Pages

2/25/2005

بہت ملے ہیں بچھڑ کے دیکھیں


محبتوں کا شعور پا کر
وصال کا بھی سرور پا کر
کمی ھے باقی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سکون دل کو نہیں ہے حاصل
بھنور کے جیسا لگے ہے ساحل
سمندروں میں اتر کے دیکھیں

بہت ملے ہیں بچھڑ کے دیکھیں

زرا یہ دیکھو کہ ہیر رانجھا
نہیں ملے گر۔۔۔۔۔۔۔۔
تو کیا ہوا پھر
تمام دنیا وہی رہی ہے
بھلا ذرا سی کوئی کمی ہے ؟
سماج سے سب مٹا کے جھگڑے
ہم ایک دوجے سے لڑ کے دیکھیں

بہت ملے ہیں بچھڑ کے دیکھیں

یہ ابتداء میں لگے گا مشکل
بہت سی راتیں نہ سو سکیں گے
کبھی تو ھاتھوں کو ہم ملیں گے
کبھی ان آنکھوں کو نم کریں گے
ہر اک نصیحت بری لگے گی
جہاں سے کم دوستی رہے گی
مگر پھر آخر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دنوں بعد ایسا ہو گا
زمانے کے سنگ چل پڑیں گے
ابھی سے آؤ یہ کر کے دیکھیں

بہت ملے ہیں بچھڑ کے دیکھیں

0 تبصرے:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔