۔۔۔۔ اور تو اور کراچی والوں نے بھی حد کر دی۔ طوفان آ رہا اور لوگ پکنک منا رہے، کوئی پکوڑے کھا رہا ہے اور جسے دیکھو بارش میں ناچ رہا
ھاھاھا۔۔۔۔۔۔۔ حد ہے بھئی
:D

افتخار اجمل بھوپال نے لکھا ہے کہ

تصاوير اچھی ہيں مجھے بھی قوس قزا ديکھے کئی سال ہو گئے ہيں سو ديکھنے کا موقع ملا تصاوير ميں ہی سہی ۔
جمعہ ہی کو معلوم ہو گيا تھا کہ طوفان گوادر پسنی سے ہو کر تھٹہ کی کی طرف جائے گا ۔ کراچی ميں صرف تيز ہوا اور بارش ہو گی ۔ اگر طوفان پاکستان کے قبائلی علاقہ کی طرف سے آتا تو ممکن تھا کہ يہ طالبان يا القائدہ کی کاروائی ہوتی

احمد عرفان شفقت نے لکھا ہے کہ

ہیں۔۔۔گھر میں کیبل نہیں؟؟؟
ایسے خوش قسمت گھرانے ہیں ابھی بھی؟
لیکن یہ بائی چوائس ہے یا حالات و واقعات
رکاوٹ بنے ہوئے ہیں؟

ابوشامل نے لکھا ہے کہ

میرے دفتر میں ایک صاحب ہیں، یہاں نجانے کیا کر رہے ہیں حالانکہ موسمیات پر جتنی گرفت ان کو ہے، ان کی جگہ تو محکمۂ موسمیات میں بنتی ہے :) بہرحال، انہوں نے جمعرات کی شام کو ہی فرما دیا تھا کہ طوفان کراچی تک پہنچنے تک یا تو طوفان نہ رہے گا یا پھر کراچی سے نہیں گزرے گا۔ ماہر موسمیات ہیں اس لیے کیٹگری 3 سے کم کے طوفان کو طوفان ہی نہیں مانتے :) ۔ اس لیے ہم تو ان کے بیان پر ایمان لا کر ذہن بنا چکے تھے کہ معاملہ بارش سے آگے نہیں بڑھے گا بلکہ شاید میں نے جمعہ یا ہفتہ کو ٹویٹ بھی کیا تھا کہ کراچی تک طوفان کے پہنچنے کا امکان کم ہے۔
شعیب بھائی، تصویریں بہت خوبصورت پیش کی ہیں۔ شکریہ فوٹوگرافران

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔