Pages

11/09/2009

شاعر مشرق اور اُن کا پڑپوتا

آج اقبال ڈے ہے سارا پاکستان چھٹی منا رہا ہے۔ اقبال کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے وہ شخص جس پر کئی کتابیں لکھیں گئی، وہ شاعر ہی نہیں فلاسفر و مدبر بھی تھے، مگر اب بھی بہت کچھ ہے لکھنے کو مگر ہم نہیں لکھتے آج اُن کے بارے میں۔ اس بار میڈیا کے لئے یہ دن بھی باقی دنوں کی طرح کمرشلائز ہو گیا ہے موبی لنک بنیادی اسپانسر ہے ورنہ پہلے چند ایک سرکاری ادارے ہی اقبال ڈے کی مناسبت سے اشعار و پیغامات اپنے اپنے وزیر کے بیان کے ساتھ چھپاتے تھے ہمیں اس کے کمرشلائز ہونے پر ہر گز کوئی اعتراض نہیں کچھ نہیں تو شاید اس طرح ہی ممکن ہے نوجوانوں میں یہ دن ویلنٹائن یا اس جیسے دوسرے ایام کے طرح مشہور ہو جائے اور یار دوست اس دن کو نیند پوری کرنے یا برائے تفریح سمجھ کر ضائع نہ کریں۔
اتور کو سنڈے برانچ میں پی ٹی وی والوں نے جاوید اقبال کو علامہ اقبال پر گفتگو کے لئے مدعو کیا تھا، دوران گفتگو ایک کتاب جو کہ بچوں کے لئے لکھی گئی تھی اور اردو زبان میں تھی جاوید اقبال صاحب نے اُس کی افادیت بیان کرتے ہو کہا "ایسی کتاب انگریزی میں بھی لکھی جانی چاہئے کیونکہ اب اردو چھوٹے بچے اسے کیسے سمجھیں اب میرا Grandchild اس کتاب کی کو نہیں پڑح سکتا کیونکہ یہ اردو میں ہے"
میرا سوال یہ ہے کہ اگر اقبال جو اردو و فارسی کے شاعر ہیں کا پڑپوتا اپنے پڑدادا کی شاعری کی زبان سے نا واقف ہے تو کیا عام نوجوان پر اقبال نا واقف ہو تو اُسے قصور وار ٹھرانا درست ہو گا؟

9 تبصرے:

عمر احمد بنگش نے لکھا ہے کہ

یہی تو رونا ہے جناب

Abdul Qudoos نے لکھا ہے کہ

bahie kia ganda tareen comment box use kar rahay ho ider to paste b nahie ho sakta aur na he select all

ab itna paria comment rah jaye ga es ki waja say chalain facebox pay PM kar dayta hon

Abdul Qudoos نے لکھا ہے کہ

گلہ تو گونٹ دیا اھل مدرسہ نے تیرا
کہاں سے آئے صدا لاالہ الااللہ

گمنام نے لکھا ہے کہ

ہماری قوم ہی قصوروار ہے ایسے مسائل کو پیدا کرنے میں

DuFFeR - ڈفر نے لکھا ہے کہ

سر جی سیدھی سی بات ہے
ولی کا بچہ ولی ہوتا تو ہر کوئی نبی ہوتا
اور پڑپوتے کی بات تو دور
اقبال کا اپنا بچہ نظریہ ضرورت کی آبیاری کرتا رہا ہے

ادب و آداب نے لکھا ہے کہ

ab karin kia Urdu ab Urdu rahi kahan hain
bas sarkari dafatar ki zaban reh gai hai urdu wo bhi na hony k barabar media ho ya aam zindagi
ab to english hi boli ja rahi hia wo kia kahin ge k Golabi Urdu :)

راشد کامران نے لکھا ہے کہ

ایک لحاظ سے جاوید اقبال صاحب کی بات درست بھی ہے کہ اگر کسی وجہ سے اردو زبان کو اس کا جائز مقام نہیں مل سکا اور آنے والی نسل انگریزی اردو سے زیادہ بہتر سمجھتی ہے تو ہمیں فیصلہ یہ کرنا ہے کہ اقبال کا پیغام زیادہ اہم ہے یا اردو زبان؟
اگر اقبال کا پیغام زیادہ اہم ہے اور اردو زبان محض ایک ذریعہ رہی ہے تو اس کو کسی بھی زبان میں عام کرنا چاہیے۔۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اقبال کی نثر اور فارسی کلام کا بھی بہت بڑا ذخیرہ ہے تو جو فارسی نہیں جانتے ان کے لیے ترجمہ کا اہتمام تو ہوگا یا نہیں؟

عمیر ملک نے لکھا ہے کہ

السلام علیکم
راشد کامران صاحب کے تبصرہ پر کہوں گا کہ اقبال کا کلام بے شک دوسری زبانوں میں ترجمہ ہونا چاہئے لیکن اس سے اردو کی اہمیت کو پس پشت ڈالنا درست نہیں۔
دوسرے اس طرح کی بات اگر کوئی غیر اردو یافتہ یا غیر ملکی کہتا ہے تو اور بات ہے لیکن اگر اس طرح کی شخصیت ایسا کہے تو صاحبِ بلاگ کا سوال سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

Uncle Tom نے لکھا ہے کہ

چراغ تلے اندھیرا

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے

نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔