Pages

10/17/2005

آسمانی آفت آئی تھی یا جاری ہے؟؟؟؟

سائینس دان یہ تو بتا سکتے ہیں کہ زلزلہ آیااس کی وجہ کیا تھی؟ اس کی طاقت کتنی ہے؟ قیاس لگا سکتے ہیں کہ پہلے آنے والے زلزلہ کے بعد مزید آئیں گے یا نہیں مگر سائینس نہ تو پیشگی ان کے بارے میں آگاہ کرسکتی ہے نہ نہ آنے سے روک سکتی ہے۔۔۔بس اتنی ہی طاقت ہے سائینس میں؟ جہاں قدرت چاہتی ہے اسے شکست دے دیتی ہے۔
مگر! قدرت ایسا کرتی کیوں ہے؟؟ کوئی کہتا ہے آزمائش ہے،کسی نے کہا آزمائش نیکوں کی ہوتی ہے ہم کون سے نیک ہیں بھٹکے ہوئے ہیں لہذا تنبہہ ہے کہ سدھر جاؤ ، بعض کی رائے ہے کہ تنبہہ اس قدر تباہ کن نہیں ہوتی یہ تو عذاب ہے عذاب کا سلسلہ شروع۔۔۔یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ جو اس کی رضا۔۔۔یہ امتحان ہے یا کسی کردہ یا نا کردہ گناہ کی سزا۔۔۔۔۔ یا محض حادثہ؟؟؟ سائینس کہتی ہے کہ یہ میگا تھرسٹ زلزلہ تھا زمین کی ایک پرت نے دوسری پرت کے نیچے آ کر شدید رگڑ پیدا کی۔۔۔۔ بیس ہزار مربع کلومیٹر پر آنے والی اس قیامت نے سرکاری اعداد شمار کے مطابق چالیس ہزار افراد نگل لیئے غیر سرکاری گنتی و اندازے کے مطابق یہ تعداد لاکھ سے دو لاکھ کے درمیان ہے، عبدلستارایدھی کا کہنا ہے کہ جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد تین لاکھ کے لگ بھگ ہے بیز پچاس ہزار افراد کو وہ سپرد خاک کر چکے ہیں۔۔۔زخمی ہونے والے افراد کی بھی ایک بڑی تعداد ہے۔۔۔ذیادہ تر افراد کے سر پر چوٹ آئی یا جسم میں کئی نا کئی فرکچر آیا ہے،اب ساری عمر یہ آنے والے زخم ان کے جسم پر اس زلزلہ کی نشانی کے طور پر ساتھ رہیں گے۔۔۔سینتیس لاکھ سے چالیس لاکھ تک افراد اس زلزلہ سے متاثر ہوئے۔۔ کئی علاقوں میں نوے سے سو فیصد تک عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو گئیں، شہر کھنڈر بن گئے۔۔کھنڈر سے کیا نکلتا ہے؟؟لاشیں! سو وہ ہی نکلی۔۔۔معجزہ بھی ہوئے زندہ جسم بھی باہر آئے مگر اندر سے مر چکے تھے۔۔۔کسی کی ماں نہ رہی کوئی یتیم ہو گیا کبھی کوئی “ست بھرائی“ تھی مگر اب اس کا کوئی بھائی نہیں رہا صاحب اولاد بے اولاد ہیں اب!۔۔۔۔۔۔ گیارہ منٹوں میں آنے والے چار جھٹکوں نے سب کچھ بدل دیا اور اگلے دو دن آنے والے ایک سو ساٹھ جھٹکوں نے نمک پاشی کا کام کیا۔۔۔۔۔۔مگر! سچی بات ہے ان لوگوں کا حوصلہ بھی قابل دید تھا۔۔۔دوسرے کا دکھ ایک کو اپنے سے بڑا معلوم ہوتا یہ ہی اس کے کئے صبر کا باعث تھا کہ مجھ پر تو کم پہاڑ گرے ہیں دکھ کے۔۔۔۔ بچے قوموں کا مستقبل کہلاتے ہیں۔۔۔ اس آفت آسمانی میں سب سے ذیادہ یہ ہی متاثر ہوئے۔۔۔جان بحق ہونے والے افراد میں نصف تعداد ان کی ہے۔ اسکول کی عمارتوں میں ان کی بڑی تعداد زندہ دفن ہوئی۔۔۔ اب مردہ باہر آرہی ہے۔۔۔گڑھی حبیب اللہ سے چھ سو بچیاں، بالاکوٹ کے شاہین میموریل سکول سے چار سو بچے۔۔ ایک نسل جو نہیں رہی۔۔۔جو زندہ ہیں وہ خوف کا شکار ، نفسیاتی مریض! تباہ شدہ علاقوں میں ،ان بے حال لوگوں کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئی۔۔۔ سرد موسم کا آغاز۔۔۔بارش کی بے رحمی ۔۔ برف باری ۔۔۔ اور اوپر آسمان اور نیچے زمین ۔۔۔ خیمہ اور کمبل کے منتظر ۔۔۔۔ناگہانی آفت ابھی جاری ہے ختم نہیں ہوئی!۔

1 تبصرے:

گمنام نے لکھا ہے کہ

I have written reply to your comment on my blog.
Rescue effort at Margalla Towers, Islamabad was readily available. Army men reached the spot within one hour of the incident.

Please read Towers collapse: a botched rescue operation at
http://www.dawn.com/2005/10/19/nat4.htm
and Of selfless volunteers and selfish custodiansat http://www.dawn.com/2005/10/20/nat19.htm

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔