نذر، نیاز، تحفہ، تحائف، انسانوں اور دیوتاؤں دونوں کو ورغلانے کی یکساں مقدرت رکھتے ہیں۔
جیل، مدرسہ، مذہبی ادارے انسان کو آدمی نہیں بناتے ہاں آدمی ہی صرف آدمیت سکھا سکتا ہے۔
جان پہچان کی تعریف یہ بھی ہے کہ ہم اس سے بے دھڑک قرض حاصل کرتے رہیں، لیکن قرض کی واپسی یا خود اس کو قرض دیتے وقت تامل کریں۔
ہم اُس شخص کو جو صبح شام ہماری خوشامد کرتا ہے اور ہماری شان میں جھوٹے قصیدے پڑھتا ہے پسند کرتے ہیں لیکن ہم اُن لوگوں کو ناپسند کرتے ہیں اور نہ ہی اچھا سمجھتے ہیں، جن کے قصیدے کسی وجہ سے ہم کو پڑھنا پڑھتے ہیں۔
بہادر ہونا آسان ہے، کوئی شخص بھی کسی بھی وقت جرات، ہمت سے کام لیکر بہادری کا مظاہرہ کر سکتا ہے، لیکن شعیف ہونا مشکل ہے، ہر وقت ساری زندگی شرافت کا دامن ہاتھ سے پکڑنا پڑتا ہے۔
ہم دنیا کو پڑھتے اُلٹے طریقے سے ہیں، اور الزام دنیا کے سر رکھتے ہیں کہ دنیا دھوکہ دے رہی ہے۔
جب چوہا بلی کا مذاق اُڑانا شروع کردے تو سمجھ لو کہ اس کا بل نزدیک ہے۔
خنجر کو بے نیام کرنے سے پہلے یہ اطمینان کر لیجئے کہ اس کی دھار اچھی طریقے سے تیز کر لی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ سید اظہار حیدر رضوی کی کتاب ‘وکالت اور جرح کا فن‘ سے انتخاب
2 تبصرے:
سر جی آپکے کی بورڈ کی ر کام نہیں کر رہی۔۔۔
:)
شکریہ فیصل
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔