Pages

2/24/2009

ہوائی داڑھی اور شریعت!

“”اوئے کس پریشانی میں اِدھر اُدھر چل رہا ہے؟ “”
“یار مت پوچھ! پڑی ٹینشن ہے“
“’“کیا ہے ٹینشن جگر! شیئر نہیں کرے گا! “”
“یہ لیں خود ہی پڑھ لے اخبار!“

کس خبر کی بات کر رہا ہے؟ یہ سوات کے اسکول کھلنے والی؟
“نہیں یار! اشتہار کے اوپر جو ہے“
اچھا یہ (ز) کی گھر سے بھاگنے والی خبر
“ابے نہیں یہ پی آئی اے والی، جس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے ملازمین پر داڑھی کی پابندی لگائی ہے اور فرنچ کٹ رکھنے کا حکم دیا ہے
اچھا اچھا! گرم کیوں ہوتا ہے“ (خاموشی) “ٹھیک ہے! سمجھ آ گئی ہے! پڑھ لی ہے میں نے خبر
“تو کیا کہتے ہو؟“
یہ سب تو شریعت کے نفاذ کے لئے کیا ہے پی آئی اے والوں نے، ہوائی جہاز میں
“کیا مطلب؟ کیا بکواس ہے؟“
بھائی ابھی یہ پابندی لگی! پھر احتجاج ہو گا! حکومت اپنی رِٹ قائم کرنے کے لئے ہوائی جہاز کے عملے پر فوجی کاروائی کرے گی! دونوں طرف کا کافی نقصان ہوا گا! آخر میں ‘صوفی محمد‘ کی تلاش کی جائے گی اور امن معاہدہ ہوجائے گا اور وہ ‘صوفی محمد‘ داڑھی کی شرط حکومت سے منوائے گا اور فرنچ کٹ کا بھی ہامی ہوگا! بات ختم پیسہ ہضم
‘یہ کیا منطق نکالی جناب نے؟“
اب ایسے بہودہ فیصلوں کے لئے اور کیا بہانہ تراشہ جائے؟ ویسے ایک بات کنفرم ہے یہ حکم خواتین کے لئے نہیں ہے

2/22/2009

کراچی اردو بلاگرز ایک ملاقات

آج ملیر میں  ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں عمار (ابن ضیاء) ، فہد (ابو شامل)، م م مغل، فہیم اور میں نے شرکت کی! اس ملاقات کی سب سے منفرد بات یہ تھی کہ میزبان سب سی آخر میں جائے ملاقات پر پہنچا! خاصی اچھی ملاقات رہی! م م مغل جلدی چلے گئے تھے! مگر جب تک رہے خالص اردو کے جھٹکے لگاتے رہے، انہوں نے یہ صرف یہ باور کروادیا کہ میں اردو سے ناواقف ہوں بلکہ ثابت بھی کر دیا! اس کے علاوہ اردو محفل، اُس کے پروجیکٹ ، ممبران ، اُن کے خیالات، اُس کی شخصیات ، اُن کی ممکنہ عمر، نئے پرانے بلاگ و بلاگرز، بلاگرز کی تحریریں اور اُس کی روشنی میں اُن کی شخضیات کا جائزہ مختلف جانب سے پیش کیا جاتا رہا! اور ویب کی دنیا میں اردو کے مستقبل پر بات ہوئی!
اِس ملاقات کی تصاویر یہ ہیں! جو ہمارے پاس ہیں! کچھ م م مغل کے کیمرے میں بھی محفوظ ہیں!۔

فہیم کی زبانی روداد

2/19/2009

چار سال!

19فروری دو ہزار پانچ سے اردو بلاگنک کا آغاز کیا اور آج  چار سال ہو گئے ہیں! تب اور اب میں بہت تبدیلی آ چکی ہے! بلاگز سے ورڈپریس پر گیا دو مرتبہ ڈیٹا ضائع ہوا! اب پھر واپس بلاگز پر! یہ سفر کیسا رہا؟ میرے مطابق ! ہاں ٹھیک ہی ہے! اللہ کرے آگے بھی اچھا ہو!

2/15/2009

بچہ بنا باپ

SNN1401A-682_733240a

اگر آپ پاکستان میں کسی سے اُس کی شادی و اولاد کا پوچھے تو آپ کو سوالات کو ایک مخصوص ترتیب سے رکھنا پڑے گا! یعنی اگر مرد و عورت غیر شادی شدہ ہوں تو اُن کی اولاد کے ہونے سے متعلق نہیں پوچھا جاتا! اور اگر وہ ماں یا باپ بن چکے ہوں تو یہ یہ سوال نہیں کیا جا سکتا کہ “کیا آپ شادی شدہ ہیں؟“۔ مگر یار دوست دعوٰی کرتے ہیں کہ مغرب میں آپ یہ قسم کی ترتیب سے آزاد ہو کر کوئی بھی سوال پہلے کرسکتے ہیں! یہ بات اپنی اپنی اخلاقی معیار کے پیمانے میں دیکھی جاتی ہے!
برطانوی اخبار “دی سن“ نے ایک خبر یا اسٹوری بریک کی کہ 13 سالہ ایلفی باپ بن گیا! اخباری نیوز سائیٹ و بلاگز پر اس خبر پر مختلف سوالات اُٹھے ہیں! اس خبر کے بریک ہونے سے امکان یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایلفی و چینٹیلے سٹیڈمین کے خاندانوں کو قریب ایک آدھ ملین ڈالر کی کمائی ہو جائے گی کیونکہ قریب پندرہ کے قریب ٹی وی والے اُن پر دستاویزی فلم بنانا چاہتے ہیں! پیسے کا لالچ بہت بُرا ہوتا ہے! اس لئے پانچ دن کی امیسی روکسین نامی بچی کے باپ ہونے کے دعویدار میدان میں اُتر آئے ہیں!


پچھلے دنوں میں نے عالمی بلاگ پر دو پوسٹ “طرز فکر“ (اول و دوئم) لکھی تھیں جس میں اپنے معاشری میں موجود کچھ مخصوص طرز فکر ویسے جیسے میں نے سنے لکھے دیئے! ایسے ہی طرز فکر مجھے ایلفی کے کم عمری میں باپ بننے کے بعد پرطانیہ میں دیکنھے کو آیا! جو میرے جیسوں کے لئے قابل غور ہے!
اس واقعے کو برطانوی معاشرے کے بگاڑ یا عدم توازن سے تعبیر کیا جا رہا ہے، اخلاقی اقدار زیر بحث آ رہی ہیں! اکیسویں صدی میں معاشرتی  پستی کو ناپا جا رہا ہے! کوئی لبرل حلقوں کو قصوروار بتاتا ہے، اور کوئی اسکولوں میں جنسی تعلیم میں مزید بہتری کی ضرورت کو اہم جانتا ہے!
مختصر وہاں بھی کچھ ہمارے مولوی کی خصلت کے لوگ نظر آتے ہیں! کیا بات ہے!

تو ثابت یہ ہوا وہاں بھی مخصوص طرز فکر پایا جاتا ہے!!خواہ وجہ کوئی بھی ہو۔۔۔

2/12/2009

فوری تعلیم، تیز خواندگی

quick-edu

لیں جی اگر آپ انگھوٹھا چھاپ ہیں تو دنوں میں اپنی تعلیم  مکمل کرسکتے ہیں! اور نہ صرف خواندہ ہوسکتے ہیں بلکہ واہ واہ ہوسکتی ہے آپ کی!!! معاملہ بہت سادہ ساٹھ دنوں میں F.Sc کرلیں لوکل اسکول سے اور باقی کی تعلیم  یہاں تک کہ Phd بھی کر سکتے ہیں انٹرنیشل ادارے سے !! باقی عامر لیاقت کی طرح ٓآپ کی لیاقت اور بابر اعوان کی طرح  قابلیت جعلی نکلے تو میرا قصور نہیں!!!

2/08/2009

twitter for tweeting

twitter ایک اچھی سروس ہے!  اُس کی پیدائش کا قصہ تو خود  اُس ٹیم کا ساتھی بیان کر چکا ہے! پاکستان سے صرف وہ احباب اپنے موبائیل سے tweet کر سکتے تھے جنہوں نے GPRS آن کروایا ہوتا تھا مگر اب ismspk کی مہربانی سے آپ ایک سادہ ایس یم ایس سے اپنا پیغام tweet کر سکتے ہیں! مگر اس کے لئے آپ کو ismspk کی رکنیت لینا ہو گی!

اور میرا نہیں خیال یہ کوئی مہنگا سودا ہے! ویسے تو آپ  ismspk کے ذریعے پاکستان میں اپنے کسی بھی دوست کو نہ صرف ایس ایم ایس کرسکتے ہیں بلکہ اُس کا جواب بھی آپ وہاں موصول کر سکتے ہیں مگر twitter سے اس کا یہ ملن کمال ہے! ہاں خرچہ وہ ہی جو ایک ایس ایم ایس کا آپ کو ادا کرنا ہوگا جو آپ کی سروس آپ سے چارج کرے گی! اگر آپ نے کوئی ایس ایم ایس کا پیکج لیا ہوا ہے تو کمال ہو گیا ہے آپ کے لئے!

طریقہ کار بہت سادہ ہے ismspk کے ممبر بنے اپنا فون نمبر(موبائیل)  دے یاد سے Receive SMS  والے خانے کو لازمی منتخب کریں! ممبر بنے کے دوران جس نمبر سے دعوتی کوڈ آٓیا  اُسے اپنے پاس محفوظ کر لیں! اب ismspk کی  setting میں جا کر اپنے twitter کے اکاؤنٹ کو Integration کر لیں!!! بس اب آپ نے جو پیغام بھی twitter پر دینا ہو اُُ؃س سے قبل tweet لکھ کر  ismspk والوں کے نمبر پرایس ایم ایس کر دیں بات ختم!!!

اور  اگر آپ twitter  پر ہیں تو مجھ پر نظر رکھے شاید کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Tongue out

اور اگر دعوت نامہ چاہٗے ہو ممبر بننے کے لئے تو بتا دینا بندہ حاضر ہےismspk  کی ممبر سازی میں حصہ ڈال دے گا!!!

2/06/2009

چلو کوئی تو دلپسند خبر ملی۔

یوں تو اَسے اچھی خبر کہا جائے گا مگر سچی بات ہے اس خبر کو سُن کر یقین نہیں آ رہا! مجھے امید نہیں تھی کہ کبھی ایسا ہو گا! واقعی ہم اپنے محسنوں کو اُن کی زندگی میں عزت و احترام واپس لوٹا دیں گے! بنیادی طور پر یہ ہمارا قومی مزاج تو نہیں، ماضی تو ایسا شاندار نہیں ہے! جب پہلے پہل یہ خبر مجھ تک پہنچی تو میں نے اَسے رد کر دیا تھا ! میرا رد عمل تھا، “”چل اوٗئے! ایسا نہیں ہوسکتا! یہ عدالتیں ایسا نہیں کر سکتی، ڈوگر والا کیس سامنے ہے پھر یہ اسلام آباد کی  ہائی کورٹ؟سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ تو ویسے بھی ابھی تک مخصوص آئینی سقم کی بنیاد پر ہے ہی غیر آئینی عدالت”

مگر شکر ہے میری سوچ فیصلے ہی حد تک غلط ثابت ہوئی!

تمام محب وطن پاکستانیوں کو اپنے ہیرو کی آزادی مبارک ہو!

ہاں اب باقی دنیا کے ردعمل کو دیکھنا ہو گا! اور یہ بھی منفی ہونے کی صورت میں حکومت کیا حکمت عملی اپناتی ہے؟ نیز عدالتی حکم پر کتنا اور کب تک عمل ہوتا ہے؟

2/03/2009

موٹے جملے

نذر، نیاز، تحفہ، تحائف، انسانوں اور دیوتاؤں دونوں کو ورغلانے کی یکساں مقدرت رکھتے ہیں۔


جیل، مدرسہ، مذہبی ادارے انسان کو آدمی نہیں بناتے ہاں آدمی ہی صرف آدمیت سکھا سکتا ہے۔


جان پہچان کی تعریف یہ بھی ہے کہ ہم اس سے بے دھڑک قرض حاصل کرتے رہیں، لیکن قرض کی واپسی یا خود اس کو قرض دیتے وقت تامل کریں۔


ہم اُس شخص کو جو صبح شام ہماری خوشامد کرتا ہے اور ہماری شان میں جھوٹے قصیدے پڑھتا ہے پسند کرتے ہیں لیکن ہم اُن لوگوں کو ناپسند کرتے ہیں اور نہ ہی اچھا سمجھتے ہیں، جن کے قصیدے کسی وجہ سے ہم کو پڑھنا پڑھتے ہیں۔


بہادر ہونا آسان ہے، کوئی شخص بھی کسی بھی وقت جرات، ہمت سے کام لیکر بہادری کا مظاہرہ کر سکتا ہے، لیکن شعیف ہونا مشکل ہے، ہر وقت ساری زندگی شرافت کا دامن ہاتھ سے پکڑنا پڑتا ہے۔


ہم دنیا کو پڑھتے اُلٹے طریقے سے ہیں، اور الزام دنیا  کے سر رکھتے ہیں کہ دنیا دھوکہ دے رہی ہے۔


جب چوہا بلی کا مذاق اُڑانا شروع کردے تو سمجھ لو کہ اس کا بل نزدیک ہے۔


خنجر کو بے نیام کرنے سے پہلے یہ اطمینان کر لیجئے کہ اس کی دھار اچھی طریقے سے تیز کر لی گئی ہے۔

ایڈوکیٹ سید اظہار حیدر رضوی کی کتاب ‘وکالت اور جرح کا فن‘ سے انتخاب