امریکی اسٹیٹ ڈپاٹمنٹ کی ویب سائیڈ پر اگر "سفارت کار ہو حاصل استہقاق" والی دستاویز کے صفحہ 164 پر درج ہے
یعنی کہ امریکی حکومت کے بیان کردہ اصولوں میں یہ بات تو تسلیم کی گئی ہے کہ 'استہقاق کے حامل افراد کی یہ ذمہ داری و فرض ہے کہ وہ متعلقہ ریاست کے اصول و ضوابط اور قوانین کا احترام کریں'
اردو محفل کی اس پوسٹ سے معلوم ہوا کہ اسلام آباد میں موجود امریکی سفارت خانے میں پاکستان میں ہم جنس پرستوں کے جشن کی تقریب منعقد کی، پاکستان میں امریکی تعاون سے منعقد ہونے والی یہ پہلی ہم جنس پرستوں کی محفل تھی۔ یہ تقریب گزشتہ ماہ 26 جون کو منعقد کی گئی۔
یعنی گزشتہ ماہ کے آخری عشرے میں کم و بیش اس طرح کی دو تقریبات ہوئی اور ایک کو مقامی اخبارات میں من چاہی کوریج ملی! انگریزی و اردو دونوں اخبارات میں۔ پہلی تقریب جو نتھیا گلی مین ہوئی اُس کو بی بی سی نے کوریج دی۔
ہم جنس پرستی اور جنسی بے راروی ہمارے معاشرے میں درست طور پر غلط سمجھے جاتے ہیں اور ہمارا مذہب ان واہیاتیوں کی اجازت بھی نہیں دیتا اور اس ہی لئے ہمارے ملک میں موجود قوانین کے تحت یہ قابل گرفت عمل ہے۔ بات یہاں تک ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہر فورم پر پاکستان نے ایسے کسی بھی عمل و قانون کی حمایت سے انکار کیا جس سے ہم جنس پرستی کی حمایت کرنا مقصود ہو۔ اس کی تازہ ترین مثال بھی گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے فورم پر امریکہ کی جانب سے ہم جنس پرستی کی حمایت میں پیش کردہ قرارداد کے موقع پر پاکستان کے نمائندہ ضمیر اکرام نے صاف طور پر کہا تھا یہ "ہم جنس پرستی کسی طور پر بنیادی انسانی حق نہیں ہے" اس کے باوجود امریکی سفارت خانے کا یہ عمل کہ پاکستان میں ہم جنس پرستوں کی تقریب منعقد کرنا اور امریکی سفارت کار رچرڈ ہوگلینڈ کی طرف مکمل حمایت کا یقین دلانہ ایک غیر مہذب عمل اور اپنے کی بیان کردی سفارتی آداب کے خلاف ہے۔ پریس ریلیز کا متعلقہ حصہ
جہان ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی حکومت اور اُس کا سفارت خانہ اپنی اعمال پر خود توجہ دے اور پاکستانی عوام کے جذبات اور قوانین کا احترام کرے وہاں حکومت وقت سے بھی یہ امید رکھتے ہیں تعاون و تعلقات کو غلامی کی حدود سے باہر رکھے اور ایسے معاملات میں سخت موقف اختیار کرے۔ مگر لگتا یہ ہے کہ دونوں کام نہیں ہونے۔
5 تبصرے:
بہت بروقت نشاندھی کی ہے . کتنا ہی اچھا کہ تمام اردو بلاگ امریکی قونصل خانہ کے اس گھناؤنے طرز عمل پراپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں .
بہت اچھا کيا آپ نے ۔ ايسی معلومات کی ہمارے بلاگرز کو بھی ضرورت ہے ۔
امريکی حکومت نے ہميشہ من مانی کی ہے ۔ جارج ڈبليو بُش نے تو صاف الفاظ ميں کہا تھا "حقيقت وہ ہے جو ہم کہتے ہيں"۔ امريکا دہشتگردی کرے تو وہ اُس کا حق ہے مظلوم امريکی دہشتگردی کے خلاف اآواز اُٹھائے تو امريکا اُسے دہشتگرد کہتا ہے مگر افسوس تو اپنے ہاُن ہموطنوں کی عقل پر ہوتا ہے جو امريکا کی ہاں ميں ہاں ملاتے ہيں
جی بالکل . . . اس بارے میں مل کر احتجاج کرنا ضروری ہے
Shoaib Sahab is Khabar ka ham tak ponhchaney ka shukria,
Dr Jawwad Sahab!
App sey derkhusat hey key aap ham jins parasti key tibbi muzmirat per aik mazmoon likhen, tau shied is key khilaf bat kerney per aasani ho jaiey
shukria
Mehmmood
آپ نے بلکل بجا فرمایا جناب۔۔۔
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔