کمزوری جب بھی دیکھائی جائے بری ثابت ہوتی ہے۔ یہ باریک سوراخ سے شگاف کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اُن کی ہر دھمکی ہر رپورٹ پر ہم کمزوری ظاہر کر کے پالیسی بدلنے کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں!!!! پھر تاویل یہ پیش کی جاتی ہے کہ یہ قومی و ملکی مفاد میں میں کیا ہم نے!!!! ملک کا مفاد کیا ہے یہ قوم نہیں جاتی ہے!!!! یہ لوگ جانتے ہیں!!!! پتھر کے دور میں دھکیل دینے کی دھمکی کی وجہ سے افغانستان پر حملے کی اجازت پیش کی!!! اور نعرہ لگایا “سب سے پہلے پاکستان“ اب یوں لگ رہا ہے کہ جن کے ہم اتحادی بنے ہوئے ہیں ان کا بھی یہ ہی نعرہ ہے“سب سے پہلے پاکستان“ کو پکڑو باقیوں کو بعد میں دیکھ لیں گے!!!!! افغان پالیسی میں تبدیلی نے ہمارا ایک باڈر کمزور کیا!!!! پھر اتحادی کی نظر ایٹمی ٹیکنالوجی پر پڑی!!!! لہذا جو قوم کا ہیرو تھا اسی کے پیچھے پڑ گئے!!!! ہم پہلے تو ٹھیک رہے کہ یہ الزام غلط ہے پھر آہستہ آہستہ کمزور پڑتے گئے اور آخر میں بات یہاں تک آ پہنچی کہ نہ صرف اُٰس سے اعتراف جرم کروایا! نظر بند کیا! بلکہ صاحب بہادر نے اپنی کتاب میں اسے اس رنگ میں پیش کیا کہ لگتا ہے کہ وہ ہیرو نہیں غدار ہو!!! یارو(اتحادی) کی نظر پھر شہ رگ (کشمیر) کی طرف اٹھی ہماری پالیسی فلمی ہیروئین کی کمر کی طرح کافی لچکدار ہو چکی تھی!!! یا شائد موم کی ناک کی طرح!! جہاں دک کیا موڑ دی!!! لہذا ہم مذاکرات کی میز پر بیٹھ گئے!!! تنہا ہی تھے لہذا خود ہی اکیلے بیٹھے ہم کلامی کرتے رہے کبھی ایک تجویر پیش کرتے کبھی دوسری!!! اصل بات سے ہی ہٹ گئے!!!! یہ تو ماضی تھا!!!!
حال میں اب یہ حال ہے کہ اب یارو کی فرینڈلی فائرنگ کی زد میں اپنی خفیہ ایجنسی “آئی ایس آئی“ ہے!!!! برطانوی وزارت دفاع کی ایک رپورٹ لیک ہوئی ہےیا کی گئی ، جو اس کی خفیہ ایجنسی کے کسی فرد نے تیار کی ہے کہ ایسی رپورٹوں کا مقصد صرف لیک کرنا ہوتا ہے ایک بار خبر کی زینت بن جائے تو بس کافی ہے وہ کیا ہے کہ آئی ایس آئی اسلامی جہادیوں کے پیچھے کے !!!! اُن کی مدد کو!!! لہذا اس ایجنسی کو ختم ہو جانا چاہئے!!!!! بی بی سی کے پروگرام نیوز نائیٹ میں جب صدر صاحب نے اس رپورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں اسے مسترد کیا اور ساتھ کی برطانوی وزارت دفاع کے بند کرنے کا مشورہ دیا تو ہم سمجھے کہ شائد بات بن گئی مگر “ٹوٹ گئی تڑک کر کے“ جب جناب نے ایک ٹی وی چینل کے پروگرام “میٹ دی پریس“ میں ماضی میں آئی ایس آئی کے چند سابق افسران کے تعلق کا اظہار کیا یون تو اب تک بیان اس قدر خطرناک نہیں مگر یہ باریک سی لچک کیا رنگ لاتی ہے یہ کون جانتا ہے۔
اس ایجنسی کے کچھ کاموں سے لاکھ اختلاف ہو!!! مگر پھر بھی یہ ایجنسی دنیا کی بڑی اہم ایجنسیوں میں ہے!!!!
1 تبصرے:
دراصل ہماری نیتوں میں ھی فطور بہرا ھوا ہے وگرنہ ہم ایک غلطی کے بعد سدہرنے کی کوشش ضرور کرتے۔ مان لیا کھ ہمیں دھمکی دے کر اپنے ساتھ ملایا گیا مگر کیا اس کے بعد ھم نے کوئی ایسی پلاننگ کی کھ ایسی دہمکی سے ہم دوبارھ نھ ڈریں۔ یھی ہمارا قصور ھے کھ ہم اپنی غلطیوں سے سبق نھیں سیکھتے۔
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔بد تہذیب تبصرے حذف کر دیئے جائیں گے
نیز اپنی شناخت چھپانے والے افراد کے تبصرے مٹا دیئے جائیں گے۔