Pages

3/31/2011

تم نے بُرا کھیلا! مگر تم اچھے ہو!

پاکستان انڈیا سے ہار گیا! ہار جیت کھیل کا حصہ ہے، مگر اپنی قوم کا کیا کریں جنہیں پڑوسی سے ہار قبول نہیں؟ اس بار ردعمل ویسا نہیں رہا کہ لوگ ٹیم پر ہار کی بناء پر ڈنڈے لے کر پڑ جائے اس بار ردعمل کافی مثبت رہا! اُمید و خواہش کے باوجود پیشن گوئی پر مشتمل ردوعمل نہیں ملے!
پاکستان کی عوام کو یار لوگ کہتے ہیں میڈیا نے شعور دیا! میڈیا میں اتنا شعور تھا کہ اچھے اچھوں کو مرحوم طوطے کی پیشن گوئی پر جیت کے خواب دیکھا دیئے اور طوطے کے حمایتی نجومیوں کو بھی میدان میں لے آئے! اب آپ بتاؤ کہ ہم میں اور پڑوسیوں کے میڈیا کی حرکتوں میں کتنا فرق ہے؟
سنجیدگی سے دیکھا جائے تو ٹیم کے اس ٹورنامنٹ میں ویسے کھیل کا مظاہرہ نہیں کیا جیسا کہ اُس سے توقع تھی! یہ عوام کی امیدوں پر پورا نہ اُترنے کا کام پاکستانی کرکٹ ٹیم گزشتہ تین ورلڈکپ سے کر رہی ہے! اول دونوں میں امید تھی کہ اچھا کھیلے گے سیمی فائنل نہیں تو ناک آؤٹ مرحلے تک تو ضرور جائے گے اور ایسا نہ ہوا ٹیم وقت سے پہلے واپس لوٹ آئی!! اب کے عوام کی رائے تھی کہ جلد واپس آ جائے گی مگر سیمی فائنل کھیل گئی! کر لو گل؟ خود کپتان نے سیمی فائنل سے آگے کا وعدہ نہیں کیا تھا!
میں بھی عوام میں سے ہوں! اس لئے ٹیم کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتا ہوں! سات نوجوان کھلاڑی! جن کا یہ پہلا بڑا ٹورنامنٹ! اور اُس میں سیمی فائنل کھیلنا! ایک نہایت عمدہ کارگردگی ہے! مایوسی ہوئی سیمی فائنل میں یونس خان و مصباح کی بیٹنگ سے! یوں لگا وہ ٹیم کے لئے نہیں اپنے لئے کھیل رہے ہیں! واقعی لگتا ہے مصباح نے اس میچ میں آفریدی سے ہاتھ کر لیا ہے! عمر گل بھی پریشر میں اپنے کھیل کو خراب کر بیٹھے! عبدلزاق اور کامران کے بارے میں بھی سوچنے کی ضرورت ہے! سوچنا کیا ہے یہ تو اپ جانتے ہی ہوں گے؟
ان تمام باتوں کے باوجود "پاکستانی ٹیم! تم بُرا کھیلے مگر تم پھر بھی اچھے ہو" بھارت سے یہ میچ کھیلنا بھی تمہاری جیت ہے کیونکہ جو ملک جنوری 2009 سے تم سے نہ کھیلنے کے بہانے بنا رہا تھا تم نے اُسے وہاں پھنسایا کہ نہ اُگلے بنے نہ نگلے۔
ویسے ہم ہارکر بھی باوقار رہے ہیں! کہ اُن کی عزت تو جیت کر بھی برہنہ ہوئی جا رہی ہے!!

3/30/2011

کھلی چھٹی سے آدھی چھٹی تک

“اوئے بڑی جلدی میں ہے، کہاں جا رہا ہے؟"
یار میچ ہے گھر جا رہا ہوں
“تو بھی آدھی چھٹی کما کر آ رہا ہے"
ہاں یار، ہماری تو آدھی چھٹی تھی اور تمہاری؟
“ہماری پوری چھٹی تھی"
یار سمجھ نہیں آیا وفاق نے آدھی چھٹی دی اور صوبے نے پوری کیوں؟
“سیدھی سے بات ہے جس کو جتنی چھٹی ملی ہوئی ہے اُس نے اتنی چھٹی عوام کو دی"
مطلب کیا ہے؟
“دیکھ ہار بڑے صاحب نے گیلانی صاحب کو آدھی چھٹی دے رکھی ہے اور آدھی گیلانی کے مخالفین کو تو گیلانی نے آدھی چھٹی عوام کو دی"
بات سمجھ میں نہیں آئی مگر چلو یہ بتاو پھر سندھ میں پوری چھٹی کیوں ہے؟
“لے یار پہلے تو یہ بتا سندھ میں چھٹی کس نے کی؟"
وزیراعلی و گورنر نے۔
“دیکھ اب سمجھ، سندھ میں آدھی چھٹی ملی ہوئی ہے قائم شاہ و کمپنی کو اور آدھی چھٹی ملی ہوئی ہے لندن والی سرکار و کمپنی کو، آپس کی بات ہے وہ جو ولی صاحب و کمپنی کو آدھی چھٹی ملی ہے ناں اُس کا کچھ استعمال وہ بھی سندھ میں کر لیتے ہے"
تو پھر؟
“تو پھر کیا؟ آدھی چھٹی گورنر کی اور آدھی وزیراعلی کی ہو گئی ناں کھلی چھٹی۔ جانو جس کو جتنی چھٹی ملتی ہے نا اُتنی ہی وہ آگے دیتا ہے"
کیا ہودہ وضاحت دی ہے۔

3/29/2011

پاک بھارت سیمی فائنل اور ہندوستانی چینل

خرم ابن شبیر کے بلاگ پر آپ نے انڈین میڈیا کی پاک بھارت سیمی فائنل کے بارے میں خبرون کا جائزہ تو لیا ہو گا۔ ہم نے لگے ہاتھوں ذیل میں چند ایسی ہی
دلچسپ خبروں کو جمع کیا ہے کہ کیسے انڈین میڈیا پاکستانی ٹیم کی توہین کر رہا ہے ۔ وقت ہو تو ایک نظر اس پر ڈال لیں۔

























دلچسپ بات یہ کہ بھارتی میڈیا نے اپنی ٹیم کو بھی میچ فیکس کرنے کے الزام ست سرفراز کیا ہے۔ وہ کدھر ہے آئی سی سی؟




3/28/2011

گرگٹ ڈپلومیسی

لو جی پاکستان اور ہندوستان میں تیسری کرکٹ ڈپلومیسی کا آغاز ہو چکا ہے، دیکھا جائے تو یہ پاکستان کی طرف سے پہلے جمہوری و سول ڈپلومیسی ہے! اول دونوں سربراہ جو بھارت گئے فوجی تھے! لہذا پہلی سول کرکٹ ڈپلومیسی!! ضیاء کی ایک اور باقیات جس کو پی پی نے اپنایا۔ ابتدا ہندوستان میں جانے کی ہم نے کی تھی کرکٹ میچ پر مگر گزشتہ دو دعوتیں کرکٹ میچ کی پڑوس سے آئی ہیں! دلچسپ بات یہ کہ کرکٹ ڈپلومیسی میں ہر بار میزبان بھارت ہی رہا ہے!
ان میچوں کا کیا ہوا تھا جن میں ہم بھارت کرکٹ دپلومیسی کرنے گئے تھے؟ کچھ یاد ہے؟ ہمارا پلا بھاری رہا تھا!! ایک ڈرا اور ایک ہم جیت گئے تھے اور عوام میں جتنی محبت ہے وہ تو سامنے کی بات ہے! ہار دونوں طرف نا قابل معافی جرم ہے کھلاڑیوں کے لئے! اب کیا ہو گا دیکھنا پڑے گا۔
کچھ فیکٹ سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جا رہا ہے کہ ہو گا کیا؟ مثلا پاکستان کبھی ورلڈکپ کے کسی بھی مقابلے میں بھارت سے نہیں جیتا! موہالی میں کبھی نہیں ہارا! ضروری ہے کھیل کو کھیل کے طور پر لیا جائے قومی تعلقات کی تلخیوں کو اس میں حصہ نہ دیا جائے۔
یہ میڈیا جو آج کرکٹ ڈپلومیسی کو امن کا چھکا قرار دے رہا ہے ورلڈکپ کے آغاز میں اس نے ایک خبر جس کی تصدیق نہ ہو سکی کی کافی تشہیر کی، جو عوام مین ہندوستان کے بارے مین منفی رجحان کو فروغ دینے کو کافی تھی۔ وہ خبر کی "مالی" نامی طوطے کی ہندوستانی شہریوں کے ہاتھوں قتل کی کہ اُس نے پاکستان کو فاتح ورلڈکپ قرار دیا تھا۔ یعنی اب بات کھیلاڑیوں کے کھیل سے نکل کر جانوروں و نجومیوں کی پیشن گوئی پر آ گئی ہے۔۔۔۔ کیا بات ہے ؛
ہم اپنی ٹیم کی جیت کے لئے دعا گو ہیں ویسے یہ الگ بات ہے کہ قومی ٹیم کی جیت کے دُعا گو ساتھوں پر "چند" احباب غیرت برگیڈ کے الزام کے ساتھ حملہ آور ہوتے ہیں یوں لگتا ہے کہ اپنی ٹیم کی جیت کے لئے پُر امید ہونا مذہبی انتہا پسندی و دہشت گردی ہے!یوں لہذا جو توانائیاں دوسروں کو زیر کرنے پر خرچ کرنی چاہئے وہ اپنے گھر میں انہیں سمجھانے میں ضائع ہو جاتی ہیں!
کھیل کے میدان کو میدان جنگ نہ سمجھا جائے نہ ہی کھیلوں کے تعلقات کو قومی مفادات یا قومی غیرت سے جوڑا جائے! میدان میں اترنے والی دونوں ٹیمیں جیت کی جدوجہد کرین گی اور بہتر کھیل و مضبوط اعصاب والی ٹیم میدان مار لے گی۔ ہماری نیک خواہشات اپنی تیم کے ساتھ ہیں مگر اگر لڑ کر بھی ہار جائے شرط ہے جیت کی جدوجہد تو افسوس تو ہو گا مگر اپنی ٹیم سے شکایت نہیں۔ ضرورت ہے جیت امن کی ہو۔

3/27/2011

بوم بوم بوم

یوں تو کرکٹ ورلڈکپ کا اپنا گانا بھی بُرا نہیں! اس کے علاوہ اور بھی کئی گانے مارکیٹ میں ہیں مختلف پاکستانی چینلز اور گروپس نے بھی اپنے اپنے کرکٹ ورلڈکپ کے گانے مارکیٹ میں پیش کیئے مگر پی ٹی وی پر چلنے والا یہ گانا مجھے اچھا لگتا ہے! آپ کی کیا رائے ہے؟

3/23/2011

آتشی لومڑی کی چوتھی نسل

ہمارا انٹرنیٹ پر جتنا بھی وقت گزرتا ہے اس دوران آتشی لومڑی ہمارا ساتھ خوب دیتی ہے۔ آج آتشی لومڑی کا نیا ورژن میدان میں آگیا ہے جسے آپ باآسانی نیٹ (ونڈو، لینکس، میک) سے اُتار سکتے ہیں مگر اگر ہماری طرح آپ بھی اُبنٹو کے صارف ہیں (ہمارے کمپیوٹر کو ونڈو کی شکل دیکھے ہوئے قریب دو سال ہو گئے ہیں) تو آپ Launchpad سے آتشی لومڑی کے Personal Package Archives کے کی مدد سے اس کو اپگریڈ کر کے چوتھے ورژن پر جا سکتے ہیں ہمارے پاس تو نیا ورژن خوب کام کر رہا ہے اور یہ جاننے کے لئے کہ اور کتنے احباب آتشی لومڑی کی چوتھی نسل کو گلے لگا چکے ہیں یہاں تشریف لے جائیں۔

اوبنٹو میں آتشی لومڑی کی چوتھی نسل حاصل کرنے کے لئے ٹرمینل (Applications > Terminal) جا کر یہ کمانڈ لکھے۔



sudo add-apt-repository ppa:mozillateam/firefox-stable
sudo apt-get update
sudo apt-get upgrade

3/22/2011

ضروری وضاحت۔۔۔۔ایک بار پھر

یہ اب کوئی راز نہیں کہ اردو بلاگرز کے تحریروں پر چند نامعلوم تبصرہ نگار اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں، جن میں سے کئی تبصرہ اخلاقی میعار کت اعتبار سے پست ہوتے ہیں وہاں چند ایک تبصرہ تحریر کی مناسبت سے عمدہ ہوتے ہیں جن کو وہاں رہنا چاہئے مگر چونکہ میرے بلاگ میں پالیسی ہے کہ نامعلوم یا ایسے نام سے موجود تبصرہ جس سے تبصرہ نگار کی پہچان نکلی معلوم ہو کو مٹا دیا جائے گا خواہ بات کتنی ہی عمدہ کیوں نہ ہو۔ لہذا آئندہ تبصرہ نگار اپنا نام ضرور ظاہر کرے یہ بات ایک مرتبہ پھر اس لئے دوبارہ بیان کرنی پڑی کہ دو دنوں میں چند تبصرہ مٹانے پڑے۔
بدتہذیب تبصرہ تو مٹا ہی دیئے جائے گے ہاں اختلافی رائے کو جو تہذیب کی قدروں کے اندر ہو کو چھیڑا بھی نہیں جائے گا۔
شکریہ:

3/21/2011

غریب، برگر بچے اور انقلاب

کچھ عرصہ قبل ایک لطیفہ سنا تھا! نہیں معلوم تھا کہ اس کی ایک شکل دیکھنے کو بھی ملی گی!! لطیفہ کچھ یوں تھا کہ ایک امیر خاندان کی بچی اپنے پرچے مین غربت کا مضمون کچھ یوں تحریر کر کے آئی!

“غریب بہت ہی غریب ہوتا ہے، اُس کے پاس پینے کو Nestle کا پانی بھی کم مقدار میں ہوتاہے، وہ پیسے بچانے کے لئے Nestle کی بڑی بوتل خریدتا ہے، یہاں تک کہ ذیادہ گرمی میں وہ جوس پینے کے بجائے اس پانی پر ہی گزارہ کرتا ہے، غریب کے پاس ایک ہی گاڑی ہوتی ہے، اُس کا گھر بھی چھوٹا ہوتا ہے، غریب کے گھر میں سب سے ذیادہ مظلوم اُس کی بیوی ہوتی ہے کیوں کہ وہ بیوٹی پارلر بھی کم ہی جاتی ہے، اور اُسے کئی سوٹ دس سے پندرہ بار سے ذیادہ پہننے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے وہ آؤٹ آف فیشن ہو جاتے ہیں۔ غریب نہ صرف خود غریب ہوتا ہے بلکہ اُس کے نوکر، ڈرائیور، مالی، باورچی اور چوکیدار تک غریب ہوتے ہیں۔ اس لئے ہمیں مل کر غربت کے خاتمے کے لئے اپنی جدوجہد کرنے چاہئے"

ہم سوچتے تھے کہ غریب کے لئے جدوجہد ایسے مضامین لکھنے والے ممکنہ بچے کیسے جدوجہد کریں گے؟ تب ہم نے ایک ایسے ہی بچے کی انقلاب کی کاقش سے متعلق یہ ویڈیو دیکھی آپ سے جانے کہ انقلاب کیوں نہیں آ رہا!!






“جلسے کے لئے آپ دیکھے ہماری بہنوں، mothers کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ہم سارے اچھی فیملی کے لوگ ہیں، ہم سڑکوں پر آئے ہیں نعرہ لگانے کے لئے، عمران خان کے لئے، ہمیں اپنی پولیس مار رہی ہیں، ہمیں دھکے دے رہی ہے، ہم انقلاب کے لئے آئے ہیں، اپ کے ملک کے لئے آئے ہیں، ہر بندہ اپنے ملک کے لئے نکل کر آیا ہے، اس گرمی میں کون اتنا جلوس کرتا ہے؟ پولیس والے ہمیں دھکے دے رہے ہیں! کس کے لئے؟ ایک انگریز کے لئے! ریمنڈ ڈیوس کے لئے؟ لاہور میں وہ خون خرابے کر کے بھاگ گیا اپنے ملک! ہماری عافیہ صدیقی کے ساتھ کیا ہوا؟ اتنا انصاف تو کسی میں نہیں ہے! ہم سارے سڑکوں پر آئے ہیں، ہمارے گھروں میں بھی پردے ہوتے ہیں! ہماری عورتیں بھی پردے کرتی ہیں مگر جب انقلاب کی ضرورت ہوتی ہے گھر میں ہر بندہ نکل آتا ہے۔ کیوں؟(لوگوں سے سوال) میں جھوٹ بول رہا ہوں؟ میں صحیح بول رہا ہوں ناں؟ (آوازیں : جی جی) سارا بندہ نکل آتا ہے! سر ہمیں اپنی پولیس مار رہی ہے ہم انقلاب کیسے لائے گے؟ آپ بتائیں! آپ میڈیا والے ہیں آپ ہمارے ساتھ اگر ہوں گے تو تب انقلاب آئے گا! اگر پولیس والے ہمیں مارے گے نہیں تب انقلاب آئے گا! آپ دیکھے عمران خان اُس کا کیا ضرورت ہے؟ وہ تو بہت امیر بندہ ہے، وہ اوپر کھڑا ہوا ہے وہ بھی جلسے جلوس دے رہا ہے اُس کو بھی دھکے لگ رہے ہیں۔ ہر ببدے کو Left, Right, Central دھکے دے رہے ہیں! یہ میرے بھائے گرمی میں خراب ہو گئے ہیں! ہمیں کوئی ضرورت ہے یہاں آنے کی"

کر لو گل!!! اے کی اے؟؟؟ مجھے ذاتی طور پر اس لڑکے کے خلوص پر شبہ نہیں! یہ سچے جذبے سے ممکن ہے سرشار ہو مگر زندگی کی حقیقت نے نا واقف ہے!!

ممکن ہے ایسے ہے پولیس کی دنڈے کے ڈر سے انقلاب سے بھاگنے والے کارکنان سے مایوس ہو کر عمران خان نے لندن والی سرکار کو فون کیا ہو "پیر صاحب! ہمارے بندے تو پولیس سے جان کی امان مانگتے ہیں وہ منتر مجھے بھی دے دو جس سے آپ کے کارکنان پولیس کو جان سے آہو!!!!”

اپ ڈیٹ:- اس جذباتی جذبے والے لڑکے کا رد عمل:

3/17/2011

اُس کے اطمینان کا کیا ہو گا؟؟

گزشتہ ہفتہ ہم اپنے وکیل دوستوں کے ہمراہ لاہور کی سیر کو نکلے ہوئے تھے، ۱۴ مارچ کی رات قریب ۱۱:۳۰ بجے اچانک واپسی کا ارادہ ہوا لہذا سامان پیک کیا، اُس وقت ریل گاڑی سے واپسی ممکن نہ تھی لہذا نظر انتخاب Daewoo پر پڑی، Daewoo کے اسٹاپ تک جانے کے لئے ایک رکشہ والے سے معاملہ طے کیا اور روانہ ہوئے۔ ایک جگہ پولیس نے روکا ہم نے تعارف کروایا ، اور آگے روانہ ہوئے تب رکشہ والا یوں مخاطب ہوا
“تو آپ لوگ وکیل ہیں"
ہم "جی جناب، کوئی قصور اس میں ہمارا؟"
رکشہ والا "نہیں جناب قصور آپ کا کیا ہونا ہے، مین نے تو ویسے ہی پوچھ لیا کہ آپ نے ابھی پولیس والوں کو اپنا تعارف کروایا تھا ناں اس لئے"
ہم "اچھا"
رکشہ والا "ویسے صاحب میں مکمل ان پڑھ بندہ ہو مگر یہ جانتا ہوں کہ جس کو قانون آتا ہے ناں وہ بڑا تیز بندہ ہوتا ہے، دوسرا ہم تو ویسے ہی وکیل کا گرویدہ ہے"
ہم "یار گرویدہ تو ہم ہے آپ لاہوریوں کے آپ نے جو ڈیوس کو پکڑا"
رکشہ والا "صاحب ہم نے کیا پکرنا تھا، اُس کی قسمت ہی بری تھی قابو آ گیا"
ہم " نہین یار بڑا کام کیا تم لوگوں نے"
رکشہ والا "صاحب ویسے ایک بات ہے جب سے وہ پکڑا گیا ہے ناں ایک عجیب سا اطمینان ہے اندر، یہ پولیس والے بھی اب مطمین نظر آتے ہیں ذیادہ تنگ نہیں کرتے ورنہ پہلے تو بہت سوال کرتے تھے"
ہم " کیا اطمینان؟ اور پولیس والے کیسے مطمین ہو گئے؟"
رکشہ والا " ارے صاحب، جب کوئی مجرم مکمل ثبوت کے ساتھ پکڑا جائے اور مناسب تشہیر سے یہ احساس ہو کہ اسے قرار واقعی سزا ہو گی تو ہم غریبوں کو اندر سے اطمینان ہوتا ہے کہ انصاف ہو گا، اور پولیس بھی اچھی لگتی ہے محافظ معلوم ہوتی ہے ورنہ تو دشمن۔ صاحب اُس دن سے ہمارا روزگار بھی بڑھا ہے"
ہم "کیا بات ہے آپ تو بہت گہری باتیں کرتے ہوں"
رکشہ والا "ارے صاحب کیوں مذاق اُڑاتے ہوں"

آج ریمنڈڈیوس کی رہائی کی خبر سن کو جو دوسرا شخض ہمارے ذہن میں آیا وہ وہی رکشہ والا تھا۔۔۔۔ اب سوچتا ہوں اُس کے اطمینان کا کیا ہو گا؟؟ اور سچی بات بتاؤ اب تو خود مجھے بھی عدم تحفظ کا احساس ہو رہا ہے کیا معلوم کب کہاں کوئی ریمنڈڈیوس کسی گاڑی سے مجھ پر بھی فائر کر دے؟

3/04/2011

تمہیں کیوں شکایت ہے؟؟

جب ورلڈکپ کا آغاز ہو تو پی ٹی وی پر رمیز راجہ نے ایک کرکٹ سے متعلق پروگرام کیا! جس میں عبدلقادر بھی شریک تھے! اُس میں کرکٹر عبدلقادرنے پرانے دور کا ذکر کیا تو بتایا کہ کیسے ویسٹ انڈیر کے ایمپائر اپنے ملک میں اپنے کھلاڑیوں کا آؤٹ کھا جاتے تھے!! وجہ عوام کا خوف کہ مارے گے!!
آج ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کے ساتھ جو سلوک کیا وہ بنگالیوں سے ہضم نہیں ہوا لہذا ہوٹل جاتی ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو پتھروں سے نوازا!!! اس پر کرس گیل کچھ یوں شکایت کرتے نظر آئے

مانا کہ بنگلہ دیش کی عوام کو یہ حرکت نہیں کرنی چاہئے تھی مگر کرس گیل کو اتنا بھی غصہ نہیں آنا چاہئے!!!